آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام یورپین یونین کے تعاون سے ایل ایس او یوتھ کنونشن چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا.

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام یورپین یونین کے تعاون سے ایل ایس او یوتھ کنونشن چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ جس میں بڑی تعداد میں مردو خواتین یوتھ، ایل ایس اوز کے نمایندگان نے شرکت کی۔ کنونشن سے چترال کے معروف ڈاکٹر اور ڈی ایچ او چترال فیاض رومی، ڈاکٹر منصوراللہ بیگ منیجمنٹ سائنسز ڈیپارٹمنٹ چترال یونیورسٹی، ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر چترال فاروق اعظم، سابق آئی ڈی منیجر اے کے آر ایس پی فضل مالک و دیگر نے کویڈ 19 کی وجہ سے لوگوں اور یوتھ کی تعلیم، صحت اور روزگارپرپڑنے والے اثرات کے حوالے سے خصوصی طورپر خطاب کیا۔ ریجنل پروگرام منیجر اے کے آر ایس پی فرید احمد نے شراکاء کو خوش آمدید کہا۔ اور کنونشن کے انعقاد کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ کویڈ 19 کی وجہ سے گذشتہ سال کنونشن منعقد کرناممکن نہیں تھا۔ اور احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کسی بھی بڑے اجتماع سے گریز کیا گیا۔ یہی وجہ ہے۔ کہ چترال میں گذشتہ دو سالوں کے دوران کویڈ کے باعث کوئی بڑا سانحہ پیش نہیں آیا۔ لیکن یہ بات واضح ہے۔ کہ کویڈ کی وجہ سے یوتھ کی تعلیم، ہنر اور روزگاربری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا۔کہ یہ یوتھ کیلئیخوشی کا مقام ہے۔کہ یورپین یونین نے اے کے آر ایس پی کے تیار کردہ پروپوزل کو منظور کیا ہے۔ اور کئی شعبوں پر یوتھ کو سپورٹ کرنے کے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ تاہم نوجوانوں کی دلچسپی اور بھر پور تعاون سے ہی ان پراجیکٹس سے فوائد حاصل ہو سکتیہیں۔ ڈی ایچ او چترال فیاض رومی نے کویڈ 19 پر روشنی ڈالی۔ اور لوگوں پر زور دیا۔کہ اب بھی یہ بیماری مختلف بھیس بدل کر لوگوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ اس لئے اب بھی ایس او پیز پر عملدر آمد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں اموات کے شرح کی کمی کی وجہ بڑی تعداد میں قرنطینہ سنٹرز کا قیام اور احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد ہے۔ تاہم بڑی تعداد میں یوتھ کی نادرا میں رجسٹریشن اور فارم ب نہ ہونے کی وجہ سے ویکسنیشن نہیں کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ ویکسنیشن سے انکار کرنے والوں کی بھی کافی تعداد موجود ہے۔ ڈاکٹر منصور اللہ بیگ نے آن لائن بزنس کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن دی اور کہا۔ کہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی اور سکلز کے ذریعے گھر بیٹھے آمدنی حاصل کر سکتیہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ نوجوان اگر آگے آئیں۔ تو آن لائن بزنس کے وسیع مواقع موجود ہیں۔اور اس سلسلے میں وہ نوجوانوں کی ہر ممکن مدد بھی کر سکتیہیں۔کنونشن سے سابق منیجر فضل مالک نے کہا۔ ک سکل کے حصول کے بغیر ترقی کا خواب شر مندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ اس لئے نوجوان صرف ملازمتوں کی آس لگانے کی بجائے ہر اس کام کیلئے میدان میں اتریں۔ جس میں آمدنی کے مواقع نظر آرہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ سپورٹ آفیسر چترال فاروق اعظم نے یوتھ پر زور دیا۔کہ وہ کھیلوں میں اپنی صلاحتیں منوا کر روزگار حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ چترال کے نوجوانوں میں تمام کھیلوں کی صلاحیتیں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ اور موجودہ وقت میں سپورٹس ایک انڈسٹری کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ اس لئے یوتھ سپورٹس کو اپنامشن بنائیں۔ علاقے کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے عزت اور روزگار دونوں حاصل کرنے کی جدو جہد کریں۔ انہوں نیکہا۔ کھیل کی دنیا صرف فٹبال اور کرکٹ تک محدود نہیں ہے۔ چترال میں سپورٹس کملیکس کی تعمیر کے بعد یہاں تمام کھیلوں میں کھلاڑی اپنا لوہا منوائیں گے۔ اور چترال اپنی امن پسندی، مہمان نوازی، قدیم کلچر وسیاحت کے ساتھ ساتھ سپورٹس کے حوالے سے پہچان پیدا کریگا