آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ (اکاہ) کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب میں کلائمیٹ چینج کے مطابق آبادی کوہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیارکرنے کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوا

Print Friendly, PDF & Email

چترال( نمائندہ چترال میل) آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ (اکاہ) کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب میں کلائمیٹ چینج کے مطابق آبادی کوہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیارکرنے کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوا۔پروگرام کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈی سی (فنانس اینڈ پلاننگ) انور اکبر اور اسسٹنٹ کمشنر لویر چترال ڈاکٹر عاطف جالب نے کلائمیٹ چینج کے حوالے اس پراجیکٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ آغاخان ایجنسی فارہبیٹٹ چترال کی ترقی میں جوکام کررہے قابل ستائش ہیں۔ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہرقسم کی تعاون کایقین دہانی کرتے ہوئے کہاکہ عام لوگوں کو بھی جنگل اور جنگلی حیات کے تحفظ کی ذمہ داری اپنے سر لینی چاہئے۔یعنی جہاں حکومت جنگلوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے سرگرم ہے اسی طرح لوگوں کو بھی اس بارے میں سرکار کو تعاون دینا چاہئے۔جب ہم اس معاملے کی تہہ تک جاتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں جنگلوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔یعنی جب ہم جنگلوں کو تحفظ فراہم کرینگے تب ہی جنگلی حیات کا تحفظ یقینی بن سکتاہے اور جب جنگلوں کی بے دریغ کٹائی ہوگی تو جنگلی حیات کو کس طرح تحفظ فراہم کیا جاسکتاہے۔ماضی میں ہم نے دیکھا یعنی گذشتہ تیس برسوں کے دوران وادی کے جنگلوں کا ستیا ناس کردیاگیا۔ سرسبز درختوں کی اس طرح کٹائی کی کہ جہاں کل تک سورج کی روشنی نہیں پہنچ پاتی تھی۔انہوں نے کہاکہ جنگلی جانور نہ صرف ماحولیات کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ ان سے ماحول اور بھی زیادہ خوبصورت ہو جاتا ہے اسی وجہ سے جنگلی جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی جاتی ہے تاکہ ان کی نسل کو ختم ہونے سے بچایا جاسکے۔ اس کے باوجود غیر قانونی شکار کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر سال سینکڑوں نہیں ہزاروں کی تعداد میں جنگلی جانوروں کا گوشت کھالیا جاتا ہے۔ جن جنگلی جانوروں کا زیادہ غیر قانونی طور پر شکار کیا جاتا ہیانہوں نے کہاکہ جنگلوں اور جنگلی حیات کا تحفظ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔اس سے قبل ریجنل پروگرام منیجرآغاخان ایجنسی فارہبیٹٹ چترال ولی محمد،سینئرپروگرام اکاہ منیجرجاویداحمد،غفوراوردوسروں نے کہاکہ نے کہاکہ BRAVEپراجیکٹ کے تحت قدرتی آفات کی زد میں آنے والے علاقوں میں موسمیاتی تبدیلی کے مہلک اثرات کی شدت کو کم کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگہی دینے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں کہ قدرتی آفات کی فریکونسی کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ(اکاہ) چترال جیسے پسماندہ اورقدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں بسنے والے کوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے وا لے حالات کا مقابلہ بہتر طور پر کرنے کے لیے آگاہی کے ساتھ ساتھ ر مختلف بحالی اورترقیاتی کاموں میں حکومت کے شانہ بشانہ کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آب وہواکی تبدیلی سے مرادزمین کے آب وہواکے نمونوںمیں طویل مدتی تبدیلیاں ہیں۔بشمول درجہ حرارت،بارش،اوردیگرماحولیاتی حالات میں تبدیلیاں۔انسانی سرگرمیاں،خاص طورپرفوسل ایندھن کوجلانے اورجنگلات کی کٹائی،گرین ہاوس گیسوں کے جمع ہونے،گرین ہاوس اثرات کوتیزکرنے اورگلوبل وارمنگ کاباعث بنتی ہیں۔جوموسمیاتی تبدیلی کاایک اہم پہلوہے