صوبائی حکومت کی طرف سے لینڈ سٹلمنٹ کے حوالے سے چترالی عوام کے تحفظات دور کرنے، کمیشن کے قیام اور ریکارڈ حوالگی موخر کرنے پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کے مشکور ہیں۔ سجاد احمد خان صدر پاکستان تحریک انصاف چترال لویر

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترا ل میل) پاکستان تحریک انصاف چترال کے صدر سجاد احمد خان نے صوبائی حکومت کی طرف سے لینڈ سٹلمنٹ کے حوالے سے چترالی عوام کے تحفظات دور کرنے، کمیشن کے قیام اور ریکارڈ حوالگی موخر کرنے پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان، معاون خصوصی وزیر اعلی وزیر زادہ، چیف سکیرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیواور کمشنر ملاکنڈ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ جمعہ کے روزپارٹی کے مقامی رہنماؤں محبوب الرحمن، خیر الرحمن، ضیاء الرحمن، امیر علی، حیات الرحمن اور عمران کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لینڈ سٹلمنٹ چترال نے چترال کے 93 فیصد رقبے کو سرکاری ملکیت قرار دے کر عوام میں ایک تشویش پیدا کی تھی مگر وزیر اعلیٰ کی طرف سے بروقت اقدام پر عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں لینڈ سیٹلمنٹ ریکارڈ 31مارچ تک ڈی سی چترال کے حوالے ہونا تھا لیکن وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جب تک عوامی تحفظات دور نہیں کئے جاتے، ریکارڈ کی تکمیل اور ڈی سی چترال کو حوالگی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے لوگوں کیلئے یہ خوشی کی بات ہے کہ معاون خصوصی وزیر زادہ کی کوششوں سے وزیر اعلی کی طرف سے کمیشن کے قیام، عوام کے تحفظات دور کرنے اور ریکارڈ کی حوالگی موخر کر دی گئی ہے۔سجاد احمد خان نے کہاکہ چترال میں نہ صرف لینڈ سٹلمنٹ کا ایشو حل طلب ہے۔ بلکہ اس کے ملازمین کو مستقل کرنے کا مسئلہ بھی حل کیا جانا چائیے۔ جو کہ روزگار چھین جانے کے سلسلے میں انتہائی خوف اور مایوسی سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات باعث تعجب ہے کہ دیر اور سوات جیسے اضلاع میں لوگ پہاڑوں میں اپنی مرضی سے مکانات بنا رہے ہیں لیکن چترال میں تمام پہاڑوں، جنگلوں، ریور بیڈز کو سرکاری ملکیت قرار دی جارہی ہے۔