داد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔جوڑ اور توڑ
آج ایک بزرگ سے ملا قات ہوئی وہ گھر سے ٹیلیو یژن کو نکا ل با ہر کر رہے تھے پوچھنے پر بتا یا میں نے اس ملک کی خاطر 1965ء اور 1971ء میں دو خطرنا ک جنگیں لڑی ہیں اس ملک کے ساتھ میرا رشتہ صرف مٹی کا نہیں بلکہ خون کا بھی رشتہ ہے صرف ٹیلی وژن نہیں میں نے ریڈیو، اخبار اور سو شل میڈیا کے مکمل بائیکا ٹ کا بھی پکا فیصلہ کر لیا ہے بات سمجھ میں نہیں آئی تو بزرگ نے وضا حت کی ملک اور قوم کے بارے میں کوئی اچھی خبر نہیں آتی بری خبریں دیکھنے، سننے اور پڑھنے سے میڈیا کا بائیکا ٹ ہی بہتر ہے کم از کم ذہنی کو فت، پریشا نی اور اعصا بی تنا ؤ سے نجا ت مل جا ئے گی بزر گوں سے بحث مبا حثہ منا سب نہیں تا ہم بزرگ کی خد مت میں اس قدر عرض کیا کہ اس میں خبر رساں کا کوئی قصو ر نہیں لڑ کی اغوا ہو گئی تو اس خبر کو خو ش خبری بنا کر پیش کر نا ممکن نہیں ہے میڈیا معا شرے کا آئینہ ہے جو کچھ سما ج میں ہے وہ آئینے میں نظر آتا ہے خوا جہ میر درد نے بڑی بات کہی ہے ؎
ہر چند ہوں آئینہ پر اتنا ہوں نا قبول
منہ پھر لے جس کے مجھے روبرو کریں
بزرگ کو مختصر جواب دینے کے بعد میں نے اپنے گریبان میں جھا نکنے کی کو شش کی 3دن کے اخبارات کو سامنے رکھا تو بزرگ کی بات میں خا صا وزن نظر آیا ایک طرف کورونا کی وبا ہے دوسری طرف افغا نستان سے پا کستان کا رخ کر نے والے پنا ہ گزینوں کی اطلا عات ہیں افغا ن مسئلے پر پا کستا ن عالمی دباؤ سے دو چار ہے دونوں بڑے عذاب اور دہرے مصائب ہیں لیکن ہمارے ہاں جوڑ اور توڑ کی کیفیت سے فرصت نہیں جوڑ بہت کم اور توڑ بہت زیا دہ دیکھنے میں آتا ہے کرا چی میں حکومت مخا لف پا رٹیوں کا جلسہ اور اسلا م اباد مارچ کا اعلا ن آگیا ہے، لا ہور میں ڈاکٹر وں کا احتجا ج اور مظا ہرین پر پو لیس کا لا ٹھی چارج، کیمیکل سپرے، اسلا م اباد میں نا درا کے ملا زمین کا دھر نا،وفاقی دار لحکومت سے 7000ملا زمین کے بید خلی کی خبر قانونی جنگ اور احتجا ج کی دھمکی، سب سے بڑے صوبے کے دار لخلا فہ میں میٹرو بس سروس کے ڈرائیور وں کی ہڑ تا ل، سروس کی بندش، منی بسوں اور رکشہ والوں کی من ما نیاں ایک ہی دن کے اخبارات کی زینت بن چکی ہیں گذشتہ 3دنوں کے اندر ملک میں 7کمسن بچیوں کو جنسی ہرا سا نی کا نشا نہ بنا یا گیا، 5لڑ کیوں کو اغوا کیا گیا 11مسخ شدہ لا شیں برآمد کی گئیں پورے مہینے کے اندر جنسی جرائم کے اعداد شمار دل کو وحشت زدہ کر دیتے ہیں عدا لتوں سے جو خبریں آرہی ہیں ان میں 36سالوں سے زیر التوا مقدمات کی سما عت ہو رہی ہے 18سال پرانے مقدمے کا فیصلہ آتا ہے 24سال پرانے مقدمے کو از سر نو تفتیش کے لئے واپس نا ئب تحصیلدار کے پا س بھیجا جا تا ہے کا بل میں امارت اسلا می نے ابھی با ضا بطہ اقتدار نہیں سنبھا لا تصویر اور ویڈیو کے ساتھ خبر آگئی چور پکڑا گیا تھا قاضی کے سامنے پیش کیا گیا ایک گھنٹہ بعد کھلے میدان میں لا کر چور کا ہاتھ کا ٹ دیا گیا اس خبر کی ویڈیو کو دیکھ کر سب نے کہا کا ش ہمارے ملک میں جنسی درندگی، چوری، قتل، اغوا، ڈاکہ زنی اور دیگر جرائم میں ملوث جن مجرموں کو 16جو لا ئی سے پہلے گر فتار کیا گیا تھا 30اگست تک ان کو سزائے مو ت اور ہاتھ کا ٹنے کی سزا ئیں دی جا تیں تو معا شرہ کتنا پر امن ہو جا تا 40سال بعد ان مقدمات کے فیصلے ہو نگے تو اخبار پڑھنے اور ٹیلی وژن دیکھنے والے عوام اس گھنا و نے جر م کو بھو ل چکے ہو نگے اور یہ ضما نت بھی نہیں کہ 40سا لوں کی تھکا دینے والی مقد مہ بازی کے بعد بھی مجر موں کو سزا ملے گی میں نے سما ج کے اندر جھا نکنے کی کو شش کی تو چار خطر نا ک صورتیں سامنے آتی ہیں سیا ستدا نوں کے درمیاں سیا سی مبا حثہ کی جگہ ذاتی دشمنی نے لے لی ہے سول اور فو ج کے تر بیت یا فتہ افیسروں کے خلا ف نا زیبا پرو پیگینڈا چل رہا ہے صنعت و تجا رت اور کارو بار میں نا م پیدا کر نے والے شہریوں کو غلیظ الفاظ میں گا لیاں دی جا رہی ہیں، عدلیہ میں گروہ بندی کا تا ثر پھیلا یا جا رہا ہے جس بزرگ نے 1965اور 1971کی جنگوں میں خو ن کا قطرہ بہا کر ملک کی خد مت کی وہ اس صورت حا ل کو برداشت نہیں کرے گا ؎
نا وک نے تیرے صید نہ چھوڑ ا زما نے میں
مرغ باد نما تڑپے ہے آشیا نے میں