جماعت اسلامی نے مستقلاً یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ آئندہ کسی سیاسی جماعت یا اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ اس وقت ملک بحرانی کیفیت سے دوچار ہے جہاں ہر روز کوئی نیا مسئلہ اٹھ کھڑ اہوتا ہے اور چاروں طرف بے یقینی کی کیفیت طاری ہے، اداروں کا ایک دوسرے ٹکراؤ کاسلسلہ جاری ہے اور المیہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے کے کاموں میں ٹانگ اڑاتا ہے اور اپنا کام کوئی کرنے کو تیار نہیں ہے اور اس وقت بحران سے ملک کو نکالنے کے لئے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں اہلیت نہیں رکھتے ہیں اور اس کھٹن صورت حال میں جماعت اسلامی ہی واحد اپشن ہے۔ ہفتے کے روز المرکز اسلامی چترال میں جماعت اسلامی کے امیر ضلع مولانا رحمت اللہ، سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ اور جنرل سیکرٹری وجیہہ الدین کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ اپریل کو ایک طویل تماشا برپاکرنے کے بعد عمران خان کو ہٹانے کے بعد پی ڈی ایم نے شہبازشریف کو اس حیلے بہانے سے وزیر اعظم بناکر وزارتیں آپس میں بندر بانٹ کردی کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا لیکن ان تین مہینوں میں قوم پر وہ مظالم ڈھادئیے کہ مہنگائی وگرانی اور بے روزگاری کے ہاتھوں عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں اور عملاً ملک ڈیفالٹ کرگیا ہے اور روز روز مختلف ناموں اور بہانے بناکر نئی نئی ٹیکس عوام پر ڈال رہے ہیں جن میں بجلی پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ یعنی ایف پی اے ایک شرمناک فعل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے جبکہ اس سے پہلے پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کردیا جتنا چاروں سالوں میں عمران خان حکومت نے مجموعی طور پر بھی نہیں بڑہائی تھی اور اس دور میں ڈالر کی قیمت روپے کے مقابلے میں آسمان کو چھونے لگا۔
پروفیسر ابراہیم خان نے کہاکہ بجلی کے بلوں میں خیبر پختونخو ا اور خصوصاً چترال میں ایف پی اے لگانا کسی بھی صورت جائز نہیں ہے جہاں پن بجلی وافر مقدار میں پیدا ہوکر ملک کے دوسرے صوبوں کو دی جاتی ہے اور اس صوبے میں فیول کی قیمت کا مسئلہ کہاں سے آگیا جس پر کمرتوڑ ٹیکس عوام پر لگایا جارہا ہے جوکہ مہنگائی کے مارے پہلے ہی بے حال ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر حکمران دیانت داری سے کام لیں تو آبی وسائل والے علاقوں میں پن بجلی کی فی یونٹ قیمت دو روپے سے ذیادہ نہیں ہوسکتی اور اگر اگلے الیکشن میں عوام نے جماعت اسلامی کو حکومت بنانے کے موقع دے دیا تو پن بجلی کی پوٹنشل کو مکمل طور پر بروئے کار لاکر قوم کو لوڈ شیڈنگ، آئی پی پیز اور سرکلر قرضہ جات سے نجات دلائیں گے۔
جماعت اسلامی کے صوبائی سربراہ نے 25ستمبر کو قومی اسمبلی کے نو حلقوں میں سے خیبر پختونخوا میں چاروں حلقوں میں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے این اے 22مردان سے عبدالواسع، این اے 24چارسدہ سے محیب الرحمن، این اے31پشاور سے حاجی محمد اسلم اور این اے 45کرم سے ملک شیر محمد کا نام لیتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کے یہ چاروں امیدوار دستور پاکستان کے دفعہ 62پر پورا اترتے ہیں اور قوم کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کو ہی منتخب کرکے قانون ساز اسمبلی میں اپنی نمائندگی کے لئے بھیج دیں ورنہ اخلاق سے عاری افراد کی چناؤ کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان حلقوں سے جماعت اسلامی کے نامزد امیدواروں کی کامیابی کیلئے بھر پور کوشش کیا جائے گا۔ ان کا مزیدکہنا تھاکہ صرف جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جہاں اوصاف کی بنیاد پر ٹکٹ دئیے جاتے ہیں جبکہ دوسرے جماعتوں میں ان کی دولت، جائید اد اور دنیاوی امور کو سامنے رکھے جاتے ہیں اور ایسے لوگ جب اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں تو اس کے نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے مستقلاً یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ آئندہ کسی سیاسی جماعت یا اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے اور اپنی سیاسی منشور، انتخابی نشان اور پرچم کے تلے الیکشن لڑیں گے کیونکہ انتخابی اتحاد خصوصاً ایم ایم اے سے جماعت کو سب سے ذیادہ نقصان لاحق ہوا ہے۔ البتہ مقامی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کسی پارٹی کے ساتھ ممکن ہے اور یہ بال وہ مذہبی جماعتوں کے کورٹ میں ڈال دیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آنے والے انتخابات میں اسٹبلشمنٹ کو نیوٹرل رہنا ہوگا تاکہ ماضی میں اپنے دامن پر لگی ہوئی داغ دھبے کو صاف کرنے کا موقع مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے مطابق نیوٹرل اسٹبلشمنٹ کا مطلب کچھ اور ہے جس میں انہیں ہر صورت میں اور ہرقیمت پر ان کو کامیاب بنائے جائے۔انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی اور جوڈیشل مکمل اختیارات دینے کے ساتھ ساتھ اسے مالیاتی طور پر مستحکم بنایا جائے تاکہ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جابندرانہ الیکشن کا انعقاد ممکن ہوسکے۔ پروفیسر ابراہیم خان نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہم پارلیمنٹ کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں اور امن کے لئے ہر قدم اور کوشش کا خیر مقدم کریں گے۔