بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولوں کے اساتذہ گذشتہ نو مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکول ایسو سی ایشن کا پریس کلب میں احتجاجی مظاہرہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل) بیسک ایجوکیشن کمیونٹی ٹیچرز سکول ایسوسی ایشن کے صدر حلیمہ بی بی،جنرل سیکرٹری جمیلہ بی بی،نائب صدرجمال اوردیگرنے چترال پریس کلب میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولوں کے اساتذہ گذشتہ نو مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ جس کی وجہ سے ان اساتذہ کی مالی مشکلات میں اضافہ اور گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ بیسک ایجوکیشن سکولز کے اساتذہ کومستقل کرکے وزیراعظم پاکستان عمران خان اوروفاقی وزیرتعلیم ہمارے ساتھ کئے ہوئے وعدے پوراکریں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین اساتذہ کی تنخواہوں کو مزدور کی تنخواہوں کے برابر کیا جائے اوراسکیل دے کرمستقل کیا جائے،بجلی کا بل دیگرسہولیات دی جائے،تنخواہوں کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اسٹوڈنٹس کی کتابیں جلد فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ چترال میں بھی 93 سکولز گھروں میں بنائے گئے جہاں پر خواتین اساتذہ اپنے رہائشی مکانات میں 35 سے 60بچوں کو تعلیم دے رہی ہیں اور معصوم بچوں کو بجلی، پینے کے صاف پانی، باتھ روم، صحن کی سہولت تک کی ذمہ داری پوری کرتی ہیں لیکن ہمیں تنخواہ صرف اٹھ ہزار روپے دیتے ہیں جو آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے،ستم ظریفی یہ ہے اورگذشتہ دوسالوں سے بچوں کو تعلیم دینے کے سلسلے کتابین بھی نہیں دی گئی ہیں اور9،9 ماہ تک ہمیں تنخواہیں نہیں ملتی جس کی وجہ سے ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اکتوبر2018کونیشنل پریس کلب اسلام آباداوردسمبر2018کوڈی چوک میں دھرنادیا۔اس وقت کے وزیر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریارافریدی،سیکرٹری ایجوکیشن ارشدفراز،شفقت محموداوردیگرنے یقین دہانی کراتے ہوئے ہمیں نوٹفیکشین دے کرایک سال کے اندراندرمستقل کرنے اورتنخواہیں ریلیزکرنے وعدہ کیاتھامگرابھی تک جس پرکوئی غورنہیں کیاگیا۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ اساتذہ کو فوری ریگولر کرنے کا وعدے کو عملی جامہ پہنایا جائے اورنومہینوں کاتنخواہ ریلیزکریں۔
انہوں نے کہاکہ تبدیلی کے دعودار تحریک انصاف کی حکومت نے تعلیم کو ترجیحی فہرست میں رکھا ہے‘ وہ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کے اساتذہ کے حال پر رحم کریں اور انہیں فی الفور تنخواہوں کی ادائیگی کریں۔ اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے کا مطلب طلباکو بھی پریشانی میں مبتلا کرنا ہے۔ ویسے بھی جو اساتذہ اس سکول میں تعینات ہیں انہیں مزدور سے کم 8 ہزار ماہانہ اجرت دی جاتی ہے۔ حکومت اپنے اعلان کے مطابق ان کی تنخواہ کم از کم 15 ہزار روپے کرے تاکہ قدرے آرام سے گھر کا کچن چل سکے۔ اساتذہ کو سڑکوں پر آنے سے قبل ان کی مراعات میں اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ چترال میں وفاقی حکومت کی جانب سے 1999 میں نان فارمل اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا اور چترال میں بھی 93اسکولز گھروں میں بنائے گئے