پانچ لاکھ کی آبادی کے لئے حکومت نے ایک سرجن بھی مہیاکرنے میں ناکام ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چترال میں مختلف شعبوں کے آسامیاں خالی۔ عوامی حلقے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (فخرعالم) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں ڈسٹرکٹ سرجیکل اسپیشلسٹ کی دو نوں اسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جنہیں بھاری فیس دے کر یا پرائیویٹ ہسپتال کا رخ کرنا پڑ رہا ہے اور یا تو پشاور کے ہسپتالوں کا راستہ دیکھایا جاتا ہے جبکہ عوامی حلقے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کررہے ہیں کہ پانچ لاکھ کی آبادی کے لئے حکومت نے ایک سرجن بھی مہیاکرنے میں ناکام ہے۔ ذرائع نے چترال میل ڈاٹ کام کو بتایا ہے کہ ہسپتال میں مختلف شعبوں کے ڈسٹرکٹ اسپیشلسٹوں کی 30کے لگ بھگ اسامیوں میں سے صرف 4اسامیاں پر ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ اس وقت صرف میڈیسن کے دو، ای این ٹی اور چلڈرن کے ایک ایک اسپیشلسٹ موجود ہیں جبکہ سرجری، آئی، چیسٹ، انستھیزیا،پتھالوجی، گیسٹرو، نیفرالوجی، کارڈیالوجی، گائناکالوجی، ریڈیالوجی، اسکن، سائیکاٹری اور یورالوجی کا کوئی ماہر نہیں ہے اور ان میں کارڈیالوجی، پتھالوجی، انستھیزیا، اسکن، ریڈیالوجی سمیت کئی ایسے شعبے ہیں جن میں ابھی تک ایک دن کے لئے بھی اسپیشلسٹ کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جنرل ڈیوٹی ڈاکٹروں کی بھی شدید کمی کا سامنا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میڈیکل افسروں 43میں سے صرف 13، سینئر میڈیکل افسروں (گریڈ 18)کی 20میں سے صرف 4، گریڈ 19کے 15اسامیوں میں 3 پر ڈاکٹر تعینات ہیں ا ور گریڈ 20کا چیف میڈیکل افسر کی ایک اسامی خالی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں میں گریڈ 17کے کلینکل ٹیکنالوجسٹ کی 8اور گریڈ 16کی چیف کلینکل ٹیکنیشن کی دس اسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں موجود کئی الات اور سازوسامان ابھی تک استعمال نہیں ہوسکے ہیں جن میں ونٹی لیٹر بھی شامل ہیں۔