ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال چترال میں حال ہی میں کلاس فور کی اسامیوں پر بھرتی ہونے والے ملازمین نے ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن کی طرف سے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرشمیم پر بھرتیوں پر پیسہ لینے کے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے من گھڑت، حقائق کے منافی اور بدنیتی پر مبنی قرار د یا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال چترال میں حال ہی میں کلاس فور کی اسامیوں پر بھرتی ہونے والے ملازمین نے ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن کی طرف سے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرشمیم پر بھرتیوں پر پیسہ لینے کے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے من گھڑت، حقائق کے منافی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہاکہ تمام تقرریاں انتہائی صاف اور شفاف طریقے سے عمل میں لائے گئے۔ جمعرات کے روز سیاسی سماجی رہنماؤں نورا حمد خان چارویلو ۔ محمد عمران اورجناح الدین پروانہ کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی،، ناظم احمد، حسین احمد، آفتاب احمد، محمد زبیر، قاسم داؤد اور دوسروں نے کہاکہ ہسپتال میں 32مختلف کلاس فور اسامیوں پر بھرتی میں ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن کی طرف سے الزام لگانا اور اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے ان کو ڈیوٹی سے روک دینا انصاف کے منافی حرکت ہے جس کی چترال کے عوام مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایم پی اے نے قانونی اور شفاف طریقے سے بھرتی کے عمل سے گزر نے کے بعد ان کی راہ میں روڑے اٹکانا نہایت نامناسب بات ہے جوکہ ایک عالم دین کو زیب نہیں دیتا اور نہ ہی ہسپتال میں آکر انتظامیہ کے افسران کو ڈرانا دھمکانا اور رشوت خوری کا الزام عائد کرنا انہیں زیب دیتاہے۔انہوں نے کہاکہ اگر ایم پی اے صاحب اتنا متحرک اور تیز ہیں تو اپرچترال کے ضلعے میں چترال سے باہر سے غیر مقامی افراد کو کلاس فور پوسٹو ں پر بیٹھانے پر وہ کیوں خاموش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایم پی اے نے ان ملازمین کے خلاف کاروائی کرکے انہیں بے روزگار کرنے کی کوششیں ترک نہیں کی تو وہ تا دم مرگ بھول ہڑتال پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے جے یوآئی کے دوسرے رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اس شفاف سیلیکشن کے بارے میں بات کرنے اور اعلیٰ حکام کے ذریعے روڑے اٹکانے سے ایم پی اے کو باز رکھیں بصورت دیگر کسی بھی نا خو شگوار واقعے کی تمام تر زمہ داری ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان پر عاید ہو گی۔