داد بیداد ۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔کا بل کا منظر نا مہ
بین الاقوامی تعلقات کے علم میں دارلحکومت کا نا م لیکر ملک مراد لیا جا تا ہے یہ اصطلا ح اردو ادب میں مجاز مر سل کہلا تی ہے چنا نچہ کا بل سے مراد افغا نستا ن ہے اگر چہ اس کا نام ”نیا افغانستان“ نہیں رکھا گیا تا ہم افغا نستان میں تبدیلی آگئی ہے امارت اسلا می نے اقتدار سنبھال لیا ہے ملک میں ظاہر شاہ کے وقت کا دستور نا فذ کیا گیا ہے لیکن دو مہینے گذر نے کے با جود کسی ملک نے افغا نستا ن کی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کیا اسلا می کا نفرنس کی تنظیم کے 57ممبر ممالک امارت اسلا می افغا نستان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے لئے امریکہ کے حکم کے منتظر ہیں ہم ایسے دور سے گذر رہے ہیں جب جا بر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے سے پہلے جا بر سلطان سے اجا زت لینے کی ضرورت پڑتی ہے اور جب تک جا بر سلطان اجا زت نہ دے کلمہ حق کو موخر کیا جا تا ہے امارت اسلا می افغا نستان کی حکومت جا بر سلطان کی حکومت کے ملبے پر قائم ہو ئی ہے اس لئے جا بر سلطان کبھی اس کو تسلیم کرنے کی اجا زت نہیں دے گا ایک بڑی یو نیور سٹی کے اڈیٹو ریم میں ایک دانشور کا لیکچر تھا دانشور بین الاقوامی تعلقات کے اخلا قی اقدار پر گفتگو کر رہے تھے ان کی گفتگو کا خلا صہ یہ تھا کہ بین لا قوامی تعلقات میں قو موں کے ساتھ بر تاؤ کے کڑے اصول ہیں کوئی قوم ان سے انخراف نہیں کر سکتی گفتگو کے اختتام پر ایک طا لب علم نے سوال کیا سر! کیا وجہ ہے 2002میں مشرقی تیمور آزاد ہوا وہاں عیسائی حکومت قائم ہوئی تو ایک ہفتے کے اندر امریکہ اور بر طا نیہ سمیت 60ممالک نے اس کو تسلیم کیا، افغا نستان میں امارت اسلا می کی حکومت کو دو مہینے گذر گئے کسی ایک ملک نے بھی اس کو تسلیم نہیں کیا آخر کیوں؟بین لاقوامی تعلقات کے اخلا قی اقدار کا تقا ضا کیا ہے؟ سوال سن کر دانشور تھوڑا سا سٹپٹا گیا اس نے اپنی پیشا نی سے پسینہ پونچھ لیا پا نی کا گلا س ہونٹوں سے لگا یاپا نی پی کر بولا بات کہنے کی نہیں مگر بعض اوقات اس کا ذکر بھی کر نا پڑتا ہے ہماری دنیا مذہبی گروہوں میں بٹ چکی ہے مشرقی تیمور کے عسائیوں نے انڈو نیشیا کے مسلما نوں سے آزادی کا مطا لبہ کیا عیسائی مما لک نے ان کا ساتھ دیا، اقوام متحدہ نے جھٹ پٹ رائے شما ری کرائی اور مشرقی تیمور کی آزادی کے بعد عیسائی حکومت بنی تو عیسا ئی مما لک نے فوراً اس کو تسلیم کیا اس کے بعد تما م مما لک نے تسلیم کیا مشرقی تیمور میں علٰحیدگی پسند جنگجووں کو ہیرو تسلیم کیا گیا کار لوس بیلو اور سنا نہ گُسماؤ کو امن کا نو بل انعام دیا گیا فلسطین اور کشمیر میں مسلما ن آزادی کا مطا لبہ کرے تو اس کو دہشت گر د قرار دیا جا تا ہے دانشور نے ان کہی بات بڑے سلیقے سے کہہ دی کا بل سے آنے والی خبروں کے مطا بق اما رت اسلا می کو چار بڑے مسائل کا سامنا ہے بینکو ں کا نظام معطل ہے جو تجا رت پراثر انداز ہورہا ہے، خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے،ترقیا تی کام بند ہیں مزدوری نہیں ہے، غر بت اور بے روز گاری میں روز بروز اضا فہ ہو رہا ہے مذہبی منا فرت پھیل رہی ہے انسا نی المیہ جنم لینے والا ہے امریکہ، یو رپی یونین اور اقوام متحدہ نے امدادی سر گر میوں پر پا بند ی لگا ئی ہے عالمی طاقتوں کے چند شرائط ہیں جن کو ما ننے کے لئے اما رت اسلا می کی قیا دت اما دہ نہیں گزشتہ دو ہفتوں میں ایک مخصوص فرقے کی مسجدوں پر خو د کش حملے ہوئے ہیں نما ز جمعہ کے دوران ہو نے والے حملوں میں ڈیڑھ سو نما زی شہید اور دو سو سے زیا دہ زخمی یا معذور ہوئے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو فرقہ ورانہ کشید گی پیدا ہو گی بعید نہیں کہ نسلی منا فرت کی آگ بھی بھڑک اُٹھے ان مسا ئل سے نمٹنے کے لئے 57اسلا می ملکوں کے تعاون کی ضرورت ہے اسلا می ملکوں نے تسلیم کیا تو پوری دنیا امارت اسلا می افغا نستان کو تسلیم کریگی کا بل کا منظر نا مہ گو مگو کی کیفیت سے دو چار ہے۔