چترال (نمائندہ چترال میل) تحریک تحفظ حقوق چترال کے چیرمین پیر مختار علی شاہ نے ایک نئی روایت قائم کرتے ہوئے اپنی شادی کی خوشیوں میں چترال میں قائم محافظ بیت الاطفال میں مقیم یتیم بچوں کو شامل کرتے ہوئے ان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کردیاجس میں معززین شہر اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے شرکت کی۔بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں اس تقریب کا اہتمام انہوں نے انہوں نے موڑکھو سے اپنی بارات کو واپس پشاور لے جانے کے موقع پر کیا تھا جس میں چترال کے معروف شخصیت عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ مہمان خصوصی تھے جبکہ محافظ بیت الاطفال کے سرپرست اعلیٰ اور شاہی جامع مسجد کے خطیب مولانا خلیق الزمان نے صدارت کی۔ اس موقع پر انجمن ترقی کھوار پشاور حلقہ کے صدر سعید احمد، محافظ بیت الاطفال کے منتظم مفتی ضیاء اللہ، معروف سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر، تنظیم کے سرگرم رکن رکن خادم الاسلام،، عمیر خلیل، سیاسی شخصیت محمد کوثر ایڈوکیٹ، علاء الدین عرفی، خواجہ خلیل،روز تنظیم کے چیر مین ہدایت اللہ، چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین، سی اے ای ایچ کے صدر بہار احمد، الطاف الرحمن رومی،بھی موجود تھے۔ اپنے خطاب میں عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ نے تنظیم تحفظ حقوق چترال کے چیر مین پیر مختار علی شاہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے معاشرے میں ایک ایسی روایت کو جنم دے دی جوکہ عین اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے اور یتیموں کے سر پر دست شفقت رکھنے سے یہ اللہ کی خوشنودی کے حصول کے ساتھ معاشرے کے کارامد اور ذمہ دار فرد بنیں گے۔ انہوں نے تنظیم کا ممبر بننے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ضلع سے باہر مقیم چترالیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے وہ ہر دم تنظیم کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ عبدالولی خان ایڈوکیٹ نے محافظ بیت الاطفال کے بانی عمادالدین کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ چترال میں اپنی نوعیت کی اس ادارے کی قیام کا کریڈٹ ان ہی کو جاتا ہے۔ مولانا خلیق الزمان نے اسلام میں نکاح کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگر ہم اس معاملے میں سادگی اختیار کریں تو کوئی پیچیدگی پید ا نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اقبال کے شاہینوں کو اپنی زندگی کی اس منفرد خوشی میں شامل کرکے پیر مختار نے قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ مفتی ضیاء اللہ نے محافظ بیت الاطفال کی قیام کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ دوسروں کو خوشی سے ہمکنار کرکے جو خوشی انسان کو میسر ہوتی ہے، اس کا احاطہ مشکل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادارے میں مقیم بچے چترال شہر کے بہترین سکولوں میں زیر تعلیم ہیں جبکہ ضلع سے باہر بھی کئی یتیم بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے سلسلے میں کفالت کا سلسلہ جاری ہے۔ عنایت اللہ اسیر نے تحریک تحفظ حقوق چترال اور محافظ بیت الاطفال کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس سے وابستہ شخصیات کی کوششوں اور محنت پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے روح روان پیر مختار علی شاہ نے کہاکہ ہمیں اپنی بساط بھر ان بچوں کی معاونت کرنی ہے جوکہ والدین کے دست شفقت سے محروم ہوگئے ہیں اور یہ اللہ کے پیارے نبی کا پسندیدہ عمل بھی ہے جس سے ان کا قرب حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں اس سلسلے میں حوصلہ افزائی دیکھ کر انہیں بہت ہی خوشی حاصل ہوئی۔ سعید احمد نے سپاس شکریہ ادا کیا اور پیر مختار علی شاہ کی خدمات پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ان کے نس نس میں چترالی عوام کی خدمت کا جذبہ ان کے بچپن سے موجود ہے اور اس تنظیم کو معرض وجود میں لاکر انہوں نے اس کا اظہارکردیا ہے۔ اس سے قبل خادم الاسلام نے تنظیم کے اعراض ومقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس تنظیم کے قیام کے بعد چترال سے باہر مقیم کوئی بھی چترالی اپنے آپ کو تن تنہا نہ سمجھے کیونکہ اس کے پرعزم اور پرجوش کارکنوں ان کے لئے احساس تحفظ کی ضمانت ہیں۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات