پاکستان میں تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز اور برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے کافی نقصان ہوا ہے۔کنوٹ اوٹسبی ریذیڈنٹ رپریزنٹیٹو یو این ڈی پی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) پاکستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے ریذیڈنٹ رپریزنٹیٹو کنوٹ اوٹسبی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز اور برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے کافی نقصان ہوا ہے اور اس بارے میں ابتدائی معلومات حاصل کرنے کے لیے اور متاثرہ کمیونٹی سے ملنے کے لئے چترال کا دورہ کررہے ہیں۔ اپر چترال کی وادی ریشن میں کمیونٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے مشن کا مقصد نقصان کی شدت کا اندازہ لگانا اور اسے منظر عام پر لانا ہے تاکہ متاثرہ کمیونٹیز کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ یو این ڈی پی کے ریکوری پلان کے مطابق بہتر کمیونٹی انفراسٹرکچر کی تعمیر جیسے سڑک، پل، سکول، ہیلتھ کلینک، روزگار کی بحالی اور کیش فار ورک اسکیم کے تحت کام شروع کرنے کے ذریعے معاشی سرگرمیاں جاری کرنے، خواتین کے لیے مائیکرو گرانٹس، حکومتی انتظامی نظام کی بحالی، اس کی عمارتوں کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ موافقت کے اقدامات میں میں ان کی مدد کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فوری بحالی کی مدد کے لیے UNDP اپنے موجودہ پروگراموں کو آگے بڑھا رہا ہے جبکہ اس کا GLOF-II منصوبہ پہلے سے ہی آبپاشی کے چینلز کی بحالی کی سرگرمیاں، چھوٹے پیمانے پر بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر شروع کر رہا ہے۔انہوں نے کہس کہا کہ یہ منصوبہ اپنے قائم کردہ ہیزرڈ واچ گروپس میں ریسکیو اور ریلیف کا سامان بھی تقسیم کر رہا ہے تاکہ یہ فوری طور پر آفات سے نمٹنے کے لیے ریسکیو آپریشن کے لیے آسانی سے متحرک ہو سکے”، حالیہ سیلاب کے دوران تباہ شدہ ڈھانچوں کی تعمیر نو کے منصوبوں کے بارے میں ق مسٹر اوٹسبی نے کہا کہ یہ منصوبہ چترال میں کمیونٹیز کے نقصانات اور ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے پہلے ہی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ معاش کی بحالی کی کوششیں جامع اور موسمیاتی حالات کے مطابق ہوں۔.انہوں نے کہا کہ GLOF-II پراجیکٹ کے تحت چترال کی ارکاری، مدکلشٹ اور ریشن وادیوں میں 23 آبپاشی چینلز اور 3 چھوٹے پیمانے پر انفراسٹرکچر پر کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ مزید 9 سکیموں میں تعمیر، مرمت اور بحالی کا کام جاری ہے۔ڈیزاسٹرز کے زیر اثر کمیونٹیز کو ان ان آفات سے نمٹنے کے لئے تیار کرنے میں GLOF-II پروجیکٹ کے کردار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، ریذیڈنٹ رپریزنٹیٹو نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ دونوں میں حالیہ سیلاب کے دوران اس کی افادیت کھل کر سامنے اگئیہیں۔
اس سال جی بی میں شسپر گلیشیئر کے پھٹنے کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ مارچ میں پاکستان کی محکمہ موسمیات کی مدد سے کی مدد سے آٹومیٹک موسمیاتی سٹیشن نصب کیا گیا تھا اور اس علاقے میں دو مرتبہ بروقت انخلاء سیقیمتی جانیں بچائی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ 24 ارلی وارننگ سسٹم جن میں آٹومیٹک ویدر سٹیشنز، رین گیج، واٹر ڈیپتھ گیج، واٹر ڈسچارج گیج، سنو ڈیپتھ سینسرز اور وارننگ پوسٹس شامل ہیں، کی مکمل سسٹم کو اسلام آباد، جی بی اور کے پی کے کنٹرول رومز میں مرکزی طور پر مربوط کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سسٹم کی حصے کے طور پر بارش کی شدت کی پیمائش کرنے والا آلہ موسلا دھار بارشوں کی پیشگی وارننگ بھی دے سکتی ہے”مسٹر اوٹسبی نے GLOF-II پروجیکٹ کے صوبائی کوآرڈینیٹر شہزادہ اقتدار الملک کے ہمراہ مدکلشٹ، آرکاری اور ریشون کی متاثرہ وادیوں کی کمیونٹیز سے ملاقاتیں کیں اور خود کو ان کی وادیوں سے متعلق مسائل سے آگاہ کیا۔ مدکلشٹ کے قاضی خورشید، ریشن کے حیات الدین اور ارکاری کے شیر مراد نے یو این ڈی پی کے گلوف ٹو پراجیکٹ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور علاقے کی مسائل کا ذکر کیا۔