چترال شہر میں واقع چیو ڈوک کے باشندوں نے محکمہ صحت کے اہلکار اور اپر چترال سے آکر علاقے میں رہائش پذیر خورشید احمد ولد عباداللہ کے ساتھ سوشل بائیکاٹ کرتے ہوئے تمام حکومتی اور غیر حکومتی اداروں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ گاؤں کی کسی اجتماعی کام یا سرگرمی کے حوالے سے اپنے آپ کو نمائندہ ظاہر نہیں کرسکتا .

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال شہر میں واقع چیو ڈوک کے باشندوں نے محکمہ صحت کے اہلکار اور اپر چترال سے آکر علاقے میں رہائش پذیر خورشید احمد ولد عباداللہ کے ساتھ سوشل بائیکاٹ کرتے ہوئے تمام حکومتی اور غیر حکومتی اداروں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ گاؤں کی کسی اجتماعی کام یا سرگرمی کے حوالے سے اپنے آپ کو نمائندہ ظاہر نہیں کرسکتا جوکہ علاقے میں شرانگیزی اور فساد پھیلانے میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ بات چیت اور ان کے غم اور خوشی میں کوئی شریک نہیں ہوگا۔ جمعہ کے روز گاؤں کے عمائیدین ظفر علی، میر عباداللہ، محرابی خان، نثار احمد، حاجی تیغون نے چیو ڈوک مسجد کے پیش امام مولانا محمد نسیم کی معیت میں چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 15سال قبل خورشید احمد نے اپر چترال میں اپنا گاؤں اویر چھوڑ کر چیو ڈوک میں آکر رہنے لگا اور چند سال بعد گاؤں کے سادہ لوح لوگوں کو ساتھ ملاکر گاؤں کی ویلج کنزرویشن کمیٹی کا صدر بن بیٹھا جس کے بعد ان کا اصل چہرا سامنے آنا شروع ہوا جب انہوں نے ایک شخص کے ذمے کمیٹی کے سرکاری فنڈز سے 28لاکھ 20ہزار روپے کے واجبات کو گاؤں والوں کی علم میں لائے بغیر ساز باز کرکے صرف 12لاکھ روپے مقرر کرایا اور سازش کے ذریعے کمیٹی کو ملنے والی ترقیاتی فنڈز دوسرے گاؤں منتقل ہوتے گئے۔انہوں نے کہاکہ فنڈز میں ہیراپھیری کے لئے خورشید احمد نے گاؤں کی جعلی فہرست محکمہ وائلڈ لائف کو پیش کردی جس میں گاؤں کے نفریوں کی تعداد 137بتائی گئی تھی جبکہ اصل تعداد 87ہے۔ ا نہوں نے کہاکہ خورشید احمد کی سازشوں پر اہالیاں چیو ڈوک نے نہایت برداشت اور صبر وضبط کا مظاہرہ کرتے رہے لیکن ان کی منفی سرگرمیاں رکنے میں نہیں آئے اور گزشتہ سال انہوں نے محکمہ وائلڈ لائف کو دستاویز لکھ کر دے دیا کہ چیو ڈوک کا علاقہ تجاوزات میں شامل ہے جبکہ حقیقت حا ل یہ ہے کہ اس گاؤں کا محکمہ وائلڈ لائف سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے جنہیں سابق والی ریاست مہتر چترال نے گھروں کی تعمیر کے لئے زمینات الاٹ کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو ہفتوں سے خورشید احمد گاؤں کے سفید ریش حضرات کو امام مسجد سمیت پولیس تھانے بلوانے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور ان کو دفعہ 107ضمانت کروارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خورشید احمد ایک سرکاری ملازم ہونے کے باوجود ایسی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہے جس سے بازپرس کی جائے اور گاؤں کے پرامن اور شریف شہریوں کو بار بار تھانے بلانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔