چترال (نمائندہ چترال میل) چترال شہراور مضافات میں پنجاب اور ملک کے دوسرے علاقوں سے بھکاری چترال پہنچ کر انتظامیہ کی کارکردگی کے حوالے سے ایک بہت بڑا سوال کھڑا کردیا کہ یہ لواری ٹنل سے کیسے نکل کر چترال پہنچ گئے جبکہ غیر مقامی افراد کو یہاں پر داخلے کی اجازت بھی نہیں ہے اور یہ کہ قرنطینہ میں ڈالے بغیر ان کو کس نے اور کیسے چھوڑ دئیے۔ گزشتہ ڈھائی مہینے کی لاک ڈاؤن کے دوران چترال میں ڈاؤن ڈسٹرکٹ سے آئے ہوئے بھکاری بھی اپنے اپنے علاقوں کی طرف جاچکے تھے لیکن دو دن پہلے لاک ڈاؤن میں نرمی اور پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کو ہٹانے کے ساتھ ہی بھکاریوں نے چترال کا رخ کرلیا اور ان کی پہلی کھیپ پابندی ہٹنے کے پہلے ہی دن یہاں پہنچ گئی جن میں نوجوان خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ عوامی حلقے اس بات پر حیرانگی کا اظہارکررہے ہیں کہ لواری ٹنل سے نکل کر چترال میں داخل ہونے کے بعد یہ چیکنگ کے عمل سے کیسے گزر گئے جبکہ دو دن پہلے بنائے گئے ایس او پیز کے مطابق کوئی بھی غیر مقامی باشندے کو چترال آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کا یہاں ملازمت اور کاروبار نہ ہو۔ انہوں نے اس حدشے کا اظہار کیاہے کہ ٹیسٹ کے بغیر ان بھکاریوں کو شہر کے اندر کھلا چھوڑ نے سے یہاں کرونا وائرس کا پھیل جانے کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات