بمبوریت پائین کے نوجوانوں اور عوام نے محکمہ فارسٹ چترال کے ڈی ایف او کی طر ف سے ٹیلی نار ٹاور کی تنصیب میں مسلسل رکاوٹ ڈال کر تعمیری کام میں تاخیر کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) بمبوریت پائین کے نوجوانوں اور عوام نے محکمہ فارسٹ چترال کے ڈی ایف او کی طر ف سے ٹیلی نار ٹاور کی تنصیب میں مسلسل رکاوٹ ڈال کر تعمیری کام میں تاخیر کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سابق کونسلر محمد حنیف، سابق کونسلر محمد اعجاز، حیات خان اور سماجی کارکن عارف اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ موبائل اور انٹر نیٹ دور حاضر کی بنیادی ضرورت بن چکی ہیں۔ غمی و خوشی کی اطلاع ومعلومات سے لے کر حصول تعلیم تک تمام چیزیں انٹر نیٹ کی محتاج ہو گئی ہیں۔ خصوصا کویڈ 19 کے دوران کالج و یونیورسٹی کی تمام کلاسیں آن لائن ہو رہی ہیں۔ اور حکومت عوام کو خصوصا حصول علم کے حوالے سے طلباء کو سہولت فراہم کرنے کی ہر ممکن کو شش کر رہا ہے۔ تاکہ کسی طالب علم کی تعلیم کویڈ کی وجہ سیمتاثر نہ ہو۔ اسی غرض سے بمبوریت کے طلباء و طالبات برونٹھار بمبوریت میں ٹیلی نار ٹاورکی تنصیب پر خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ کہ اس ٹاور کے کے قیام سے انٹرنیٹ فعال ہو گا۔ اور طلبہ کی مشکل آسان ہو جائے گی۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ اس کام میں آسانی پیدا کرنے کی بجائے ڈی ایف او لوئر چترال این او سی کا بہانہ بنا کر مسلسل روڑے اٹکا رہا ہے۔ اور اس کی وجہ سے کام رک گیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاکستان کے ادارے عوام کی سہولت کی بجائے عوام کو مشکلات میں ڈالنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ لیکن کوئی بھی پوچھنے والا نہیں۔ حالانکہ یہ پہلا ٹاور نہیں ہے۔ کہ اس کو لگایا جا رہا ہے۔ بلکہ کالاش ویلی سمیت پورے چترال میں درجنوں ٹاور لگ چکے ہیں۔ کوئی ایشو پیدا نہیں ہوا۔ یہ پہلا ٹاور ہے۔ کہ ڈی ایف او نے نیا قانون دریافت کرکے اس ٹاور کو لگنے نہیں دے رہا۔ اور مقامی لوگ، طلبہ اور سیاح اس کی وجہ سے رل گئے ہیں۔ نہ کسی سے بات کر سکتے ہیں۔ اور نہ انٹرنیٹ کے ذریعے آن ائن کلاسیں لینے کے قابل ہیں۔ انہوں نے انتہائی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ کہ پاکستان کے ادارے عوام کے دشمن بنتے جارہے ہیں۔ ان کو ذرا برا بر بھی لوگوں کی مشکلات کا احساس نہیں اور نہ ان کو خدا کا خوف ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اب موسم مسلسل سردی کی طرف جا رہاہے۔ بارش اور برفباری کے دن شروع ہونے والے ہیں۔ شدید سردی اور برفباری میں یہ کام نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے خبردار کیا۔ کہ ایک مینے کیاندر مسئلہ حل کرکے ٹاور کی تعمیر کا کام شروع کیاجائے۔ بصورت دیگر کا لاش ویلی روڈ بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اس وقت تمام تر کشیدہ حالات کی ذمہ داری ڈی ایف او لوئر چترال پر ھوگی۔