صوبائی محتسب خیبر پختونخوا سیکرٹریٹ نے سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی معاونت سے ‘کام کے مقام پر ہراسیت کے خلاف خواتین کا تحفظ ‘کے موضوع پر یک روزہ سیمینار منعقد کی .

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) صوبائی محتسب خیبر پختونخوا سیکرٹریٹ نے سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی معاونت سے ‘کام کے مقام پر ہراسیت کے خلاف خواتین کا تحفظ ‘کے موضوع پر یک روزہ سیمینار منعقد کی جس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی جس میں صوبائی خاتون محتسب رخشندہ ناز نے مختلف شعبہ جات کے ذمہ داروں کے ہمراہ خصوصی طور پر شرکت کی۔ انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خاتون محتسب کا ادارہ خواتین کے تحفظ کے لئے صوبائی اسمبلی میں پاس شدہ قوانین پر عملدرامد کرتے ہوئے صوبے میں خواتین کو ہراسیت کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی جائیداد کے حقوق کو عصب ہونے سے روکنے کے لئے کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کے طول وعرض میں اس ادارے کے بارے میں آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بھی ستم رسیدہ خاتون اس فورم سے رجوع کرکے داد رسی حاصل کرسکے۔ انہوں نے تفصیل سے ادارے کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے بتایاکہ کام کے جگہے پر ہراسیت اور جائیداد کے مجموعی طور پر ایک ہزار سے ذیادہ کیسز میں شکایات محتسب سیکرٹریٹ نے وصول کرتے ہوئے ان پر کاروائی کی اور ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے فیصلہ جات پر عملدارمد کروائے۔ڈائرکٹر جنرل آف لاء اینڈ ہیومن رائٹس خیبر پختونخوامقصود علی اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس اسلام آباد رضوان اللہ نے بھی شرکاء کو محتسب سیکرٹریٹ اور دوسرے متعلقہ اداروں کے درمیان تعلق کار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ صوبائی اسمبلی نے قانون سازی کے ذریعے ہر سرکاری محکمہ اور غیر سرکاری ادارے پر لازم کردیا ہے کہ وہ ہراسیت کے سدباب کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے تاکہ ہراسیت کے شکار افراد فوری طور پر اس کمیٹی کے سامنے شکایت کرسکے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ افیسر سوشل ویلفئیر اینڈ ویمن امپاورمنٹ نصرت جبین نے کہاکہ ان کا محکمہ گراس روٹ لیول پر ہیومن رائٹس اور حقوق خواتین کے تحفظ کے سلسلے میں ہراول دستے کا کردار اداکرتی ہے اور دارالامان سمیت مختلف منصوبوں کے ذریعے عملی خدمات انجام دے رہی ہے۔ پروگرام کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) محمد حیات شاہ نے صوبائی محتسب کے ادارے کی خدمات کو گرانقدر قرار دیتے ہوئے کہاکہ خواتین کو ان کا جائز مقام اور حقوق دلوانے اور ان میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے میں اس ادارے کو مزید وسائل اور قانون سازی کے ذریعے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ا نہوں نے کہاکہ چترال جیسے دوردراز اضلاع میں صوبائی محتسب کے ادارے کے بارے میں جامع آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے جہاں آبادی کی اکثریت کو اس مفید اور فعال ادارے کے بارے میں معلومات میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے وہ اس سے مستفید نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے خواتین کے جائیداد کے تحفظ کے سلسلے میں ادارے کی کردار کو نہایت مفید قرار دیا اور کہاکہ چترال میں اس فورم سے فائدہ اٹھانے والے سب سے ذیادہ ہوں گے۔ا نہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ میں تعینات ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریلیف اینڈ ہیومن رائٹس) کو اس ادارے کے لئے فوکل پرسن مقرر کرکے اسے منظم خطوط پر استوار کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس نوعیت کا پروگرام جمعرات کے دن اپر چترال ضلع کے ہیڈ کوارٹرز بونی کے مقام پر بھی ہوگا۔