٭ مرغا کی ٹانگ۔
کوروناجان… نے جہاں بہت سی آسانیاں پیدا کیں وہیں بہت سارے نقصانات، مشکلات اور فاصلے بھی پیدا کیے۔لوگوں میں سماجی، تہذیبی اور اخلاقی دوریاں بھی جنم لیے جارہے ہیں۔ یہاں تک کے مسجدوں میں عبادات کے طور طریقے بھی بدل گئے۔جو مولوی صاحبان نماز تراویح کو چھوڑے والے بوڑھوں بچوں تک کو… فتویٰ کے تیر… مارا کرتے تھے۔ اب وہی منت و سماجت کر رہے ہیں کہ…نماز تراویح سنت کفایہ… ہے محلے کے چند لوگ ادا کریں تو کافی ہے۔ بچے اور ففٹی پلس گھرمیں ہی مصلہ بچادیں اور مسجد آنے کی زحمت نہ کریں۔ ملک بھر کے بڑے مولوی صاحبان جو ففٹی کو ہرا چکے ہیں وہ سب… کورنٹائن… میں ہیں۔ صحت کے ماہرین کہہ رہے ہیں 2021 ء میں اس سے بھی… خطرناک وائرس… کا حملہ ہونے کا اندشہ ہے۔مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ ہمارے… کورنٹائن… اور دوسے بارہ فٹ کے فاصلے کی نمازیں… رنگ نہیں لائیں… اس لیے نئے وائرس کی باتیں ہورہیں ہیں اگر ہماری… غیر سنجیدگی… اور اللہ سے… بے وفائی… کا یہی سفر جاری رہا تو اگلے سال ہمیں… مرغا سرکار… کی طرح ایک ٹانگ پہ کھڑا ہوکے نمازیں پڑھ کے بھی اللہ کو مانانا مشکل ہوگا۔بہتر ہے کہ آج ہی اللہ کے آگے… ہتھیار ڈال… دیں۔اور مغفرت طلب کریں کہیں یہ… سنہرے لمحات… بھی نہ نکل جائیں۔
٭ سوشل میڈیا۔
ہم جب بچے ہوا کرتے تھے تو رمضان کی راتوں کو نماز تراوئح کے بعد جلد سونے آداب ہوا کرتے تھے تاکہ سحری سے قبل اٹھ کر… تہجد… نمازفجر… تلاوت قرآن… کا اہتمام ہوسکے۔ اب نوجوانوں بلکہ بوڑھوں کا بھی یہ مشغلہ بن گیا ہے کہ وہ… چھوک اور بو… بن کے ٹہلتے ہی رہیں… ڈرامے دیکھ کے سحر کریں تین فیصد نوجوانوں جو نیٹ اور سوشل میڈیا سے مثبت فائدہ اٹھا رہے ہیں کے علاوہ سوشل میڈیا کی… ڈسٹ بین… میں نفرتوں، کدورتوں، غلاضتوں کے گند پھینکتے جائیں یا بے سروپا اشعار… فراز اور اقبال کے نام سے لوڈ کر کے ان کی اروح کو سیخ پا کریں یا مسلکی اختلافات اور علماء دیں کی لغزشوں کو اچھال کر معاشرے میں بے چینی پھلادیں۔موبائل کے نام پہ میرے شاہیں بچوں تمہارے ہاتھ میں یا تمہاری… نجات… کا سامان ہے یا… بربادی… کا۔
؎ اس سیل سبک سیر وزمیں گیر کے آگے عقل و نظر وعلم و ہنر ہیں خس و خاشاک
لادیں ہو تو ہے زہر ہلاہل سے بھی بڑھ کر ہو دیں کی حفاظت میں تو ہر زہر کا تریاق
٭ شاہین بچوں کے نام۔
بچپن سے جوانی تک ہم لوگ بھی آپ جیسے ہی تھے بلکہ آپ سے بھی دس گز آگے تھے۔ مگر ہمارے دور میں… بربادیوں… کے و ہ سامان میسر نہ تھے جن تک آپ کی رسائی ہے۔صراط مستقیم… پر چلانے والے بھی خال خال ہی ہواکرتے تھے مگر ہم لوگ اپنی… تہذیب… سے چمٹے ہوئے تھے جو اگر چہ مکمل اسلامی نہ تھی مگر غیر اسلامی بھی تھی۔خرابیوں… کی جانب جانے والے… آٹے میں نمک… کے برابر تھے۔رمضان میں ختم قرآن کی سعادت حاصل کرنے کے لیے دور دور سے لوگ… جنگ بازار مسجد، شاہی مسجد اور دنین بھر کے لوگ جامع مسجد گولوغ میں عقیدت واحترام کے جذبے سے مزین ہوکے شریک محفل ہوتے… خواتین تک تلاوت سننے کی تمنا لیے مسجددوں کی چھتوں میں گرمی سردی کی پرواہ کیے بغیر… آنسوں کی پھوار میں رمضان کو رخصت کرتی نظر آتیں۔
اب آپ ایک کلک پہ دنیا بھر میں… کمندیں… ڈال سکتے ہیں۔آپ کی رسائی… ثریا… سے بھی بہت آگے ہے۔ آج کا یہ دور… عقل فہم… کادور ہے۔ جو… علم و آگاہی… کی دولت سے… مسلح… ہیں وہی سب سے آگے ہیں۔ آپ لوگ اپنے ہاتھ میں موجود… موبائل… سے ہی دنیا میں اسلامی انقلاب بر پا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔شرط یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جڑ جائیں۔ یہ احادیث کے کتب آپ ہی کے لیے اللہ کی نبی ﷺ کی سنہری ہدایات ہیں یہ قرآن میں آپ ہی کا تذکرہ ہے… اللہ تعالیٰ آپ ہی سے ہمکلام ہے اور آپ ہی کا منتظر ہے۔آپ اگر روزانہ 30 منٹ ہی موبائل میں لوڈ کر کے… قرآن… کے لیے نکال لیں تو آپ بہتر انداز میں دنیا بھر کے قراء صاحبان کی آواز میں قرآن کے طالب علم بن سکتے ہیں۔ تفاسیر کی ایک دنیا آپ کا منتظر ہے جس میں قدیم و جدید دور کے تفاسیر شامل ہیں جو آپ کے علمی لیول کے مطابق آپ کو اسلام سے جوڑے رکھنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ روزانہ تلاوت ترجمے کے ساتھ سننے کی عادت ڈالیں خصوصا رات کو سونے سے قبل تلاوت سن کے نیند کی… آغوش… میں چلے جائیں کیا پتہ یہ زندگی کی… آخری رات… ثابت ہو۔ گاڑی میں… میوزک… کا استعمال کم سے کم رکھیں اور تلاوت و اسلامی تقاریر سننے کی عادت ڈالیں یہ لمحے لمحے کے حادثات پل بھر میں… قبرستان… پہنچانے میں دیر نہیں لگاتے۔ قرآن کو شروع میں پڑھتے ہوئے مشکل اور بوریت محسوس ہوتی ہے یہ وقتی نفسی اور شیطانی کفیت ہوتی ہے جس سے آپ آگے نکل جائیں تو… بہار ہی بہار… آپ کے منتظر ہیں۔ یہ آپ گھروں اور مسجدوں میں بعض لوگوں کو دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ گھنٹوں قرآن کی تلاوت میں لگے ہوتے ہیں حالانکہ قرآن کے مطالب اور مفاہیم سے آگاہ بھی نہیں ہوتے… یہی قرآن… کا اعجاز ہے کہ وہ ہر قاری کے لیول کے مطابق بات کرتا ہے۔ اس کے علوم بے کران سے ایک معمولی طالب سے لے کر بڑے بڑے… افلاطوں… سقراط… سیراب ہوسکتے ہیں۔آپ اس کے ساتھ دوستی نبھائیں تو یہ دوستوں کا دوست ہے… آپ اسے دیکھ کے سیر نہیں ہوتے۔پڑھ کے تھک نہیں جاتے… قرآن ایک ایسا… سمندر… ہے کہ آپ اس میں غوطہ زن ہوں تو اس کی گہرائی کی تلاش میں اور گہرائی کے متلاشی رہتے ہیں اور یہ گہرایوں کا سفر اس کے ممبہ عظیم یعنی… اللہ کے ہاتھ… میں آپ کا ہاتھ دیے بغیر ختم نہیں ہوتا۔ قرآن کو ٹائم دیتے جانے میں ایسا لگتا ہے کہ آپ کسی بہت بڑی روحانی شخصیت کے زیر زثر ہیں اور وہی آپ کو پڑھا رہا ہے۔تصوف کے بڑوں کا قول ہے” جب آپ قرآن کی تلاوت کسی استاد سے کرتے ہیں تو اس کے مرحلے تبدیل ہوتے رہتے ہیں ایک دور آتا ہے آپ ایسی لذت محسوس کررہے ہوتے ہیں گویا خود… حضور اقدس ﷺ… آپ کو قرآن پڑھا رہے ہوں مسلسل سفر کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ یہ وحی آپ ہی پہ اتررہا ہے اور…حضرت جبرائیل ؑ…. آپ کو پڑھا رہے ہیں اور آخری منزل بھی آتا کہ وہ لذت سرور کا دور آتا ہے کہ گویا آپ خدا کے حضور قرآن سجائے بیٹھے ہیں اور قرآن کا… خالق… خود آپ کو بڑھا رہا ہے۔“
شاہین بچوں… یہ ملک خداداد اسلام کے نام پر لاکھوں جانوں کی قربانی اور ہزاروں ماؤں بہنوں کی تار تار کی ہوئیں… عظمتوں… کے پامالی کے بعد… ریاست مدینہ… کی تجدید کے وعدے پر… رمضان میں وجود میں آئی ہے اور یہ کبھی بھی ضائع نہیں ہوگا بہتر یہی ہے کہ آپ اپنا… مقصد حیات… کا تعین کیجیے اور اپنی بہتریں صلاحیت دین اسلام کی سر بلندی کے لیے وقف کیجیے… اور خود کو دور جدید کی موثر اسلحے سے لیس کرکے… نفسانی خواہشات… کی کورنٹائن سے نکل کر…. قرآن ٹائن… کے سائے میں آجائے تاکہ بتوں کی قیدسے نکل کر ا للہ کی… ہمکلامی… کا شرف حاصل ہوسکے۔
؎ قبضے میں یہ تلوار بھی آجائے تو مومن یا خالد ؓ جانباز ہے یا حیدر کرار ؓ
٭٭٭٭٭٭