چترال شہر سے انیتیس کلومیٹر دور ایون موڑدہ میں منگل کی شام شاکر اللہ نامی شخص کے گھر میں گیس سلنڈر پھٹ جانے سے گھر کے آٹھ افراد جھلس کر زخمی ہو گئے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال شہر سے انیتیس کلومیٹر دور ایون موڑدہ میں منگل کی شام شاکر اللہ نامی شخص کے گھر میں گیس سلنڈر پھٹ جانے سے گھر کے آٹھ افراد جھلس کر زخمی ہو گئے۔ جن میں شاکراللہ کی والدہ، اُن کا بھائی منظور، اُن کی بیوی آسیہ بی بی، بھابی عتیقہ بی بی، بارہ سالہ بیٹی شکیلہ، آٹھ سالہ بھتیجی کہکشان اور پانچ سالہ بھتیجا ایان شامل ہیں۔ عین شایدین کے مطابق منگل کی شام کھانے کیلئے تیاری کر رہے تھے۔ کہ قریب جلتی ہوئی سلنڈر میں آگ بھڑک اُٹھی۔ اور ایک زوردار دھماکے سے پھٹ پڑا۔ جس سے محفل میں بیٹھے خاندان کے تمام افراد بُری طرح جھلس گئے۔ متاثرہ خاندان کے افراد کو ہمسایوں،رشتہ داروں نے ایون آر ایچ سی پہنچا یا۔ جہاں موقع پر موجود ڈاکٹر ولی اور دیگر اسٹاف نے فوری اور بھر پُو طریقے سے اُن کو طبی امداد دی۔ اور بعد آزان آر ایچ سی ایون اور ریسکیو 1122کے ایمبولینس میں اُنہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال روانہ کیا گیا۔ حادثے میں زخمی ہونے والوں کو جب آر ایچ سی ایون پہنچایا گیا۔ تو علاقے کے لوگوں کا جم غفیر اُمڈ آیا۔ اور لوگوں نے اپنی طرف سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ آر ایچ سی کے ڈاکٹر ولی کے مطابق جھلس جانے والوں میں بعض کی حالت کافی پریشان کُن ہے۔ اور وہ 35سے 60فیصد تک جھلس چکے ہیں۔ تاہم زخمیوں کا صحیح اندازہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں ہی لگایا جا سکتا ہے۔ درین اثنا ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے زخمیوں کی ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال منتقلی اور علاج معالجے کی خود مانٹرنگ کی۔ اور اس موقع پر کہا۔ کہ متاثرہ خاندان کو علاج کی ہر ممکن سہولت مہیا کی جائے گی۔ انہوں نے خاندن کے ساتھ اس افسوسناک اچانک حادثہ پیش آنے پر انتہائی صدمے کا اظہار کیا۔ قبل ازین مالی طور پر مشکلات سے دوچار اس مصیبت زدہ خاندان کے علاج معالجے کیلئے مقامی لوگوں نے اور آر ایچ سی ایون میں ایس ایچ او تھانہ ایون صاحب الرحمن نے مالی تعاون کیا۔ جس کو دیکھا دیکھی دیگر حاضرین نے بھی اس میں حصہ ڈالا۔ ذرائع کے مطابق متاثرہ خاندان سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائی محنت مزدوری پر زندگی بسر کرتے ہیں۔ اب اس اچانک اور سنگین حادثے کے بعد وہ اس قابل بھی نہیں رہے۔ کہ خاندان کی کفالت کر سکیں۔ درین اثنا عوامی حلقوں نے اس امر کا اظہار کیا ہے۔ کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں بیرونی تعاون سے برن ٹراما سنٹر تعمیر کیا جا چکا ہے۔ لیکن اب تک اسے اس مقصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ اس لئے جھلس جانے والے افراد کو بھی عام وارڈ میں داخل کیا جاتا ہے۔ جو کہ قابل افسوس ہے۔