نو تشکیل شدہ چترال ڈاکٹر ز فورم(سی ڈی ایف) کے کابینہ کی حلف وفاداری کی تقر یب، ڈاکٹر آصف علی صدر اور ڈاکٹرمحمود عالم جنرل سیکرٹری

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نما یندہ چترال میل)نو تشکیل شدہ چترال ڈاکٹر ز فورم(سی ڈی ایف) کے کابینہ کی حلف وفاداری کی تقر یب بمقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان نے صدر ڈاکٹر آصف علی شاہ، سینئر نائب صدر ڈاکٹر معراج، نائب صدور سردار نواز اور ڈاکٹر شفیع الدین، جنرل سیکرٹری ڈاکٹرمحمود عالم، فنانس سیکرٹری بہادر علی خان اور انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر خالد احمد سے حلف لیا۔نومنتخب صدر ڈاکٹر آصف علی شاہ نے فورم کے سامنے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے سی سی یو، آ ئیں سی یو، آرتھو پیڈکیونٹ، نیورو سرجری یونٹ،یورالوجی یونث،، ڈائگناسٹک سہولیات، اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی کمی، بیڈز کی کمی، پشاور ریفر کردہ مریضوں کے لئے ٹرانسپورٹ اور ہسپتال کے اندر سیکورٹی کی ناقص انتظام کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو بہتر ہیلتھ کیئر فیسیلیٹی کی فراہمی اور ڈاکٹروں کو معاشرے میں ان کا جائز مقام دلانا اور ان کے مسائل حل کرناہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر منتخب نمائندوں سمیت دوسرے اسٹیک ہولڈرز کے پاس مریضوں کے پاس جائیں تو ہمیں وقت دے کر ان مسائل کو سننا ہوگا۔ انہوں نے ڈاکٹر وں کو درپیش مسائل میں رہائش کو سب سے گھمبیر مسئلہ قرار دیا جس کی وجہ سے غیر مقامی ڈاکٹر یہاں نہیں ٹھرتے اور تبادلہ کراتے ہیں۔ انہوں نے سنگور ڈاکٹرز کالونی میں قابض دوسرے محکمہ جات کے افسران سے بنگلے خالی کرائے جائیں۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر حیدر الملک نے فورم کے قیام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ عام مریضوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کوشاں ہیں۔ چترال میں بہت زیادہ مسائل درپیش ہیں کیونکہ چترال حکومت کی ترجیحی لسٹ میں نہیں ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال کا پٹرول کا بجٹ صرف ساڑھے 4لاکھ روپے ہے۔ اپر چترال کے ایکٹنگ ڈی ایچ او ڈاکٹر فرمان ولی نے نو زائیدہ ضلعے کے مسائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ پورے ضلع کے ہسپتالوں میں صرف پانچ ڈاکٹر ہیں جنہیں کووڈ 19 سمیت انتظام چلانا اور مریضوں کا علاج بھی کرنا ہوتا ہے جبکہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں سہولیات بی ایچ یو کے برابر بھی نہیں ہے۔ ڈاکٹروں کی سینئر پوزیشن پر کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر شمیم نے مسائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اضلاع میں مریضوں کا بوجھ اس ہسپتال پر پڑتا یے۔ مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کیا ہے جس کے مسائل میں ڈاکٹروں کی 60 فیصد کمی، 80فیصد اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی کمی، بجٹ کی شدید کمی، بی کیٹیگری میں ہونے کے باوجود ہسپتال میں توسیع نہ ہونا، مینٹل ہیلتھ کیئر کا نہ ہونا، علاقے کے مطابق پالیسی نہ بنانا شامل ہیں۔ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان چترال کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور اس ضلعے کی ترقی میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں اورحزب اختلاف میں ہونے کے باوجود انہوں نے کبھی ان سے امتیازی سلوک روا نہیں رکھا اور ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے وہ چترال کی ہیلتھ سیکٹر سے متعلق جملہ مسائل ان کے گوش گزار کی ہے اور بہت جلد یہ ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا شروع ہوں گے۔ ایڈیشنل ڈی سی(ریلیف) عبدالولی خان چترال کی ڈاکٹرکمیونٹی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ کووڈ 19کے دوران انہوں نے جس لگن سے کام کیا، وہ قابل تحسین ہے۔