داد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

ریل کی سفر میں اچھے دوست ملتے ہیں کبھی بات چیت کا موقع ملے تو یا دوں کی پوٹلی سے مشترکہ دلچسپی کے وا قعات کا ذکر بھی کر تے ہیں میرے پہلو میں بیٹھے ہوئے اجنبی نے کتاب سے نظر یں ہٹا کر پہلے اپنے سنہرے سفید بالوں کو سہلا یا پھر میری طرف متوجہ ہو کر پو چھا معا فی چا ہتا ہوں آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے فخریہ انداز میں پا کستان کا نا م لیا تو اُس نے پو چھا کیا اب بھی پا کستان میں 10بجے کا مطلب 12بجے ہو تا ہے؟ ان کا طنزیہ سوال مجھے برا لگا کچھ کہہ نہ سکا، میرے ہمنشین نے بھا نپ لیا کہ میرا یا ر شرمندہ ہو گیا ہے اُس نے اپنا تعارف کرا تے ہوئے کہا میں سوئیز ہوں مختلف موا قع پر ٹریننگ، ورکشاپ وغیرہ کے لئے پا کستان کا دورہ کر تا ہوں پڑھے لکھے لو گ، سیا سی نما ئیندے، سما جی کا رکن اور ڈیولپمنٹ پر وفیشنلز کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہو تا ہے شام 2بجے ان کو بلا یا جا ئے تو 9بجے سے پہلے کوئی نہیں آتا صبح 10بجے کا وقت دیا جا ئے تو 12بجے آجا تے ہیں اس وجہ سے پورا پرو گرام بر باد ہو تا ہے اجنبی اب میرے لئے اجنبی نہیں رہا اُس نے میرے ملک کے بہترین لو گوں کا کچا چٹھا کھول کر میرے سامنے رکھ دیا تھا اور میں سمجھ گیا تھا کہ میرا ہم نشین بین الاقوامی کنسلٹنٹ ہے، میں نے ہمت کر کے پوچھا آپ نے روانڈا کا دورہ بھی کیا ہو گا؟ اُس نے میرے سوال کے بین السطور کو جا ن لیا اور بولا روانڈا سے بھی پسماندہ اور جا ہل قوموں کو دیکھا ہے وہ سب 10بجے کو 10بجہ ہی سمجھتے ہیں 10بجہ پا کستان کے سوا کسی بھی ملک میں 12بجہ نہیں ہوتا سٹیشن آتے ہی میرا ہم نشین ٹرین سے اتر گیا میں نے سوچا تو یا د آیا چند دن پہلے پشاور کے پنچ ستاری ہو ٹل میں محکمہ صحت، محکمہ تعلیم اور چند دیگر شعبوں کے لئے پر وگرام وضع کیا گیا ہے اس پر کروڑوں روپے خر چ کئے گئے تھے صبح 10بجے کا وقت مقرر تھا مگر 12بجے تک غیر ملکیوں کے سوا کوئی بھی نہیں آتاتھا، میں بھی حا ضر تھا وہاں،جن پا کستانیوں کو روزانہ 60ہزار روپے کے خر چ پر پنچ ستاری ہوٹل کے اندر ٹھہرا یا گیا تھا وہ ستم ظریف بھی 12بجے تک اپنے کمروں سے نکل کر ہال میں نہیں آتے تھے پرو گرام کے غیر ملکی کنسلٹنٹ ان کی ایسی حر کتوں سے تنگ آگئے تھے پرو گرام کے آخری روز ما حو لیات کے وزیر کو بلا یا گیا تھا، کنسلٹنٹ کے ساتھ وزیر صاحب کی ذاتی جان پہچان تھی دونوں امریکی کمپنی میں مل کر کام کر تے تھے ان کا خیال تھا کہ وقت کی پا بندی کا مسلہ وزیر صاحب کے سامنے رکھو ں گا تا کہ آئیندہ ہمارا وقت ضا ئع نہ ہو جب آخری نشست کا وقت آیا تو وزیر صاحب نے 3گھنٹے کی تاخیر کی ہم پا کستانی سٹائل میں نعت شریف، قومی نغمے یا غزلوں کے ریکارڈ سنا کر حا ضرین کو مہمان خصو صی کے آنے تک مشغول رکھتے ہیں بین الاقوامی کنسلٹنٹ ایسا نہیں کر سکتا تھا اس نے حا ضرین کو ”گروپ ورک“ دے دیا، خدا خدا کر کے کفر ٹوٹا اور وزیر صاحب 3گھنٹے بعد آگئے مجھے ایک اور اہم پرو گرام کا تلخ تجربہ بھی یا د ہے، یہ ایک سکول میں تقسیم انعامات کی تقریب تھی اہم شخصیت کو صدارت کے لئے بلا یا گیا تھا اہم شخصیت نے فون کیا کہ تم لو گ پرو گرام کا آغاز کرو میں چند منٹوں میں پہنچ جا ؤ نگا پر وگرام کا آغاز ہوا، چند منٹوں کی جگہ ڈیڑھ گھنٹہ گذر گیا کلیدی خطبہ پڑھا گیا، سپاسنا مہ ملتوی رکھا گیا تا کہ اہم شخصیت کے آنے کے بعد گونا گوں مصرو فیات کے وقت نکا لنے کی گھسی پٹی گفتگو سنا کر ان کا شکریہ ادا کر کے اہم شخصیت کا شا یا ن شان خیر مقدم کیا جا سکے، تقسیم انعامات کا پرو گرام ختم ہوا، دعائے خیر کا مر حلہ باقی تھا کہ اہم شخصیت کی تشریف آوری ہوئی سپا سنا مہ پیش کیا گیا اس کے بعد کلیدی خطبہ دوبارہ سنا نے کے لئے مقرر کو دعوت دی گئی تو اس نے معذرت کی، پا کستانیوں کی یہ بری عادت اتنی پکی ہو چکی ہے کہ با بائے قوم محمد علی جنا ح کی اس نا ہنجار قوم کو ”وقت کی پا بندی“ بہت بری لگتی ہے دوسرے ملکوں کے لو گ جہاں ملتے ہیں ہمارا مذاق اڑاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ 10بجے کا مطلب 10بجے ہے یا 12بجے؟ چلو بھر پانی میں ڈوب مر نے کا مقام ہے۔