چترال ( نما یندہ چترال میل) شیخاندہ رمبور کے باشندوں کے گزشتہ دن کے پریس کانفرنس اور اس میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کے حوالے سے لگائے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے وادی رمبور کے نما یندگان سیف اللہ جان، دردان خان، عبیداللہ، عنایت اللہ، غلام سرور، بغرات خان، میر خان، گل فیروز خان، رحمت نواز، شیر زادہ، عبدالکریم، امان اللہ اور دوسروں نے کہاکہ اہالیان رمبور کوفارسٹ رائلٹی بروقت مل چکے ہیں جس کے بارے میں وادی میں بسنے والے کالاش، کھو، قریش اور گوجر برادریوں سے تعلق رکھنے سب مطمئن ہیں جبکہ یہ چند مفاد پرست عناصر دھونس دھمکی کے ذریعے پیسے بٹورنے کے لئے بے بنیادا ور بے سروپا الزامات کاسہارا لے رہے ہیں۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ رمبور جنگل میں ونڈ فال کے ضمن میں قانونی طور پر کٹائی شدہ لکڑی کے بارے میں 2004ء سے لے کر اب تک کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا تو اب ان لوگوں کا اچانک میدان میں آکر الزامات کا بوچھاڑکرنا علاقے کے امن وامان کو تہہ وبالا کرنے کی سازش ہے جس کے لئے ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ ان کو لگام دے دے۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر جنگل کی کٹائی اور انہیں دفن کرنے کے الزام کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ کام خود انہوں نے کیا ہوگا تاکہ دوسروں کو پھنسائے جائیں۔ اہالیان رمبور نے کہاکہ رمبور کے جنگلات کی مارکنگ پہلی مرتبہ 1984میں ہونے پر اہالیان ایون نے جنگلات کی رائیلٹی میں خود کو بھی حصہ دار قرار دے کرعدالت میں بذریعہ نمائندگا ن مقدمہ دائر کیا اور عدالت میں باقاعدہ اشتہار کے ذریعے رمبور کی طرف سے کیس کی پیروی کے لئے نمائندے مقرر کئے گئے اور کئی سال تک مختلف عدالتوں میں جاری رہنے والی اس کیس کی پیروی کے دوران اخراجات اہالیان رمبور کے لئے ممکن نہ تھا تو محمد یعقوب نے یہ اخراجات اٹھائے جوکہ 12لاکھ روپے بنتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کیس میں کامیابی کے بعد محمدیعقوب کو ان کے 12لاکھ روپے کی ادائیگی کی بجائے انہیں آٹھ کمپارٹس کی رائیلٹی کی رقم ان کو دی گئی۔ رمبور کے نمائیندوں نے مزید کہاکہ محمد یعقوب کو ایک معاہدے کے تحت ان کے 12لاکھ روپے کی واپسی پر یہ چند شر پسند عناصر مختلف طریقوں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ محمدیعقوب کا علاقے میں غیر منقولہ جائید اد اور گھر موجود ہے اور انہیں جے ایف ایم سی کا صدر بنانا کوئی خلاف قانون بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنگلات کی کٹائی کی نگرانی متعلقہ مجاز محکمہ کی ذمہ داری ہے جن کی نگرانی میں صرف نشان زدہ درختان کی کٹائی کی جاتی ہے اور کی گئی ہے۔