گذشتہ 74سا لوں میں ہماری کسی بھی حکومت نے چترال کی تعمیر و تر قی پر توجہ نہیں دی، چترال کے دو اضلا ع میں سڑ کوں کی مخدوش حا لت پر ممتاز ما ہر معا شیات پرو فیسر تو فیق جا ن کا افسوس کا اظہار۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نما یندہ چترال میل) ممتاز ما ہر معا شیات پرو فیسر تو فیق جا ن نے چترال کے دو اضلا ع میں سڑ کوں کی مخدوش حا لت پر افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ 1947میں چترال کی آزاد ریا ست نے پا کستا ن کے ساتھ الحا ق کا اعلا ن کر نے میں ساری ریا ستوں پر سبقت حا صل کی تھی لیکن گذشتہ 74سا لوں میں ہماری کسی بھی حکومت نے چترال کی تعمیر و تر قی پر توجہ نہیں دی ہر آنے والی حکومت کہتی ہے کہ چترال کو سیا حوں کا مر کز بنا یا جا ئے گا کا لا ش دنیا کی منفرد تہذیب ہے شندور دنیا کا بلند ترین پو لو گراونڈ ہے ز ا نی پا س پیرا گلا ئڈ نگ کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے تریچمیر کو ہ پیما وں کی جنت ہے مگر کسی حکومت نے چترال کی سڑ کوں پر تو جہ نہیں دی 14850مر بع کلو میٹر رقبہ کے اندر پختہ سڑ کوں کی لمبا ئی صرف 185کلو میٹر ہے ضلع دیر اپر کی 8000پختہ سڑ کوں کے مقا بلے میں چترال کے دو اضلاع میں 200کلو میٹر سڑک بھی نہیں بنی ہماری حکومتیں کہتی ہیں کہ یہاں چیئر لفٹ ہو گا، ماربل سٹی ہو گی، اکنا مک زون بنے گا، سیا حت کے لئے خصو صی مقا مات بنینگے مگر یہاں کی کچی اور تنگ سڑکیں گدھوں اورخچروں کے چلنے کے قابل نہیں معا شی ترقی کے لئے سڑ کوں کو بنیا د کا درجہ دیا جا تا ہے ترقی ہمیشہ سڑک کے ذریعے آتی ہے لواری اپروچ روڈ کا لا ش ویلیز روڈ، شندور روڈ اور گرم چشمہ روڈ گذشتہ 15سالوں سے التواء کا شکار ہیں۔ پرو فیسر توفیق جا ن نے مطا لبہ کیا ہے کہ حکومت چترال کے دو اضلاع کے لئے ترقیا تی بجٹ کا 20فیصد مختص کرے کیونکہ چترال کا رقبہ صوبے کا 20فیصد ہے اور ما لی وسائل پر بھی چترال کا اتنا حق ہے۔