حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں چترال کے دونوں اضلاع کیلئے کوئی ایک نیااسکیم اے ڈی پی میں شامل نہیں کیا۔بلکہ پچھلی حکومت میں شامل شدہ ترقیاتی کاموں کوبھی اے ڈی پی سے نکال کرچترال کے ساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک کیاہے۔ سلیم خان سابق صوبائی وزیرضلعی صدرپاکستان پیپلزپارٹی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نما یندہ چترال میل)سابق صوبائی وزیرضلعی صدرپاکستان پیپلزپارٹی سلیم خان پشاورپریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ چترال لوئراوراپردونوں پسماندہ اضلاع ہیں موجودہ صوبائی اورمرکزی حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں چترال کے دونوں اضلاع کیلئے کوئی ایک نیااسکیم اے ڈی پی میں شامل نہیں کیاہے۔بلکہ پچھلی حکومت میں شامل شدہ ترقیاتی کاموں کوبھی اے ڈی پی سے نکال کرچترال کے ساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک کیاہے۔اس کی مثال یہ ہے کہ چترال گرم چشمہ دوراہ پاس روڈکومیرے درخواست پرنوازشریف نے فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کرکے تقربیانوارب روپے مختص کیاتھا۔بلکہ کام کاٹینڈربھی ہواتھامگرموجودہ ظالم حکومت اس اسکیم کووفاقی ترقیاتی بجٹ سے نکال کرگرم چشمہ کے پچاس ہزارآبادی کے ساتھ دشمنی کیاہے۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف عمران خان کہتے ہیں کہ میں پسماندہ علاقوں کوترجیح دیکرترقیاتی اضلاع کے برابرلاونگااوردوسری طرف نئی اسکیمں شروع کرواناتودورکی بات پرانے اسکیموں کوبھی اے ڈی پی سے نکال دیاہے۔اس کے علاوہ اپرچترال ایک کاغذی ضلع ہے صرف کاغذکے ایک ٹکڑ ے میں نوٹفیکیشن جاری کرکے ضلعے کادرجہ توموجودہ حکومت نے دیاہے مگراس نومولودضلع کی ترقیاتی کاموں کے لئے کوئی فنڈزبجٹ میں نہیں دیاگیایہاں تک کہ ٹی ایچ کیوہسپتال بونی جوکہ پچھلی دورحکومت میں اے ڈی پی میں شامل تھاکہ اپگریڈیشن کے لئے کوئی خاص رقم مختص نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان خود چترال آکریونیورسٹی اف چترال کے تعمیرکااعلان دوسال پہلے کیاتھا مذکورہ یونیورسٹی کاصرف ایکٹ پاس ہواہے مگریونیورسٹی کے تعمیرکے لئے فیڈرل گورنمنٹ اورصوبائی حکومت نے کوئی فنڈزنہیں رکھاہے۔موجودہ حکومت میں ایک طرف توعوام مہنگائی اوربے روزگاری سے پریشان ہیں دوسری طرف پسماندہ اضلاع کوترقیاتی پروگراموں سے بھی محروم رکھاگیاہے۔ہم توخوش تھے کہ تاریخ میں پہلی باروزیراعلیٰ ملاکنڈڈویڑن سے محمودخان کی شکل میں آیاہے اوریہ روزیراعلیٰ ملاکنڈڈویڑن کی پسماندہ اضلاع کوترقی یافتہ بنائے گامگرایک دفعہ پھرملاکنڈڈویڑن کے پسماندہ اضلاع کے عوام مایوسی ہوئی وزیراعلیٰ کوملاکنڈڈویڑن میں صرف سوات ہی نظرآتے ہیں باقی اضلاع نظراندازہوئے ہیں۔میں ایک مرتبہ پھروزیراعظم عمران خان وزیراعلیٰ محمودخان،وزیرموصلات مرادسعید اورچیئرمین این ایچ اے سے اپیل کرتاہوں کہ چترال کے عوام کی پسماندگی کومدنظررکھتے ہوئے گرم چشمہ رو ڈکی تعمیرکے لئے فنڈزمختص کرکے اس کودوبارہ اے ڈی پی میں شامل کریں کیونکہ اس کی تعمیرسے ایک طرف علاقے کے تینوں ودیاں یعنی وادی کریم آباد،ارکاری اورگرم چشمہ کے پچاس ہزارآبادی کوفائدہ پہنچے گا۔دوسری طرف مذکورہ روڈکی تعمیرسے افغانستان اورسینٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارات بڑے گا۔اوریہ بھی مطالبہ ہیں کہ عمران خان اپنے وعدے کے مطابق یونیورسٹی اف چترال کی تعمیرکے لئے جلدفنڈفراہم کریں تاکہ ہمارے بچے اعلیٰ تعلیم اپنے ضلعے کے اندرہی سے حاصل کرسکیں۔اوراپرچترال کے لئے بھی خصوصی فنڈزمختص کریں بصورت دیگرعلاقے کے عوام شدیداحتجاج کرنے پرمجبورہوں گے اوراس سال کے مزکری اورصوبائی بجٹ میں فنڈزمذکورہ بالاکاموں کے لئے مختص نہ کیاگیاتوہم عوام چترال کولے کراسلام آبادکی طرف مارچ کرکے پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنادیں گے۔