دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔”غریب پروری فلاحی ریاست کی شان“

Print Friendly, PDF & Email

دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔”غریب پروری فلاحی ریاست کی شان“
ریاست کے باشندوں میں غریبوں کی زندگی گزارنے کا انحصار ریاست کے حکمرانوں کی توجہ پہ ہوتا ہے ریاست ماں ہے۔۔ ریاست سا?بان ہے۔۔۔ ریاست جینے مرنے کی منزل ہے۔۔۔ریاست شناخت ہے۔۔۔تب کہیں ریاست کے باشندوں کو ریاست پہ فخر ہوتا ہے۔حکومتی اقدامات میں یوٹیلیٹی سٹور کی صورت میں عوام کے لیے جو سہولت مہیا کی جاتی ہے وہ بہت ہی غریب پروری اور عوام دوستی کا مظہر ہے۔یوٹیلیٹی سٹور میں کنٹرول ریٹ پر برانٹڈ چیزیں عوام کو مہیا کی جاتی ہیں اور ساتھ مختلف مواقع پر پیکجز دی جاتی ہیں جس سے غریبوں کو فا?دہ ہوتا ہے حکومت ملک کے دور دراز علاقوں میں سٹور کھولتی یے اور عوام کو سہولیات مہیا کرتی ہے۔حال ہی میں چترال کے دورافتادہ گا?ں اجنو اپر چترال میں یوٹیلیٹی سٹور کھولا گیا۔مذکورہ گا?ں تقریبا 380 گھرانوں پر مشتمل ایک پسماندہ گا?ں ہے یہاں پر کسی چیز کی سہولت میسر نہیں یوٹیلیٹی سٹور کی سہولت دور دور علاقوں میں میسر تھی جہان تک پہنچنے کے لئے اس گا?ں کے غریب لوگوں کو ایک طرف کم از کم تین تین گھنٹے پیدل چل کیجانا پڑتا تھا ان علاقوں میں بجلی اور نیٹ ورک کی سہولت نہیں تھی اس لئیاکثر یہ لوگ خریداری سے محروم رہتے تھے۔لیکن ابھی جب کہ یہاں پر سٹور کھولا گیا تو سارے گا?ں والے سراپا دعا گو ہیں۔وفاقی وزیر بلدیات وفاقی سکریٹری بلدیات دعا?ں کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ترجیحی بنیادوں پر اس سٹور کی منظوری دے کر غریب لوگوں کی دعا?یں لے لیں۔ضلع چترال کے ریجنل منیجر شفیق علی خان صاحب اور اس کے علمے کو خراج تحسین ہے کہ وہ اس علاقے کی جعرافیائی حالات سے واقف ہوتے ہو? رسک لے کر اس سٹور کے لی? سامان اور عملہ مہیا کیا۔یہاں پر کچی سڑکوں پر برف پڑی ہے اور گاڑیوں کا پہنچنا نہایت مشکل ہے۔اس کے باوجود منیجر سید احمد اور وئیرہاوس انچارج تجمل خان جن کا تعلق درگ? شہر سے ہے خود تشریف لا?۔افتتاح کے دن گا?ں کے لوگ سراپا شکر گزار تھے اور ایک اسلامی فلاحی مملکت کی مثال یہاں پر دیکھنے کو مل رہی تھی ہر کسی کے لب پہ وزیر موصوف سکریٹری صاحب ایریا منیجر اور دوسرے عملے کے لی? دعا?یں تھیں۔پاکستان پہ فخر اور اپنے حکمرانوں کے لی? عقیدت کے آنسو ہر ایک آنکھ میں تھا سب کہہ رہے تھے کہ میڈیا کے زریعے ہماری یہ دعا اربابان اقتدار اور اختیار تک پہنچائی جا?۔غریبوں کو سہولیات مہیا کرنا جہان ہر ریاست کی ذمہ داری ہے وہاں ریاست کے ذمہ داروں کی انسان دوستی کا مظہر بھی ہے اس لی? اس پسماندہ گا?ں میں یوٹیلیٹی سٹور کی سہولت ذمہ داری بھی ہے انسان دوستی بھی۔۔۔۔ محسوس ہوتا ہے کہ اگر کوئی خدمت کرنے پہ اڑھ جا? تو ناممکن کو ممکن بنا سکتا یے یہ سٹور اس کی زندہ مثال ہے۔افتتاح کے موقع پر گا?ں کے لوگوں نیحکومت اور ذمہ داران کو خراج تحسین پیش کر نے کے ساتھ یہ گزارش بھی کی کہ اس سٹور میں گا?ں کے باشندے مسمی شفیع اللہ جس نے اس کو کامیاب بنانے کے لی? بے مثال قربانی دی اپنا ذاتی گھر کرایے پہ سٹور کے لی? دیا اور بطور ہیلپر یہاں خدمات انجام دے رہا ہے اس کو اس سٹور میں مستقل بھرتی کیا جا? تاکہ سٹور کو کامیاب بنانے میں مفید ثابت ہو اس لی? کہ سخت موسمی حالات میں کہیں دور سے غیر مقامی باشندے کو یہاں پر ڈیوٹی دینے میں مشکل ہوتا ہے۔اس پسماندہ گا?ں کے غریب باشندوں کے جذبات دیکھ کر اچھا لگا اپنے پاکستان پہ پیار آگیا اور وہ مفروضہ حقیقت ہوتے نظر آیا کہ ”لوگوں کی لوگوں کے لی? لوگوں پر حکومت“ اللہ ہمارے پیارے پاکستان کو شاد و آباد رکھے۔۔