داد بیداد ،،،،ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی۔۔۔۔سیا حوں کے مو ٹل
فرنگی نے عجیب عجیب نا م تراش کر لائے ہمارے منہ میں رکھ دیے پھر یہ نا م قلم، کا غذ اور سکر ین پر آگئے، ذرا دیکھئیے انہوں نے مہمان سرائے کو ہو ٹل کا نا م دیا پھر ہو ٹل کو موٹل Motelکا نا م دیا دو روز پہلے وفاقی حکومت نے پا کستان ٹورزم ڈیو یلپمنٹ کا ر پوریشن کے 19ہو ٹل خیبر پختونخوا کی صو با ئی حکومت کو حوالے کیئے تو خبر آگئی جس میں ہوٹل کی جگہ مو ٹل کا لفظ آیا ہم نے شکر ادا کیا تم جو چا ہو نا م دو، صوبے کا ما ل صوبے کے حوا لے کرو چنا نچہ گذشتہ 12سالوں سے جو معا ملہ لٹکا ہوا تھا وہ اب حل ہو گیا ہے اٹھا رویں آئینی ترمیم کے تحت سیا حوں کے 19سالوں سے جو معا ملہ لٹکا ہوا تھا وہ اب حل ہو گیا ہے8اپریل 2010کو پاس ہو نے والے اٹھار ویں آئینی تر میم کے تحت سیا حوں کو 19مو ٹل صو بائی حکومت کی تحویل میں آگئے ہیں تحویل میں آنے کے بعد صو بائی حکومت پر بھا ری ذمہ داری ڈال دی گئی ہے کہ ان کا انتظام پیشہ ورانہ مہا رت کے ساتھ چلا کر ان موٹلوں کو منا فع بخش کا روبار کا درجہ دیا جا ئے جو لوگ سفر کر تے ہوئے سر کار ی مہما ن خا نوں میں ٹھہر تے ہیں ان لو گوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ مہمانوں کی ضیا فت اور خد مت کا معیار بھی بہت پست ہو تا ہے ایبٹ اباد، نتھیا گلی، سوات، چترال سے لیکر وانا، میران شاہ تک سرکاری ریسٹ ہاوس اور سر کٹ ہاوس بنا ئے گئے تھے ان میں سے بعض انگریزوں نے بنا ئے بعض قیا م پا کستان کے بعد بنا ئے گئے ان میں سے جو عما رتیں پا ک فو ج اور پو لیس کو دی گئیں وہ بہترین حا لت میں ہیں ان کی سا لا نہ مرمت ہو تی آرہی ہے ان کے چمن اور با غیچے قابل رشک نظر آتے ہیں لیکن جو عما رتیں سول انتظا میہ اور محکمہ تعمیرات کی تحویل میں دے دی گئی تھیں ان کی حا لت قابل رحم ہے چاہے پنا کوٹ دیر اپر کاریسٹ ہاوس ہو، ایبٹ آباد کا سرکٹ ہاوس ہو، گرم چشمہ چترال کا گورنر ہاوس ہو یا وادی کا لا ش کا قدیم مہمان خانہ ہو، آپ کو وہاں نہ فرنیچر اچھی حالت میں ملے گا، نہ پا نی کے نلکے اور شاور درست حا لت میں ملینگے نہ چمن اور باغیچہ آپ کو صاف حالت میں ملے گا نہ انتظا میہ کی خد مت، سروس کا معیار تسلی بخش ہو گا آپ اگر 7بجے بیڈ ٹی اور 8بجے نا شتہ کا آرڈر لکھوا ئینگے تو آپ سے کہا جا ئے گا فکر مت کریں دونوں ایک ساتھ آپ کو ملینگے یہ سنکر آپ سر پیٹتے رہ جائینگے ”روئیے زارزار کیا کیجئے ہائے ہا ئے کیوں“ مو جو دہ حکومت نے صوبے میں سیا حت کے فروغ اور سیا حوں کو بہتر سہو لیات دینے کے لئے کئی اہم منصو بوں کا آغا ز کیا ہے وزیر اعلیٰ محمود خا ن نے محکمہ سیا حت کے ذمہ دار حکام کو ہدایت کی ہے کہ روا یتی سیا حت کے مقا مات پر سیا حوں کا رش کم کرنے کے لئے نئے سیا حتی مقا مات کھو لے جائیں تا کہ زیا دہ سے زیا دہ سیا حوں کو صوبے کی طرف دعوت دی جا سکے اور سیا حوں کی تسلی بخش خد مت کی جا سکے پی ٹی ڈی سی کے 19موٹلز صو بائی حکومت کو حوالہ کرنے کے بعد کم ازکم 3000سیا حوں کی اضا فی مہمان نوا زی کا بوجھ صو بائی حکومت کے کندھوں پر ڈال دیا گیا ہے اس اہم ذمہ داری سے عہدہ بر آ ہونے کے لئے روایتی سستی، کا ہلی اور کا م چوری کی شکا یات کو دور کر نے کی ضرورت ہے بہتر یہ ہو گا کہ صوبے کے چند ذمہ دار افیسر وں کو پنجا ب اور سندھ میں فو ج اور سول انتظا میہ کی زیر نگرا نی چلنے والے میس، ریسٹ ہاوس اور سر کٹ ہاوس قسم کی سہو لتوں کا دورہ کرا یا جا ئے تا کہ سیا حتی سہو لت کی عما رات کی دیکھ بھا ل اور انتظا م و نظم و نسق کے طور طریقوں سے آگا ہی حا صل کر کے صوبے کے اندر مہمان خا نوں اور مو ٹلوں کا انتظام بہتر کیا جا سکتے۔