داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔اندرون ملک پروازوں کا بحران
ایک خبر کے مطا بق اندرون ملک پروازوں کے بحران کی وجہ سے ملک کے 15ہوائی اڈے قابل استعمال نہیں رہے ان میں 4خیبر پختونخوا میں 4سندھ میں 3بلو چستان میں ایک کشمیر میں اور 3پنجا ب میں ہیں ہوائی اڈوں کے بند ہونے کے باوجود ان پر ہر ما ہ کروڑوں روپے کے اخراجات آرہے ہیں مختلف ہوائی راستوں کو بند ہونے کی انتظا می وجو ہا ت بہت سی ہیں ہمارے بعض دوستوں نے ان کو ”بد انتظا می“ وجوہا ت کا نا م دیا ہے ایوی ایشن انڈسٹری کے حکام بالا کو ان وجو ہات پر تو جہ دینی چا ہئیے ان میں سے ایک و جہ یہ ہے کہ پوری دنیا کے تجر بات کے بر عکس پا کستان میں اندرون ملک پروازوں کے کرا یے بیرون پروازوں کے کرا یوں کے بر ابر ہیں حا لا نکہ دوسرے ملکوں میں اندرون ملک پروازوں کے کرایے بہت کم ہو تے ہیں امریکہ، بر طا نیہ، روس، چین، جا پا ن، انڈو نیشیا، ایران اور تر کی میں اندرون ملک ہوائی سفر کے کرایے ریلوے اور بس کے کرا یوں کو دیکھ کر رکھے جا تے ہیں اگر دو شہروں کے در میان ریلوے اور بس کے کرایے 20ڈالر کے برابر ہیں تو ہوائی سفر کے کرایے 22یا 23ڈالر مقرر کئے جا تے ہیں دو طرفہ ٹکٹ کی صورت میں 50فیصد رعا یت دی جا تی ہے نیپال میں اندرون ملک ہوا ئی سفر کے کرایے زمینی سفر کے کرا یوں کے برابر رکھے جا تے ہیں اس لئے ان ملکوں میں عام لوگ، سفید پوش اور درمیانہ طبقہ دو شہروں کے درمیان سفر کے لئے ہوائی جہاز کو تر جیح دیتا ہے وطن عزیز میں سول ایوی ایشن کے حکام کے سامنے پوری دنیا کے ریکارڈ مو جو د ہیں ائیر لائنز کے کاروبار،منا فع اور پروازوں کی تفصیلات بھی دستیاب ہیں مگر یہاں تحقیق، ریسرچ، سروے اور پا لیسی سازی کی کوئی روا یت نہیں ہے مکھی مار نے کا دستور ہے نیز بڑی خرابی یہ ہے کہ بڑے اہم عہدوں پر تعینا تی کا اختیار وزیر اعظم کے پا س ہوتا ہے وہ غیر متعلقہ لو گوں کو بڑے بڑے عہدے دے دیتا ہے بڑی بڑی خرا بیاں اس وجہ سے پیدا ہو تی ہیں ڈیرہ اسما عیل خان، بنوں، سوات اور چترال کے ہوا ئی اڈوں کو اگر اندرون ملک پرواز وں کے لئے کھول دیا جا ئے تو ملک کی ائیر لا ئنوں کو بھی فائدہ ہو گا سیا حوں کی آمدو رفت میں اضا فہ ہو گا اور کا روباری سر گر میوں کو بھی فروغ ملے گا یہ ہوا ئی اڈے ہماری قومی حکومتوں نے بڑا سرمایہ خر چ کر کے بنا یا تھا ان شہروں میں بعض مقا مات پر پا کستان انٹر نیشنل ائیر لا ئنز (PIA) نے اپنے دفاتر بھی قائم کئے تھے یہ دفاتر بدستور قائم ہیں ان پر اخرا جات بھی آ رہے ہیں سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) کے الگ اخرا جا ت آ رہے ہیں ائیر پورٹ سیکورٹی فورس (ASF) کے الگ اخرا جات ہو رہے ہیں کار پوریٹ لا ء اور دنیا کی ائیر لا ئنز کے تجر بات کو سامنے رکھا جا ئے نیز ایک عام ٹرانسپورٹر کی کامیا بی کے رازوں سے پر دہ ہٹا یا جا ئے تو معلوم ہو تا ہے کہ کرا یہ مہنگا کر کے 20مسا فر بٹھا نے کی جگہ اگر کرا یہ مہنگا کر کے 15مسا فر بٹھا نے کی جگہ اگر کرا یہ سستا کر کے 45مسا فر بٹھا ئے جا ئیں تو نقصان نہیں ہوتا بلکہ فائدہ ہو تا ہے ہمارے ہاں اس اصول پر کوئی نہیں سوچتا، چترال کے لئے ڈیلکس بس کا کر ایہ 2500سے 3000تک ہے سفر اسلا م اباد سے 10گھنٹے اور پشاور سے 8گھنٹے لیتا ہے ہوا ئی سفر کا کرایہ 8000سے 12000تک رکھا گیا ہے اگر ہوائی سفر کا کرایہ روس، چین اور نیپال کی طرح زمینی سفر کے کر ایوں کو دیکھ کر 20یا 30فیصد زیا دہ رکھا جا ئے تو مسا فر ہوا ئی سفر کو تر جیح دیگا ائیر لا ئنز کو نقصان نہیں ہو گا، دنیا بھر کے ائیر لا ئنز اس اصول پر اندرون ملک سفر کے کر ایے مقرر کر تے ہیں اور نفع بخش کاروبار چلا تے ہیں وہ جا نتے ہیں کہ 15سواریوں سے 8000فی کس لینے سے ایک لا کھ 20ہزار روپے جمع ہو گا 45سواریوں سے فی کس 4000روپیہ لینے سے ایک لا کھ 80ہزار کا ریو نیو آئے گا ہمارے 15ائیر پورٹ بڑے سر مایے سے تعمیر ہو ئے تھے ان ہوا ئی اڈوں پر عملہ رکھنے اور جا ریہ اخرا جات اٹھا نے پر کروڑوں روپے لگتے ہیں اگر ائیر لا ئنز اپنے کرا یے معقول حد تک کم کریں تو لو گ ریلوں اور بسوں کے سفر پر ہوا ئی سفر کو تر جیح دینگے اور ہمارے ہوائی اڈے کھنڈرات میں تبدیل نہیں ہونگے۔