چترال (نما یندہ چترال میل) الیکشن کمیشن آف پاکستان چترال کے زیر اہتمام جاری بلدیاتی الیکشن فیز ٹو کے انتظامات، طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق سے متعلق سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو آگاہ کرنے کیلئے ایک روزہ آگہی ورکشاپ چترال پریس کلب میں منعقد ہوا۔ جس میں سیاسی پارٹی کے قائدین، امیدواروں اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر چترال فلک ناز اتمانی نے کہاکہ الیکشن کمیشن آف کستان کی طرف سے اس قسم کے تربیتی ورکشاپ منعقد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انتخابی ٹرن آوٹ میں اضافہ ہو، پول ہونے والے ووٹ ضائع نہ ہوں اور لوگ حقیقی معنوں میں اپنے لئے بلدیاتی نمایندگان چن سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں اب بھی لوگوں کی بہت بڑی تعداد اپنا ووٹ ٹھیک طریقے سے اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنے سے قاصر ہے۔ عمر رسیدہ اور غیر تعلیم یافتہ مردو خواتین کی بڑی تعداد بیلٹ پیپر بیلٹ بکس میں ڈالنے کی بجائے اپنی جیب میں ڈال کر لے جاتے ہیں۔ یہ انہیں پھینک کر چلے جاتے ہیں۔ جو کہ قانونی طور پر جرم ہے۔ لیکن ووٹر کم علمی اور ناسمجھی کی وجہ سے یہ حرکت کر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ خواتین آبادی کا نصف حصہ ہیں۔ اور اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا ان کا حق ہے۔ اس لئے ان کو ووٹ سیمحروم رکھنا پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی تصور ہوگی۔ اس قسم کے حرکات پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے باقاعدہ ایکشن لیا جائے گا۔ الیکشن کمشنر چترال میں سابقہ انتخابات کے پر من ریکارڈ ر تمام سیاسی نمایندگان کے کردارکی تعریف کی۔ اور کہا۔ کہ یہ پورے پاکستان کے لوگوں کیلئے ایک مثال ہے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر لوئر چترال ارسلان اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ تمام قوانین سیاسی نمایندوں کی باہمی مشاورت سے پارلیمنٹ میں بنتی ہیں۔ اس لئے ان قوانین پر عملدرآمد کرنا بھی سیاسی قائدین سیاسی جماعتوں کے امیدواروں پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ مساجد اور جماعت خانوں میں الیکشن کے حوالے سے بات کرنے اور ووٹ مانگنے پر پابندی ہے۔ جس کی نوٹفیکیشن بھی مشتہر کی گئی ہے۔ جو بھی ان قوانین کی پاسداری نہیں کرے گا۔ ثبوت فراہم کرنے کی صورت میں کاروائی کی جائے گی۔ اسی طرح الیکشن کے دوران نئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان بھی خلاف ورزی قرار دی جائے گی۔ تاہم پہلے سے جاری منصوبوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔ انہوں نیکہا۔ کہ انتخابی اشتہارات کے سلسلے میں تمام ہدایات ضابطہ اخلاق میں دیے گئے ہیں۔ ان پر عملدرآمد کرکے پر امن ماحول میں الیکشن منعقد کرکے چترال کے تمام سیاسی قائدین اپنا سابقہ ریکارڈ بحال رکھیں۔ الیکشن کمشنر نے چترال لوئر میں الیکشن کے انتظامات اور امیدواروں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال لوئر میں کل رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 177380 ہے۔ جن میں مرد ووٹروں کی تعداد 98630 اور خواتین ووٹروں کی تعداد78750 ہے۔ ٹوٹل پولنگ سٹیشنوں کی تعداد 160 ہے۔ جن میں 104 پولنگ سٹیشن تحصیل چترال اور 56 پولنگ سٹیشن دروش کیلئے قائم کئے گئیہیں۔ اسی طرح تحصیل چترال میں کل ویلج کونسلوں کی تعداد 34، نائبر ہوڈ کونسل 5 اور دروش میں 22 ویلج کونسل ہیں۔ تحصیل کونسل چترال اور دروش میں کل 13 امیدوار مقابلے میں ہیں۔ جن میں 6تحصیل چترال میں اور 7 دروش تحصیل میں مد مقابل ہیں۔ ویلج کونسلوں کے مجموعی امیدواروں کی تعداد 1006 ہے۔ جن میں 476 جنرل سیٹس، 137 خواتین سیٹس 177یوتھ، 207کسان مزدور اور 9 اقلیتی سٹیس کے امیدوار ہیں۔ تحصیل کونسل میں خواتین کیلئے ریزرو سیٹس کی تعداد 13 ہے۔ جبکہ یوتھ 2، کسان مزدور 2 اور اقلیت کے 2 نشست ہیں۔ اسی طرح دروش تحصیل میں خواتین ریزرو نشست کی تعداد 7، یوتھ ایک، کسان ایک اور اقلیت کی ایک سیٹ ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات