اپر دیر میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سختی برتنے پر ریڑھی بانوں نے بڑی تعداد میں چترال کا رخ کرلیا ہے جس سے چترال کی رہائشی عوام میں تشویش اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) اپر دیر میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سختی برتنے پر ریڑھی بانوں نے بڑی تعداد میں چترال کا رخ کرلیا ہے جس سے چترال کی رہائشی عوام میں تشویش اور خوف کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ اپر دیر ضلعے میں اب تک کرونا وائرس سے متاثرہونے والوں کی تعداد چالیس سے تجاوز کرگئی ہے۔ عوامی حلقوں نے دیر اپر ضلع اور دوسرے اضلاع سے سبزی، پھل اور دوسرے غذائی اجناس لے کر چترال آنے والی گاڑیوں کی بلاروک ٹوک لواری ٹنل کے ذریعے چترال میں داخل ہونے کے عمل کو ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سستی اور غفلت قرار دیا جارہا ہے۔ اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی گاڑیوں میں ڈرائیور اور کنڈکٹر کے ساتھ ساتھ کئی اور مسافر بیٹھاکر لائے جارہے ہیں جن کو قرنطینہ میں ڈالے بغیر آگے سفر کی اجازت دی جاتی ہے اور یہی کرونا وائرس کی پھیلاؤ کے لئے پوٹنشل خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ چترال لویر کے علاوہ اپر چترال کے آخری سرحدی گاؤں تورکھو، موڑکھو، مستوج،لاسپوراور یارخون کے حدود میں بھی سوزوکی اور ڈاٹسن گاڑیوں میں سبزی، پھل اور دوسرے اشیائے غذائی اجناس کو فروخت کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں جن میں کوئی بھی ڈرائیور، کنڈکٹریا ان کے ساتھ آئے ہوئے افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں تباہی پھیلنے کا حدشہ ہے لیکن انتظامیہ اب تک اس بارے میں مکمل خاموش ہے اور ان کی حرکت پر کڑی نظر رکھنے سے قاصر ہے جوکہ اپنی جگہ ایک مغنی خیز بات ہے۔ چترال کے تجاریونین کے صدر شبیر احمد خان نے کہاکہ چترال شہر میں سبزی کے ہول سیل ڈیلر سینکڑوں کی تعدا د میں ہتھ ریڑھیاں بازار میں پھیلادی ہیں جن کے لئے دوسرے اضلاع سے آئے ہوئے افراد کو استعمال کئے جارہے ہیں جن کی صحت کے بارے میں کوئی چھان بین نہیں ہوئی ہے اور یہ اس مہلک وائرس کو پھیلا نے کاباعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ انہوں نے کئی مرتبہ ضلعی انتظامیہ کو شکایت کرنے کے باوجود کوئی سنجیدگی نہیں دیکھائی گئی۔