تحصیل کونسل چترال نے مالی سال 2019-20کاخسارہ بجٹ متفقہ طور پر منظور،محدود وسائل سے درپیش بے پناہ مسائل کا حل ممکن نہیں،مولاناالیاس

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) تحصیل کونسل چترال نے مالی سال 2019-20کاخسارہ بجٹ متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ کنوئنیرتحصیل کونسل چترال حیات اللہ کی زیر صدارت بجٹ اجلاس شروع ہوا اور تحصیل ناظم چترال مولانامحمدالیاس نے مالی سال2019-20کا بجٹ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ تحصیل کونسل کی متوقع آمدنی 13کروڑ96لاکھ57ہزار40روپے ہے جبکہ متوقع اخراجات بشمول ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 22کروڑ48ہزار7سو32 روپے ہے۔ اس لئے کونسل کو اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے7کروڑ48 لاکھ52ہزار8 سو54 روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔ جسے پورا کرنے کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس نے کہا ہے کہ محدود وسائل سے درپیش بے پناہ مسائل کا حل ممکن نہیں لیکن تحصیل کونسل اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن عوام کے توقعات پر اترنے اور اْن کو مشکلات سے نکالنے کی حتی المقدور کو شش کریں گے اور ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہم اپنی بساط کے مطابق دن رات عوامی مسائل کے حل کیلئے جدو جہد کررہے ہیں۔تاکہ عوام کو ہماری کوششیں نظر آئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل کونسل کے بجٹ اجلاس کے دوسرے روز ممبران تحصیل کونسل کی طرف سے اْٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔اقلیتی رکن نظر گئے کی طرف سے بجٹ میں امتیازی سلوک کرنے،خوش محمدگرم چشمہ کی طرف سے گذشتہ چارسالوں سے فنڈ کے غیر منصفانہ تقیسم کا بھی شکوہ اورمن پسندٹھیکہ داروں کودینے کاالزام، شمشیر خان کی طرف سے گولین متاثرین کی بروقت مددنہ کرنے،محمدعلی شاہ طرف سے بجٹ میں بعض غیر ضروری اخراجات کم کرنے ایمرجنسی فنڈفوری ریلیزکرنے،عبدالمجیدآرکاری میں پل کے فوری بحالی کے مطابلے،عبدالحق کی طرف سے پی ایس اے اکاونٹ کوایمرجنسی بنیادوں کوکھولنے،اکاونٹ 5کے پراسیس کوتیازکرنے،عبدالقوم کی طرف سے گولین سیلاب سے متاثرہ واٹرسپلائیزکوبحال کرنے،قاضی فضل معبود،فریدہ سلطانہ اوردوسروں نے کئی مطالبے کئے۔ اجلاس کے اختتام پر کنوئنیر تحصیل کونسل چترال خان حیات اللہ خان نے اپنے ریمارکس میں کہا۔ کہ اجلاس کے بہت سارے زیر بحث منٹس آگے بھیجتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اْن پر عملدرآمد نہیں ہو پا رہا۔ ارکان تحصیل کونسل نے کہاکہ آج سے چار سال قبل جس نظام کے تحت ہم منتخب ہوآئے تھے، اس وقت بلند بانگ دعوے کئے گئے تھے کہ بلدیاتی نظام کے تحت اختیارات عوام اور ان کے بلدیاتی نمائندوں کو دئے جارہے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلا۔انہوں نے کہاکہ تحصیل چترال ایک وسیع و عریض رقبے پر محیط پسماندہ علاقہ ہے جسے گذشتہ کئی سالوں سے قدرتی آفات نے گھیرے میں لے لیا ہے۔گولین میں انفراسٹرکچر سیلاب کی وجہ سے بْری طرح متاثر ہو چکی ہیں اور لوگ انتہائی طور پر مصائب میں گرفتار ہیں۔ا س موقع پروادی لٹکوہ کے ارکان تحصیل کونسل مشترکہ طورپر مطالبہ کیاکہ لٹکوہ کوایک الگ ٹی ایم اے بنایاجائے ہمارے ہاں ہونے والے آلو،ماٹرمصنوعات اوردیگرقدرتی وسائل سے ٹی ایم اے کے کے لئے آمدنی پیداکریں گے۔