داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔ریاض اور بیجنگ میں قربت
اچھی خبر یہ ہے کہ ریاض اور بیجنگ کی با ہمی قر بت میں اضا فہ ہوا ہے چینی صدر چن شی پنگ نے ریا ض میں سعودی فر ما نروا سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملا قاتوں میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ نئے عالمی نظام میں عوامی جمہوریہ چین کی قیا دت عالم اسلا م کے شا نہ بشا نہ کھڑی ہو گی اقوام متحدہ، سلا متی کونسل سمیت ہر فورم پر عالم اسلا م کو چین کی حما یت حا صل رہے گی چینی صدر کے دورہ سعودی عرب کے دوران 35اہم معا ہدوں پر دستخط کئے گئے جن میں 30ارب ڈالر کی چینی سر ما یہ کار ی اور دو طرفہ تجا رت کے معا ہدے شامل ہیں سعودی عرب نے گذشتہ چند سالوں کے اندر وژن 2030کے نا م سے نئی پا لیسی پر کا م کا آغاز کیا ہے اس پا لیسی کے دو بڑے مقا صد ہیں، پہلامقصد یہ ہے کہ سعودی معیشت کو صرف تیل، حج اور عمرہ کی آمد نی پر انحصار نہیں کرنا چا ہئیے بلکہ معا شی وسائل کے دیگر راستے بھی اختیار کرنے چا ہئیں دوسرا مقصد یہ ہے کہ عالمی برادری کے ساتھ تعلقات میں کسی ایک ملک یا کسی ایک گروپ کے ساتھ دوستی کی جگہ دنیا کے تما م اہم مما لک کے ساتھ دوستی پر مبنی پا لیسی اپنا نی چاہئیے تا کہ سعودی عرب کی ساکھ کسی ایک بلا ک کے ساتھ چپک کر نہ رہ جا ئے اور قومی مفاد کو سامنے رکھ کر سعودی حکو مت کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات استوار کر سکے،وژن 2030کے تحت سعودی عرب نے خواتین کے حقوق اور ثقا فتی شعبوں کے لئے اصلا حا تی ایجنڈا تیار کیا جس کے تحت خواتین کو سما جی اور معا شرتی حقوق مل گئے یہاں تک کہ اب وہ گاڑی بھی چلا سکتی ہیں اس وژن کی روشنی میں سینما گھر کھول دیئے گئے، فلموں کی نما ئش شروع ہوئی، فلم سازی پر بھی کا م ہورہا ہے سعودی عرب کے پہا ڑوں، صحرا وں اور نخلستانوں میں سیا حتی اہمیت کے مقا مات کی نشا ن دہی کر کے ایسے مقا مات کو سیا حوں کے لئے کھولنے کی پا لیسی بنا ئی گئی چینی صدر کا حا لیہ دورہ اسی ایجنڈے کا حصہ تھا اگر تاریخی تنا ظر میں دیکھا جا ئے تو گذشتہ نصف صدی کے اندر عوامی جمہوریہ چین نے عالمی برادری میں سر مایہ دارانہ نظا م کے مقا بلے میں متبا دل نظا م کی قیا دت کا منصب سنبھال لیا ہے، امریکہ اور سویت یو نین کے درمیان دوسری جنگ عظیم سے لیکر افغا ن جنگ کے خا تمے تک جو سرد جنگ چل رہی تھی اُس میں چین نے ”نیو ٹرل“ کا کر دار ادا کیا تھا سرد جنگ کے خا تمے کے بعد یہ تا ثر پیدا ہوا کہ سویت یو نین ٹو ٹ گیا اب دنیا میں دو طاقتوں کی آویزش ختم ہو ئی ایک ہی طا قت رہ گئی اس کو بائی پو لر یا دو قطبی کے بجا ئے یو نی پو لر یا یک قطبی عالمی نظام کا نا م دیا گیا امریکی دفتر خار جہ نے اس کو نئے عالمی نظا م نیو ورلڈ آر ڈر سے تعبیر کیا لیکن عوامی جمہوریہ چین نے اپنی معا شی، صنعتی اور تجا رتی سر گر میوں کے ساتھ خلا ئی مشن اور فو جی طاقت کے ذریعے اس مفرو ضے کو غلط ثا بت کیا 1991اور 2022کے درمیا نی عرصے میں ایران، عراق، لیبیا، شام، یمن، فلسطین اور کشمیر کے جتنے معا ملا ت سامنے آئے چین کی قیا دت نے مسلما نوں کا ساتھ دیا اور یہ تا ثر دیا کہ یک قطبی عالمی نظام یا نیا عالمی نظام نہیں چلے گا اس عرصے میں سویت یو نین کے ملبے سے روس کا نیا جنم سامنے آگیا روس اور چین نے مغربی بلا ک کے مقا بلے میں عملاً مشرقی ملکوں کا متبا دل بلا ک قائم کیا چینی قیادت کا دورہ سعودی عرب اس بلا ک کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی طرف ایک مثبت قدم ہے دوسری طرف سعودی عرب عملی طور پر عالم اسلا م کا مر کز ہے اور مر کز کی حیثیت سے عالم اسلا م کی قیا دت کا فریضہ انجام دیتا آیا ہے مسلمان ملکوں میں اکثر یہ شکا یت سنی جا تی تھی کہ سعودی عرب کا جھکاؤ ایک مخصوص بلا ک کی طرف ہے وژن 2030کے تحت سعودی عرب نے خار جہ تعلقات میں کھلی پا لیسی اختیار کر کے اس شکا یت کا بھی ازالہ کیا ہے اور علا مہ اقبال کی اس شکا یت کا بھی ازالہ ہوا ہے ؎
ندا آئی کہ آشوب قیا مت سے یہ کیا کم ہے
گرفتہ چینیاں احرام و مکی خفتہ در بطحا