لواری ٹنل کی تکمیل کے بعد چترال کے منظر نامہ میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ اور یہی وقت ہے کہ سول سوسائٹی کو اس سلسلے میں متحرک کیا جائے۔غلام انبیاء

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال پریس کلب کے پروگرام ‘مہراکہ’ میں اظہار خیال کرتے ہوئے معروف دانشور اور سابق بیوروکریٹ غلام انبیاء نے کہا ہے کہ لواری ٹنل کی تکمیل کے بعد چترال کے منظر نامہ میں تبدیلی ناگزیر ہے اور یہی وقت ہے کہ سول سوسائٹی کو اس سلسلے میں متحرک کیا جائے کہ وہ اس کے منفی اثرات سے علاقے او ر لوگوں کو بچانے کی قابل ہوسکیں اور اس ترقیاتی پراجیکٹ کے ثمرات سے بھرپور فائدہ بھی اٹھاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ سڑکوں او ر شاہراہوں کی ترقی کے ساتھ راست تعلق ہوتا ہے اور لواری پاس چترال کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور کئی پیچیدہ مسائل کو جنم دینے کا سبب بنتا تھا اور اس پراجیکٹ کے بعد چترال میں ایک نئی دور کا آغاز ہونے والا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ان تبدیلیوں اور تغیرات سے بھی بے خبر نہیں رہنا چاہئے جوکہ اس کے ساتھ وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں رہے گا جس پر لواری ٹنل کی تکمیل کے نتیجے میں یہاں سال بھر ملک کے دیگر حصوں سے آنے والوں کی وجہ سے نمایان تبدیلی رونما نہ ہوئی ہو۔غلام انبیاء نے کہاکہ سول سوسائٹی کو قانون اور آئین کے دائر ے میں رہتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے کی شدید ضرورت ہے جوکہ ان مسائل کو سر اٹھانے کی نوبت ہی نہ آنے دے جوکہ چترال کا بیرونی دنیا کے ساتھ رابطہ بڑھنے کی صورت میں ہوسکتی ہیں اور یہ قدم پریشر گروپ بنانے کی شکل میں ہوسکتی ہیں جوکہ آگہی پھیلانے کے ساتھ عملی قدم بھی اٹھائے۔ اسلامک سنٹر مانچسٹر کے خطیب قاری بدرالدین نے کہاکہ سڑکیں کسی ملک کی ترقی کی نشانی ہوتی ہیں اور کسی ملک کی موٹر گاڑیوں کی ٹریفک کے نظام کو دیکھ ہی اس ملک کے بارے میں رائے قائم کی جاسکتی ہے۔ا نہوں نے کہاکہ لواری ٹنل کی تکمیل ضلعے کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے جس کے کئی اثرات ضلعے پر مرتب ہوسکتے ہیں لیکن یہ بات اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ تبدیلی کا محرک خود انسان کے اندر موجود ہوتی ہے اور جب تک انسان خود نہ بدل جائے کوئی اسے خارج سے بدل نہیں سکتے اور یہی حال اہالیان چترال کا ہے۔ چترال کے معروف دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے کہاکہ لواری ٹنل پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد اس کے ممکنہ اثرات پر بحث اور منفی اثرات سے بچنے کا اہتمام کرنے کے لئے اس نوعیت کی اکیڈیمک مباحثہ کا اہتمام وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کمی کو پورا کرکے چترال پریس کلب ایک اہم ذمہ داری نبھادی ہے۔ چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ پروگرا م میں پروفیسر شفیق الرحمن، ساجد اللہ ایڈوکیٹ (صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن)، غلام حضرت انقلابی ایڈوکیٹ، فرید احمد رضا، مولانا اخونزادہ رحمت اللہ، رضا علی ایڈوکیٹ، سرفراز خان، عنایت اللہ اسیر، پروفیسر نوید اقبال، پروفیسر تنزیل الرحمن اور دوسرے موجود تھے۔