چترال (نمائندہ چترال میل) اپر چترال ضلع کے د و علاقوں لون کوہ تریچ اور چرون سے ایک ایک فرد کو پشاور سے آنے کے بعد قرنطینہ سنٹر میں گزارنے کی بجائے اپنے اپنے گاؤں میں چار دن قیام کے بعد کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے پر مذکورہ گاؤں کے عوام سخت تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پشاور سے آئے ہوئے افراد کا اپنے گاؤں میں دندناتے ہوئے پھرنا انتظامیہ کے لئے ایک سوالیہ نشان اور غفلت ہے۔ ذرائع کے مطابق تریچ لون کوہ گاؤں کا باشندہ معراج الدین ولد شیر عالم 20اپریل کو پشاور سے روانہ ہوکر اگلے دن اپر چترال کے بونی پہنچے جہاں انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا لیکن وہاں 14گزارنے کی بجائے وہ اس دن اپنے سسرال مداک پہنچے اور رات گزار نے کے بعد اپنے گاؤں پہنچا جہاں اس نے 26اپریل تک قیام کیا اور مسجد میں نماز پڑھنے کے علاوہ گاؤں والوں سے گھل مل گئے۔ اسی طرح چرون سے تعلق رکھنے والے ثناء اللہ ولد صادق اللہ بھی پشاور سے 21اپریل کو بونی کے گرلز کالج میں قائم قرنطینہ سنٹر میں رجسٹر ہوئے لیکن وہ بھی اپنے گاؤں چرون میں رہنے لگا جبکہ بعد میں دونوں کا نتیجہ مثبت آیا جس سے دونوں گاؤں میں خوف پھیل گئی ہے۔ اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر شاہ سعود نے رابطہ کرنے پر بتایاکہ تریچ میں متاثرہ شخص کے فیملی ممبران سے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لئے پشاور بھیجوارہے ہیں جن کے نتائج آنے کے بعد ہی مزید لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات