صوبے کے ایک لاکھ 15 ہزار غریب افراد میں 10 ہزار روپے فی کس کے حساب سے تقسیم کے لیے عید پیکج کے طور پر ایک ارب 15 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی بھی منظوری دی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور ( مانیٹرنگ ڈیسک )خیبر پختونخوا کابینہ نے ذیلی محکموں کے افسران کی شکایات اور افسران کی تنخواہوں میں عدم مساوات کو کم کرنے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کی ہدایات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کابینہ کمیٹی میں وزرائے اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ، وزراء/ سیکرٹریز پی اینڈ ڈی، اسٹیبلشمنٹ اور پاپولیشن ویلفیئر شامل ہیں۔ ہائی کورٹ نے مختلف ذیلی محکموں کے 973 سے زیادہ افسروں کی طرف سے دائر ایک رٹ پٹیشن پر حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ آئین کے آرٹیکل 38 (ای) اور آرٹیکل 29 (2) میں فراہم کردہ پالیسی کے اصول کی روشنی میں دیگر کیڈروں کے افسروں کو بھی بنیادی تنخواہ کے 1.5 کے حساب سے الاؤنس دینے سے متعلق درخواست گزاروں کی شکایات کا ازالہ کرے اور سرکاری ملازمین کے درمیان عدم مساوات / امتیازی سلوک کو ختم کرے۔ محکمہ خزانہ نے وسائل کی قلت اور صوبے کے مالی بحران کی بنیاد پر ذیلی محکموں کے افسران کے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے جبکہ اس کے مالی مضمرات کا تخمینہ 971 ملین روپے سالانہ سے زیادہ لگایا گیا ہے۔وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس بدھ کے روز اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری، وزراء، مشیران اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے کے معاملات کے بارے میں کئی فیصلے کیے گئے۔اس موقع پر کابینہ نے صوبے کے ایک لاکھ 15 ہزار غریب افراد میں 10 ہزار روپے فی کس کے حساب سے تقسیم کے لیے عید پیکج کے طور پر ایک ارب 15 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ اس پیکج میں پولیس شہداء کے اہل خانہ بھی شامل ہوں گے جن کی تفصیلات محکمہ پولیس کے پاس پہلے ہی موجود ہیں اور وہ براہ راست یہ رقم تقسیم کرے گا۔ اس کے علاوہ کابینہ نے خیبر پختونخوا رائٹ آف ڈیجیٹل وے پالیسی کی منظوری دی جس کے تحت ٹیلی کام آپریٹرز کو درپیش سرکاری اور نجی رائٹ آف وے مسائل کے فوری حل کے ذریعے فائبر کنکٹیویٹی کی تنصیب میں سہولت فراہم کی جائے گی جس سے فائبر کنکٹیویٹی میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی خیبر پختونخوا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس کے پاس وفاقی پبلک اینڈ پرائیوٹ رائٹ آف (ڈیجیٹل) وے پالیسی ڈائریکٹو 2021 کے مطابق رائٹ آف ڈیجیٹل وے پالیسی ہے۔ صوبے بھر میں اس پالیسی کو مربوط انداز میں اپنانے کے لئے سی اینڈ ڈبلیو، آبپاشی اور بلدیاتی محکموں کے وزراء / سیکرٹریوں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ مزید برآں کابینہ نے ایک اور کمیٹی تشکیل دی ہے جو 15 دن کے اندر یہ درجہ بندی کریگی کہ کونسی بھرتیاں ETEA کے ذریعے اور کونسے محکمے خود کریں۔کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ تمام صوبائی محکموں / تنظیموں کو نجی ٹیسٹنگ اداروں کے ذریعے بھرتیوں کے لئے اسکریننگ ٹیسٹ لینے سے پہلے ETEAسے این او سی حاصل کرنا ہوگا۔ دریں اثناء صوبائی کابینہ نے پاکستان ڈیجیٹل سٹی ہری پور منصوبے کیلئے زون ڈویلپمنٹ ایگریمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان ڈیجیٹل سٹی ہری پور پاکستان کا پہلا خصوصی ٹیکنالوجی زون (ایس ٹی زیڈ) ہے جو خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی جانب سے محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زیر انتظام تیار کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کو پہلے ہی سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی (ایس ٹی زیڈ اے) سے لائسنس مل چکا ہے۔ کابینہ کی جانب سے معاہدے کی منظوری کے ساتھ زون ڈویلپرز کو مختلف مراعات دی جاسکتی ہیں جس سے ان کی آئی ٹی برآمدات میں بہتری کے ذریعے معیشت میں خاطر خواہ ترقی بھی حاصل ہو گی۔ کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ مرکزی دفاتر اور بنیادی انفراسٹرکچر پر سول کام فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ صوبائی کابینہ نے پیڈو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران (شرائط و ضوابط) رولز 2024 کے مسودے کی بھی منظوری دی۔ خیبرپختونخوا کابینہ نے گریڈ 17 کی 100 ہیڈ نرسوں کو ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں برقرار رکھنے کی منظوری دی۔ اور اسی طرح کابینہ نے نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے لئے مختلف آلات اور سازوسامان کی خریداری کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے خیبر پختونخوا انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس ایکٹ 2022 کے سیکشن 3 کے تحت انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی شرح میں اضافے کے نگراں کابینہ کے سابقہ فیصلے کی بھی توثیق کی۔صوبائی کابینہ نے مالاکنڈ ریجن میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کو مکمل کرنے کے لئے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ (ایس ایف ڈی) سے 30.000 ملین امریکی ڈالر قرض لینے کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے 88.673 ملین امریکی ڈالر وفاقی قرض کے حوالے سے موقف اپنایا کہ خیبر پختونخوا صوبہ دیگر صوبوں کے فیصلوں کے تناظر میں اپنے موقف کی تجدید کریگا جبکہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔