چترال (نما یندہ چترال میل) ڈئریکٹرجنرل محکمہ تحفظ اراضیات (سا ئل کنزرویشن) خیبر پختونخوا یاسین خان نے گذشتہ روزگرم چشمہ چترال میں عوامی نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ صوبائی محکمہ تحفظ اراضیات زرعی زمینات کے کٹاؤ کو روکنے اور زرعی رقبہ بڑھانے میں اہم کردار اداکرر ہی ہے۔ماضی میں زراعت کے اس اہم شعبے کو نظرانداز کیا گیا تھا۔ موجودہ حکومت نے پورے صوبے میں ذرخیز زمین کے تحفظ اور اس میں بارش وغیرہ کے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے اربوں روپے فنڈزمختص کررکھی ہے۔ جس سے چترال سمیت دیگر پہاڑی اور میدانی علاقوں میں کسانوں کی زرعی اور غیر زرعی رقبہ پر بارش اور دیگر قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والے پانی کیلئے چھوٹے تالابوں،جوہڑوغیرہ کے ساتھ ساتھ زمینی کٹاؤ کی روک تھام کیلئے حفاظتی پشتے اور بندتعمیر کیے جائیں گے جس میں زمیندار کے شیئر کا تناسب انتہائی کم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ رعائتی قیمت پر کاشتکاروں کی ناہموار زمین کو بلڈوزروں کے ذریعے ہموار کر کے قابل کاشت بنا یا جا رہا ہے۔ اور ڈیمز اور تالابوں کی تعمیر سے موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔اور پورے صوبے میں زراعت و لائیواسٹاک کے شعبے میں جدید منصوبے شروع کیے ہیں تاکہ معیشت مستحکم ہونے کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں کسانوں اور زراعت کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے خصوصی آگاہی پروگرامات کاانعقاد کیاجائے گاجس میں زراعت اورلائیو سٹاک سے واابسطہ افراد کوجدیدطرزطریقے کی تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ سیلاب سے متاثرہ زرعی زمینوں کودوبارہ زیرکاشت بنانے،حفاظت کے لئے پشتہ جات تعمیرکرنے علاوہ پانی کی ذخائراوربعض مقامات پرقدرتی چشمہ جات کی آب رسانی کی ضروریات کوپوراکرنے کیلئے واٹرٹینک بھی بنائے جارہے ہیں جس کے لئے 80فیصدفنڈمحکمہ تحفظ اراضیات فراہم کررہاہے جبکہ بقایا20فیصداخراجات متعلقہ کاشت کارفراہم کرکے تمام رقم خودان کے ہاتھوں خرچ کیاجاتاہے تاکہ اس میں شفافیت کاعنصربرقراررہے۔ اس موقع پرڈسٹرکٹ افیسرمحکمہ تحفظ اراضیات چترال امین الحق اورفیلڈ افیسرچترال مجیب الرحمن بھی موجودتھے اس موقع پرپاکستان تحریک انصاف چترال کے سینئررہنماشہزادہ امان الرحمان،سابق ممبرڈسٹرکٹ کونسل گرم چشمہ محمدحسین،سابق ممبرڈسٹرکٹ کونسل شغورقیوم،ریاض خان سنگل اوردیگرنے ڈی جی سائل کنزوریشن اوردیگراسٹاف کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ چترال کی پسماندگی اوردورافتادگی کومدنظررکھے ہوئے جوپراجیکٹ شروع کیا وہ قابل ستائش ہیں۔چترال کے زمین انتہائی ذرخیزہے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ فائدہ حاصل نہیں کیاجاسکتاہے۔اگرحکومت کی یہ تعاون جاری رہاانشاء اللہ تعالیٰ چترال کوزراعت کے شعبے میں ایک ماڈل ضلع بنایاجائے گا۔اس موقع پرڈسٹرکٹ افیسرمحکمہ تحفظ اراضیات چترال امین الحق اورفیلڈ افیسرچترال مجیب الرحمن بھی موجودتھے۔