داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔ہائیر ایجو کیشن

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔ہائیر ایجو کیشن
ہائیر ایجو کیشن
خبر آئی ہے کہ خیبر پختونخوا کے ہا ئیر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرر کی 2000آسا میاں خا لی ہیں ان خا لی آسا میوں پر کا لجو ں کے پرائیویٹ فنڈ سے عارضی طور پر دیہا ڑی دار سٹاف لیکر کام چلا یا جا رہا ہے دوسری طرف کا لجوں میں بی ایس کی کلا سیں آنے کی وجہ سے کام کا بوجھ دُگنا ہو گیا ہے یعنی حقیقت میں 3000مزید آسامیوں کی فوری ضرورت ہے نیا حکمنا مہ پرائمیری سکو لوں کے حوا لے سے آیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ پرائمیری سکو لوں میں خا لی آسا میوں پر نئی بھر تیاں نہیں ہو نگی پی ٹی سی فنڈ سے دیہا ڑی دار سٹاف لیکر کا م چلا یا جا ئے گا عام حا لا ت میں ایک دو سکولوں یا کا لجوں کے لئے پرائیویٹ فنڈ یا پی ٹی سی فنڈ کے ذریعے دیہا ڑی دار سٹاف لیکر فوری ضرورت پوری کرنے کی گنجا ئش فنا نشیل رولز اور اختیارات کی کتاب میں مو جو د تھی مگر اس گنجا ئش کو پورے صو بے کے لئے پا لیسی بنا نے یا مستقل سٹاف کا متبا دل قرار دینے کی کوئی ”گنجا ئش“ نہیں تھی شاید اب بھی قانون میں اس کی گنجا ئش نہیں ہے ہائیرایجو کیشن کا نا م بہت معتبر نا م ہے اس کا اردو تر جمہ ہے ”اعلیٰ تعلیم“ ہائیر ایجو کیشن کے شعبے میں نئے بھر تی ہونے والے سٹاف کو لیکچرر کہا جا تا ہے لیکچرر کے لئے تعلیمی معیار مقرر ہے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اشتہار دیا جا تا ہے با قاعدہ ٹیسٹ اور انٹر ویو کے بعد اعلیٰ معیار کے حا صل امیدواروں کی تقرری کی جاتی ہے کا لجوں میں بی ایس کی کلا سیں شروع ہونے کے بعد اس کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے مگر گذشتہ 4سالوں سے خا لی آسا میاں پُر کرنے کا کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے 2017ء کے بعد کوئی آسا می پُر نہیں ہو ئی جب بھی ہا ئیر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ میں میٹنگ ہو تی ہے اور کا لجوں کے سر برا ہوں کی طرف سے خا لی آسا میوں کو پُر کرنے پر زور دیا جا تا ہے تو ان کو کہا جا تا ہے کہ ابھی پا لیسی نہیں آئی اخبارات میں پرائمیری سکولوں کے لئے دیہا ڑی دار اسا تذہ رکھنے کی خبر آنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ پا لیسی آگئی ہے اور یہ ”ایڈھاکزم“ کی پا لیسی ہے سیا سی ہنگا مہ خیزی نے حکومت کو بنیا دی مسا ئل کی طرف توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں دی بنیا دی مسا ئل میں لو کل گورنمنٹ،تعلیم، صحت، سما جی بہبود اور بنیا دی ڈھا نچے کی سکیمیں آتی ہیں جن کا براہ راست اثر عوام پر پڑتا ہے اس حوالے سے اسلا م اباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا اہم فیصلہ بھی آیا ہے فیصلے میں لکھا ہے کہ سیا سی مقدمات کو عدالت میں لا کر ہمارا وقت ضا ئع نہ کیا جا ئے سیا سی درجہ حرارت میں جتنا اضا فہ ہوتا ہے سما جی شعبے پر اس کا اتنا ہی اثر پڑتا ہے الیکڑا نک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا میں سیا سی خبریں ہی گردش کرتی ہیں سما جی اور معا شرتی مسا ئل کو بہت کم جگہ ملتی ہے اگر کوئی سچ پو چھے تو بڑی بڑی سیا سی خبروں کا عام آدمی کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا سینیٹ کا چیر مین کون بنا؟ اس کے اختیارات کیا ہیں اس کا پرو ٹو کول کیا ہے؟ یہ عام آدمی کی زندگی میں اہم سوالا ت نہیں ہیں عام آدمی کا روز مرہ مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دو بچے سکول جا تے ہیں ایک بچی کا لج جا تی ہے ایک اور بچہ کا لج جا تا ہے گھر میں ایک بیٹا یا بیٹی انگلش یا فزکس میں ما سٹر کرنے کے بعد بے روز گار بیٹھا ہے خا لی آسا میوں کے اشتہارات تلا ش کرتا ہے سکول اور کا لج سے آنے والے بچے بچیاں روز کہتی ہیں کہ آج کوئی سبق نہیں ہوا عام آدمی کے لئے اس بات کی اہمیت ہے کہ سیلاب میں جو سڑک دو سال پہلے بہہ گئی تھی اس کی مر مت کیوں نہیں ہوئی؟ عام آدمی کے لئے یہ بات اہم ہے کہ قریبی ہسپتال میں ڈاکٹر کیوں نہیں ہے؟ یہ بات اہمیت کا حامل ہے کہ حکومت میں جو بھی آتا ہے سیا ست کے ذریعے آتا ہے مگر حکومت میں آنے کے بعد اس کو کم ازکم پچاس فیصد کے قریب توجہ عام آدمی کے مسا ئل پر دینی چا ہئیے ہائیر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ میں بی ایس کی کلا سیں شروع کرنے سے پہلے 2ہزار آسا میاں خا لی تھیں بی ایس کی کلاسوں کو ملا کر حساب کرنے والے کہتے ہیں کہ 5ہزار آسا میاں خا لی ہیں ان خا لی آسا میوں پر مقا می فنڈ سے لو کل کنٹریکٹ پر دیہا ڑی دار سٹاف رکھنے گئے ہیں پہلے بھی ایسا ہوا تھا کہ ایڈھاک یا کنٹریکٹ پر لو گ بھر تی ہوئے پھر ان کو مستقل یعنی ریگولر ائز کر دیا گیا اگر حکومت پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سٹاف بھر تی کرنا نہیں چاہتی تو سابقہ روایات کے مطا بق لو کل کنٹریکٹ والوں کو مستقل کر کے مسئلہ حل کیا جا ئے اگر 2ہزار آسا میوں پر لو کل کنٹریکٹ والے مستقل ہو گئے تو بی ایس کے لئے سٹاف کی کمی پوری کر نے کے لئے 3ہزار نئی آسا میوں کو پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مشتہر کیا جائے مسئلے کا یہی حل ہے۔