داد بیداد ۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔ایک اور پیش گوئی
ایک سیا سی گرو نے کہا ہے کہ آنے والے 120دن پا کستان کی تاریخ میں اہم ہیں مر حوم پیرشاہ مردان شاہ پگاڑا بہت پیش گوئیاں کیا کر تے تھے ان کی جدائی کے بعد حا فظ حسین احمد اور شیخ رشید رہ گئے ہیں دونوں کی پیشگو ئیوں کو لوگ سنجیدہ لیتے ہیں سندھ کے منظور وسان کبھی کبھا ر پیش گوئی کر تے ہیں مگر انہیں کوئی سنجیدہ نہیں لیتا جب سیا سی گرو کی تازہ پیشگوئی پرنٹ اورا لیکٹرا نک میڈیا میں آئی سب نے سر جوڑ لئیے اور چہ میگو ئیوں کا آغا ز کیا کسی نے کہا نیا چیر مین نیب آنے والا ہو گا، کسی نے بے پر کی اڑا ئی کسی بڑے کی قر با نی دی جائیگی بعض دوستوں نے رائے دی بلدیا تی انتخا بات ملکی سیا ست کے مستقبل کا رُخ متعین کرینگے بعض دوستوں نے کہا امارت اسلا می افغا نستان کو تسلیم کرنے کے مسئلے پر پھڈا ہو گا کسی بزر جمہر نے دور کی کوڑی لا تے ہوئے کہا پا کستان واپس امریکہ کے کیمپ میں جا ئے گا بعض دوستوں نے رائے دی پا کستان دو قریبی مما لک چین اور روس کے ساتھ ملکر نیا بلا ک بنا ئے گا غرض جتنے منہ اتنی باتیں لیکن گُر ونے جو کچھ کہا وہ پتھر کی لکیر ہے سنہرے حروف میں لکھنے کے قابل ہے اگلے 120دنوں میں اور کچھ ہو یا نہ ہو 2021کا آخری سورج غروب ہو کر 2022کا نیا سورج طلوع ہو گا 2022کے دوسرے مہینے پا کستان میں بہار کا مو سم اپنے عروج پر ہو گا مگر یہ تو ہر سال ہو تا ہے اس میں پیش گوئی کا کوئی کمال نہیں 120دنوں کی کوئی اہمیت نہیں پھر مسئلہ کیا ہے؟ پر انے زما نے کی کہا نی ہے لو گ پیدل سفر کر تے تھے مسجدوں میں رات گزار تے تھے ایک شخص اپنے بوڑھے باپ کے ساتھ سفر کر رہا تھا رات گزار نے کے لئے مسجد میں گیا مسجد میں اور بھی مسا فر سوئے ہوئے تھے نئے مسا فر کا باپ بہت کھانستا تھا وہ کھا نستا تو مسجد کے ایک کو نے سے آواز آتی کھانسو مت، آئیندہ کھانسنے کی آواز آئی تو مسجد سے با ہر نکال کر دروازہ بند کر وں گا یہ پیش گوئی تھی یا دھمکی تھی بوڑھا شخص ڈر گیا مگر کھا نسی قا بو نہیں ہو رہی تھی اُس نے بیٹے سے کہا دیکھو آواز دینے والا کون ہے اس کو بتاؤ میرا باپ بیمار ہے، بیٹے نے کہا غم مت کر و یہ خد اکا گھر ہے سونے والے سو ئینگے، کھا نسنے والے کھا نسینگے بولنے والے بو لتے رہینگے ایسی باتوں کی پروا مت کرو یہ صرف باتیں ہیں اگر ہم نے مو جو دہ دور میں ایسی باتوں پر تو جہ دی اور ان باتو ں کو سنجیدہ لیا تو ہماری نیندیں بر باد ہو جائیگی محفوظ راستہ یہ ہے کہ کسی بھی گرو کی کسی پیش گوئی کو سنجیدہ نہ لیا جا ئے کیونکہ سیا ست کے کوچے میں خد مت نہیں رہی صرف گپ شپ رہ گئی ہے اور گپ شپ ایسی ہی پیشگو ئیوں سے آگے بڑھتی ہے چند سال پہلے پیشگوئی آئی تھی کہ قر با نی سے پہلے قر با نی ہو گی قر با نی آئی مگر جس قربا نی کی پیش گوئی کی جا رہی تھی وہ کسی نے نہیں دیکھی ایک سال فروری کے مہینے میں پیشگو ئی کی گئی کہ مارچ سے پہلے ڈبل مارچ ہو گا مگر ڈبل مارچ نہیں ہوا یہاں تک مارچ کا مہینہ بھی ڈبل مارچ کے بغیر گزر گیا 120دنوں کے اہم ہونے کی پیشگو ئی کا ایک فائدہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اس پیشگو ئی کے منظر عام پر آنے کے بعد لو گ مہنگا ئی، نا انصافی، ظلم اور جبر کو بھول کر 120دنوں کی بتی کے پیچھے لگ چکے ہیں گیس اور بجلی کی گرانی، ڈالر کی اونچی اڑان اور تیل کی آسمان سے باتیں کرنے والی قیمتوں سے لو گوں کی تو جہ ہٹ چکی ہے اب ہم آنے والے 120دنوں کے شوق میں محو ہو چکے ہیں خدا کرے 120دن خیر سے گذر یں۔