چترال (نمائندہ چترال میل) تحریک انصاف کی حکو مت کے دیگر دعوں کی طرح یوٹیلٹی سٹورز میں رمضان پیکیج کا اعلان بھی کھوکھلا ثابت ہو ا ہے۔ چترال کے یو ٹیلٹی سٹورز سے لوگ سال میں ایک مرتبہ جو تھوڑی بہت رعایت حاصل کرتے تھے۔ حالیہ ماہ رمضان میں اُس سے بھی محروم رہے۔ حکومت کے دو ارب روپے کے یو ٹیلٹی پیکیج کے اعلان سے چترال کے لوگ اس امید کا اظہار کر رہے تھے۔ کہ اشیاء خوردونوش سے خالی یو ٹیلٹی سٹورز میں پانچ چھ مہینے بعد دوبارہ رونق آئے گی۔ اور سستی اشیاء خریدنے کا مو قع ہاتھ آئے گا۔ لیکن یہ دعوے بھی عوام کیلئے لولی پاپ ثابت ہوئے۔ اور ماہ رمضان کا پہلا روزہ شروع ہونے کے باوجود یو ٹیلٹی سٹورز میں شیمپو اور صابن کے سوا کھانے کی کوئی اشیاء دستیاب نہیں۔ اور زیادہ تر سٹورز خالی پڑے ہیں۔جبکہ بازاروں میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔ اور حسب روایت مسلمانوں نے روزہ دار صارفین کی کھال اُتارنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ بازار میں سبزی، مُرغی، دالیں، آٹا، چاول اور گھی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ دکاندار تیل کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے کے نتیجے میں کرایوں کا اضافہ قرار دے رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ لیکن تاجر برادری ضلعی انتظامیہ کی استدعا ماننے سے انکاری ہے۔ کہ پہلے ہی دکاندار وں کی سیل بازار میں ختم ہو چکی ہے۔ تیل کی موجودہ قیمتوں کے بعد وہ انتظامیہ کے کہنے پر قیمتوں میں کمی کے متحمل نہیں ہیں۔ اس حوالے سے صدر تجار یونین شبیر احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ وہ ضلعی انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کرنے کیلئے اقدامات میں شریک ہیں۔ اور ڈپٹی کمشنر کی طرف سے تجار برادری کے ساتھ میٹنگ میں بھی وہ حاضر رہے۔ جس میں تاجروں نے اپنی مجبوریوں سے خود ڈی سی چترال کو آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ جب حکومت عوام کو سبسڈی نہیں دے پارہی۔ تو ایک تاجر کیلئے یہ کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اشیاء خوردونوش کے سلسلے میں ڈی سی آفس میں دو مرتبہ منعقدہ میٹنگ میں ریٹس کا فیصلہ نہیں ہو پایا تھا۔ پھر بھی ڈی سی چترال نے خود سستا بازار قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ اور گذشتہ روز جس سستا بازار کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اُس میں سبزیاں شاید کچھ مناسب ریٹ پر لوگوں کو مل سکتی ہیں۔لیکن دیگر اشیاء خوردونوش کا سستے داموں ملنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ قصابوں نے نئے ریٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ اور بعض قصابوں نے احتجاجااپنی دکانیں بند کر دی ہیں۔ اور منگل کے روز جو دکان کھلے تھے۔ اُس میں بڑا گوشت 400روپے فروخت کیا جارہا تھا۔ جہاں میں نے مداخلت کرکے قصابوں کو 370روپے فی کلوگرام بڑا گوشت فروخت کرنے پر مجبور کیا۔ تاہم انتظامیہ کو مسئلہ حل کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات