داد بیداد ۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔رامائن کا عر بی تر جمہ
بڑی خبر یہ ہے کہ عرب مما لک میں ہند ووں کی مذہبی کتاب راما ئن اور دوسری کتاب مہا بھارتیہ کا عربی تر جمہ تعلیمی نصاب میں شا مل کیا جا ئے گا اس کا آغا ز سعودی عرب سے کیا گیا ہے امریکہ، یو رپ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیا کے ذرائع ابلا غ نے اس خبر کو بڑی اہمیت دی ہے عالمی سطح پر تجزیہ کا راور مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس فیصلے کے نتیجے میں سعو دی عرب عا لمی تنہا ئی سے با ہر آگیا ہے اب سعودی عرب پر انتہا پسند ی کا دھبہ نہیں لگے گا تجزیہ کار عرب دنیا کی اس غیر معمولی خبر کوبھارتی حکومت اور وزیر اعظم نریندر ا مو دی کی کا میاب سفارت کاری سے بھی تعبیر کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں متحدہ عرب اما رات اور سعو دی عرب میں مندروں کی تعمیر بھی ممکن ہوئی ہے پا کستان، افغا نستان، سوڈان، ایران انڈو نیشیا، ملا ئشیا اور بعض دیگر اسلا می مما لک کے اندر اس فیصلے کی تعریف نہیں ہو رہی بلکہ اس کو نظر یا تی محا ذ پر عربوں کی پسپا ئی سے تعبیر کیا جا رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس فیصلے کو نظر یا تی پہلو وں سے زیا دہ معا شی، تجا رتی اور سفار تی پہلو وں کی روشنی میں دیکھا جا ئے عالمی وباء کویڈ۔19سے پہلے حج کی سعادت حا صل کر نے کے لئے سعودی عرب کا دورہ کر نے والے خو ش نصیبوں کو بخو بی علم ہے کہ حر مین شریفین، حر م کعبہ اور مسجد نبوی کے احا طے میں بڑے بڑے سکرینوں پر سعودی عرب کے وژن 2030والے اشتہار ات دن رات جھلمل جھلمل کر تے نظر آرہے ہیں عرفات، مزدلفہ اور منٰی میں بھی ایسے چیختے چنگھاڑتے اشتہارات کی بھر مار مشعر الحرام اور مسجد خیف کے سامنے ایسے اشتہا رات زائرین کی تو جہ کا مر کز بن جا تے ہیں ان اشتہارات میں سعودی فر ما نروا سلما ن بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلما ن کی قد آدم تصاویر کے ساتھ وژن 2030کے نما یا ں خد خا ل دئیے گئے ہیں جو سکر ینوں پر تواتر کے ساتھ چلا ئے جا تے ہیں پہلا مقصد ملک کو تنہا ئی سے نکا لنا ہے، نظریا تی تشخص کی جگہ معا شی اور تجا رتی میدا نوں میں ملک کی نئی ساکھ اجا گر کر کے ملک کو فرانس، بر طا نیہ، سو ئٹزر لینڈ اور جر منی کے برابر لا نا ہے تا کہ دنیا کی تر قی یا فتہ قو میں آپ کے ساتھ تجا رت، سیا حت اور دوسرے شعبوں میں کھل کر معا ونت اور شراکت داری کر سکیں بھارت کے ساتھ سعودی عرب کی سفارت کاری کو سٹریٹجک پا رٹنر شپ کا درجہ دیا گیا ہے سعودی عرب نے بھارت کو 2010کے معا ہدے کے تحت دنیا کے 8معا شی اور تجا رتی شراکت داروں میں شا مل کیا ہے بھارت کے ساتھ تجا رت کا حجم 28ارب ڈالر سا لا نہ ہے سعودی عرب کی آبا دی میں بھار تی با شندوں کا تنا سب ایک چوتھا ئی یعنی 27فیصد ہے متحدہ عرب اما رات کے بعد خلیج میں بھارتیوں کی دوسری بڑی آبادی سعو دی عرب میں رہتی ہے اس تنا ظر میں وژن 2030کے تحت گذشتہ 4سالوں میں جو برے بڑے فیصلے ہو ئے ہیں ان میں سے ایک فیصلہ سینما ہا ل کھو لنے کا فیصلہ تھا سینما ہا ل کی اجا زت ملنے کے بعد بھا رتی فلموں کی عر بی ڈبنگ شروع ہوئی اور بھارت کی فلم انڈسٹری کے ساتھ مشترکہ فلم سازی کے لئے مفا ہمت کی یا د داشت پر دستخط کئے گئے یو رپ اور امریکہ میں فیصلے کو بیحد سراہا گیا اس طرح عورتوں کو ڈرائیونگ کی آزادی دینے کا بھی خیر مقدم کیا گیا تعلیمی نصاب مین را ما ئن اورمہا بھارتیہ کے نا م سے دو ز میہ نظموں کا عر بی تر جمہ شا مل کیا گیا تو سعودی بچے اپنے سکول میں ہندووں کی دو کتا بوں سے روشنا س ہوجا ئینگے پر نس محمد سلما ن کا کہنا ہے کہ اس طرح سعودی عرب کی نئی نسل روشن خیال، اعتدال پسند اور حقیقت پسند نسل بن جا ئیگی ان میں دنیا کے لو گوں کے ساتھ مفا ہمت کا جذبہ پیدا ہو گا اس طرح سکو لو ں میں بھارتی مر اقبہ یو گا بھی متعارف کرایا جا ئے گا سعودی عرب کے بعد را ما ئن اور مہا بھار تیہ کودوسری خلیجی ریا ستوں میں بھی پڑ ھا ئی جا ئینگی ہر بڑی خبر کی طرح اس خبر کے حوا لے سے بھی مختلف اراء سا منے آرہی ہیں۔