سب ڈویژنل پولیس افیسرمستوج کا سینئر وکیل سید برہان شاہ پرمبینہ جسمانی تشدد کے خلاف چترال کے دونوں اضلاع میں وکلاء نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور احتجاجی ریلی نکالی۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) گزشتہ دنوں اپر چترال میں سب ڈویژنل پولیس افیسرمستوج کا سینئر وکیل سید برہان شاہ پرمبینہ جسمانی تشدد کے خلاف چترال کے دونوں اضلاع میں وکلاء نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور احتجاجی ریلی نکالی جوکہ اتالیق چوک سے شروع ہوکر چترال پریس کلب پر احتتام پذیر ہوئی جہاں وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور پولیس افیسر کو قرار واقعی سزا نہ دینے پر احتجاج کے دائرے کو پورا صوبہ اور ملک تک بڑہانے کی دھمکی دے دی اور ساتھ ہی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے پر صوبائی حکومت کی بھی مذمت کی۔ پریس کانفرنس سے کے پی بار کونسل کے رکن عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لویر چترال کے صدر خورشید حسین مغل، اپر چترال کے صدر انتظار علی خان اور تحصیل بار دروش کے صدر اکرام اللہ ایڈوکیٹ اور دوسرے سینئر وکلاء سید برہان شاہ، ایم آئی خان سرحدی،غلام مصطفی، قاضی سجاد احمد، وقاص احمد، فدا احمد جاوید، نیاز اے نیازی، محمد اسحاق، حمیداحمد اور دوسروں نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ وکلاء برادری قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے پرامن راستے اختیار کررہے ہیں اور یہ بات باعث تشویش ہے کہ صوبائی وزیر اعلیٰ بلند بانگ دعوؤں کے باجود ایک ایسے پولیس افیسر کی پشت پناہی کررہے ہیں جسے سزا کے طور پر یہاں بھیجا گیا ہے اوریہاں آنے کے بعد وہ کراچی کے راؤ انور جیسے کردار ادا کررہے ہیں جس کے پاس پرائیویٹ مسلح گارڈ بھی موجود ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ پولیس کو معطل کئے بغیر ان کے خلاف محکمانہ کاروائی مضحکہ خیز ہے جوکہ قابل قبول نہیں۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ بار چترال کے ایک سنیئر وکیل سے نہ صرف بد تمیزی کی۔ بلکہ اُسے حراست میں لے کر سنگین تشدد کا نشانہ بنایا۔ جبکہ اس حوالے سے ڈی پی او چترال سے اُن کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ تو انہوں نے صاف الفاظ میں کہا۔ کہ اس سلسلے میں وہ کچھ نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال شریف لوگوں کی جگہ ہے۔ یہاں سزا یافتہ لوگوں کو مقرر کرکے چترال کے ماحول کو خراب کیا جا رہا ہے۔ اور مذکورہ ایس ڈی پی او کا سابقہ ریکارڈ دوسرے علاقوں میں اچھا نہیں رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ فوری طور پر ایس ڈی پی او کو معطل کیا جائے۔ اور اُن کے خلاف انکوائری کی جائے۔ انہوں نے کہا۔ صوبائی حکومت کی پُر زور مذمت کی۔ کہ صوبائی سطح پر احتجاج کے باوجود وزیر اعلی نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ جب تک ایس ڈی پی او مذکور کو معطل کرکے انکوائری کا آغاز نہیں کیا جاتا، اُن کی ہڑتال جاری رہے گی۔ احتجاجی وکلاء نے کہا۔ کہ موجودہ حکومت خیبر پختونخوا پولیس کی تعریف کرکے نہیں تھکتی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی یہ صوبہ بدترین پولیس گردی کی لپیٹ میں ہے جس کا ثبوت حالیہ واقعہ ہے جو کہ چترال ڈسٹرکٹ بار کے سنیئر رکن سید برھان شاہ کے ساتھ روا رکھا گیا۔وکلاء نے مزید واضح کیا کہ اس معاملے میں چترال کے تمام وکلاء ایک پیج پر ہیں۔