حکومت کا ہسپتالوں کی پرائیویٹ آئزیشن کا کوئی ارادہ نہیں ہے ڈاکٹر ایکٹ، پڑھے بغیر احتجاج پر چلے گئے ہیں۔وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی

Print Friendly, PDF & Email

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ریجنل ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ میں ڈاکٹروں کی تجاویز کو شامل کر کے پاس کیا ہے ڈ اکٹروں کو بورڈ آف گورنرز کے ذریعے مزید بااختیار بنایا گیا ہے اور سیاسی مداخلت کو ختم کر دیا گیا ہے ایکٹ کے تحت اب فنڈز کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا عوام اور ڈاکٹروں کی بہتری کو سامنے رکھ کر حکومت نے ایکٹ کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث جو مریض مر رہے ہیں کیا ڈاکٹروں کو اس کا احساس ہے؟ حکومت کسی سے بھی بلیک میل نہیں ہوگی۔قانون سازی کرنا حکومت کا کام ہے نہ کہ ڈاکٹروں کا۔ وہ پشاور میں ڈاکٹر وں کے احتجاج کے حوالے سے پریس کانفرنس کر رہے تھے صوبائی وزیر نے کہا کہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں یہاں پر ڈاکٹروں کو زیادہ مراعات اور تنخواہیں ملتی ہیں ڈاکٹروں کے تمام جائز مطالبات حکومت نے وقتاًفوقتاً پورے کیے ہیں DHA اور RHAایکٹ میں ڈاکٹر کی تنخواہوں، سروس اور مراعات میں ذرا بھی کمی نہیں آئے گی انہوں نے کہا کہ احتجاجی ڈاکٹر اپنے پرائیویٹ کلینک تو ایک دن کیلئے بھی بند نہیں کرتے لیکن مریضوں کو تکلیف پہنچانے کے لیے سرکاری ہسپتال کو دو منٹ میں بند کر دیتے ہیں احتجاجی ڈاکٹروں نے اگر احتجاج ختم نہیں کیا تو حکومت کے پاس بہت آپشن موجود ہیں حکومت کا ہسپتالوں کی پرائیویٹ آئزیشن کا کوئی ارادہ نہیں ہے ڈاکٹر ایکٹ، پڑھے بغیر احتجاج پر چلے گئے ہیں۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ یہی ڈاکٹر باہر جاکر نوکری کرتے ہیں اور اسی سسٹم کی تعریف کرتے ہیں لیکن اپنا سسٹم بہتر کرنے کے لیے جب حکومت کامیاب ہیلتھ سسٹم یہاں لاتی ہے تو ڈاکٹرز پھر مانتے ہی نہیں ہیں۔اگر ڈاکٹر عوام کی خدمت کے لیے نوکری کر رہے ہیں تو پھر ہسپتالوں کو کیوں بند کیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیو کو ختم کرنے کیلئے ہماری پولیس،عوام اور اساتذہ کرام ڈیوٹی دے رہے ہیں لیکن ڈاکٹرز اپنے احتجاج میں مصروف ہیں جو عوام اور قوم کے ساتھ ناانصافی ہے۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانا کا اسلام آباد مارچ کرسی اور وزیر کے گھر کے لئے ہے جو ان کو اب کبھی نصیب نہیں ہوگا۔مولانا نے اسلام کے نام پر سیاست کی لیکن اسلام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں اسلام اور مسلمانوں کی ترجمانی کی۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن 15 سال تک کشمیر کمیٹی کی سربراہ رہے مراعات لیتے رہے لیکن کشمیر کے لئے بھی کچھ نہیں کیا۔عمران خان کی وجہ سے مسئلہ کشمیر دنیا میں اجاگر ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔