٭ خانہ خراب کاروبار۔
ایک گھنٹہ قبل ایک عزیز کے پولٹری ہاوس کے… افتتاحی تقریب اور مستقبل کے باورچی خانوں کی زینت بننے والے … چوزوں… اور انڈوں کی…سلامتی… خطرات، مشکلات ، توقعات پر ایک طویل نشست ”کھپا “ کر گھر آکے … قلولے… کی دنیا میں … خراٹاس… بھر رہا تھا۔ کہ لاوڈ اسپیکر کی کرخت قسم کی آواز نے… سراپا پلنگ… مجھے اٹھا دیا۔ کہ ایک تہذیب کی دینا سے بہت دور بسنے والے … چوزے برادار …. مجاہد کی مجاہدانہ للکار گھروں میں بیٹھے، لیٹے سبوں کو … دعوت یلغار… د ے رہی ہے کہ… کروی کلوچی، لاٹ کلوچی ، جم کلوچی ایکون درک کلوچی …. بد نصیبوں کی لیے حاضر خدمت ہیں ۔اگر پہنچنے میں دیر لگا دی تو ڈاٹسن سمیت گھروں میں داخل ہونگے۔ پہلے مجھے بھی بہت طیش آیا کہ ….استاد اژدبار خان مرحوم …کا کیسٹ نکال لوں اور گاڑی کے اوپر بڑے اسپیکرز لگا کے… دیرسے اٹک … تک احتجاجی مارچ کروں۔ابھی اس مردانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے والا ہی تھا کہ دروازے پر ” زنانہ“ دستک ہوئی اور بیگم نے ڈاٹسن والے سے زیادہ … تروق زبان … میں پھول جھڑدیے کہ… جم کڑوچی … کے لیے… بانی پاکستان… کی ضرورت ہے۔آگ بگولہ ہونے کا اردہ میں نے… یو ٹرن … لے کر کامیابی سے نبھایا اور پوزیشن بدل کر جانب تریچ میر ایک…. سرد تر ین … جہانگیر ترین والی آہ لی اور کمبل کے نیچے چُپ کے یہ سوچنے لگا کہ بیچارہ چھتراری کابچہ کاروبار کرے تو کیسا کرے؟ وہ گھر گھر مانگ کر… ایکون اکھٹا کر کے… توغون… دے بھی توزیادہ تر… ٹور… کچھ مراضی قسم کے کھانستے کانپتے چوزے نکل بھی آئیں تو میاں … نون… والے نہیں… بلی بلا میاں … سلام محبت کے ساتھ حاضر خدمت ہونے میں دیر نہیں لگاتے مٹر گشتی کتے تو یہاں مبارک باد کے لیے… ایک نہیں… ہزار ملتے ہیں… ان دو بلاوں سے نکل آئے تو…. غیچھاواری… نام کا ایک اور…چیز… جو بڑی آنکھ والیاں ایک آنکھ مار کے انجام دیتی ہیں۔ اس خانہ خراب قسم کے کاروبار میں جب پولیٹری فارم میں موجود چوزے بیماریوں، حادثات اور حاسدات کی چیرادستیوں سے نکل کر… وارغان پولوغہ… ہوکے تیس پنتیس دن ہوجاتے ہیں تو مالک کے منہ میں رال ٹپکنے لگتا ہے جو بقول شاہد… وامو آسمانہ ڑاپھیک استاری… بننے کے لیے تیار بیٹھا ہوتا ہے…. کہ مارکیٹ میں تہلکا مچا دے گا۔اور صبح ہی صبح تمام مارکیٹ کو مال مہیا کر کے…
خوشی خوشی… گھر لوٹے گا۔ جب سویرے سویرے امدادی گاڑی میں … نوخیز چوزے… ڈال کر … ایک ہاتھ میں ریڈ اینڈ وائٹ سگریٹ کا ڈبیہ دوسرے ہاتھ میں … بھینی بھینی خوشبو دیتا ہوا ٹچ موبائل .. کانوں میں… شینجور اسپرو،کم از کم مرگست آسمان کی طرف دھواں مارتا ہوامنہ، نہایت ہی… چورُوت… میں اٹھاتے ہوے … پھلاش…. مگر دیر ہوتے ہوے قدموں کے ساتھ جب بازار کو رونق فراہم کرنے پہنچتے ہیں… تو ان کا چھوٹا سا منہ کُھلا کا کُھلا ہی رہتا ہے… قوم عاد کے اوجڑے ہوئے باغات کی طرح اس کے امیدوں کے لہلاتے ہوئے باغات بھی ویران ہوچکے ہوتے ہیں۔ کیونکہ لواری پار کے شہسوار …. کروی کڑوچی، اشپرو کڑوچی، لاٹ کڑوچی، جم کڑوچی … آئی کون درک کڑوچی …. سستے داموں ، سال بھر کے قرض پہ دے کے راتوں رات پورا چترال بھر کے… ٹنل پار کر چکے ہوتے ہیں اور مارکیٹ میں…. چترالی کڑوچیوں… کے لیے جگہ … نیشتا…. کا بد ذائقہ فرمان انہیں سننے کو ملتا ہے۔اور ساتھ ساتھ مارکیٹ میں…. انڈوں کی بارش بھی اسی سے سو روپے درجن کے حساب سے بے حساب ہوچکی ہوتی ہے اور مزید لوکل بارش کی ضرورت نہیں۔ اب یہ SO leate والا کاروباری… لٹکائے ہوئے منہ کو بار بار اٹھاتے ہوے …. گنجائش نیشتا.. کی گالی سہتا اور سنتا ہوا چترال کا کونہ کونہ… چھان مارتا ہے اونے پونے جان خلاصی کراوتا ہے کیونکہ واپس لاکر پانچ سو ہزار کے کھیپ کو پالنا دس ہاتھی پالنے سے کم مشکل نہیں… یوں…. منصوبہ بندی کی کمی، سرمائے کی کمی نے بیچارے چترالی کو کاروبار سے دور بھاگنے پر مجبور کرکے … ارندو سے بوروغل تک کی وادیوں کو” لواری پار کے شہسواروں کی جھولی میں …. اوشویدو ٹونگو غون….
پھینگ ڈالا ہے اور شریف بے بس چترالی بقول پروین شاکر ؔ
؎ غربت نے سیکھا دی ہے میرے بچوں کو تہذیب سہمے ہوے بیٹھے ہیں شرارت نہیں کرتے۔
کی طرح اتنا ڈرا ہواہے۔ کہ سہمے ہوئے بیٹھے ہیں تجارت نہیں کرتے۔
٭ نہ خویش نہ درویش۔
چند دن قبل ایک دعوت سے رات دس بجے واپس آتے ہوے سابقہ اڈا دنین میں اترا تو … چترالی ڈول سرئی کی خوش گوار آواز سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ اندر آکے دیکھا تو کافی رش لگا ہوا تھا اور روایتی …. بے ہودہ و بے ہنگام… رقص کی محفل زوروں پہ تھی ایک مدہوش تماشائی نے یہ راز فاش کیا کہ مدتوں بعد دنین نے فٹ بال کا میدان مار لیا ہے۔ میں نے جوانوں کو مبارک باد دینے کا عزم ظاہر کیا تو کچھ جانے والوں نے دور سے ہی …. پکار اٹھے …. مبارک باد دینی ہے۔ تو چھاونی جاکے صاحبان کو مبارک باد پیش کرو… ایک اور جانب سے … بونس …کرتی ہوئی آواز آئی… اپنے دوست حسین اور اس کے فٹ بال ایسوسیشن کو جنگ بازار جا کے مبارک باد دو… ہم تو خالی… ٹن… یعنی کپ اٹھالائے ہیں…. محنت ہم نے کی خرچہ ہم ہوئے ، مقابلہ ہم نے اور جنگ بازار کی ٹیم نے کیا…. گراونڈ چترال اسکاوٹس کا استعمال ہوا …. آم…. کھانے کی باری آئی تو وہ بے غیر کچھ کیے …. ایسوسیشن والے اور جغور کے انتظامیہ والے کھا گئے اور ہم دونوں ٹیم والے خالی… برتن… اٹھایے یہاں…. احتجاجی…. رقص کر رہے ہیں تاکہ دنین والوں کے
ساتھ ساتھ…. یار لوگوں… کو بھی خبر ہوکہ ہم…. کپ… چھوڑ کے آتے تو مہمان کی بے توقیری ہوتی۔ اور لوگ چترال والوں کوبرا بلا کہتے۔میں کچھ لمحے وہاں ٹھرا رہا مگر نوجوانوں کی دل جوئی اور حوصلہ افرائی کا یہ… انوکھا… انداز مجھے پسند نہ آیا… اگر ایسوسیشن والوں نے نظر نہ آنے والے…. کارہائے نمایاں…. اس دھرتی پہ کہیں انجام دئیے ہیں تو وہ… فیس بک… پر نہیں گراونڈ میں نظرآنے چائیں…. اور دینے والوں کو بھی… آنکھیں کھول کر دینا چاہیے۔ ویسے بھی اس طرح کے کار ناموں کے… صلے… قومی دنوں کے مواقعوں پر بڑے بڑے ہالوں میں دیے جاتے ہیں…. تھکے ماندے اور بے حال کھلاڑیوں کے گراونڈس میں نہیں۔
٭ فیس بک کے مورچہ بند۔
نیو بازار… کے ایک مہربان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر(کہ بے گُم کے ہاتھوں عیاشی کے جرم میں مرغا نہ بننا پڑے) نہایت ہی خلوص سے روان انگریزی میں صدیوں پشت کے انگریز کی طرح ہاتھ سینے پر رکھ کے پوچھا ” دو یو لائک من تھوس ؟ جو اس نے حال ہی میں بول چال کی کتاب سے جو ان کے ہاتھوں موجود تھی۔چند لمحے کے لیے …Save… کر لیا تھا۔
میں نے بھی بڑے نخرے سے موچھوں کو تاؤ دیا اور…سویرانی… انگلش میں صرف… وائی نات… کی حد تک خود کو محدود رکھا کہ کہیں من تھوس کھانے کے شوق میں یہ دوبول بھی Delete نہ ہوجائیں۔… من تو گھر میں داخل ہوئے تو … منٹو… مجھے بہت یاد آئے کرسیوں میں…. کچھ ناآشنا قسم کے کالجوں کے طالب علم زور زور سے مباحثے میں مصروف تھے اور پرانے لکھاریوں پر تنقید کے نشتر نہیں بلکہ….. عمران خانی…. سنگ باری میں… جھنڈے گاڑنے کا عزم لیے ہوئے تھے۔ کہ یہ لوگ چمچے ہیں، ڈرپوک،
دوسروں کے اشاروں پہ ناچنے والے ہیں باری باری کچھ جانے پہچانے ناموں کے بعد پروفیسر ممتاز اور ڈاکڑ فیضی صاحب کی باری آئی تو میرے لیے وہاں ٹھرنا ممکن نہ رہا ۔میں نے نہایت ہی ادب سے پوچھا ”آپ کالج کے اسٹوڈنیٹس ہو… جواب مختصرمگر تسلی بخش ملا …. دی لا ماما… میں نے کہا مامو ں کے ژانو کیا آپ لوگ پروفیسر ممتاز اور ڈاکڑ فیضی کو جانتے بھی ہیں… جواب ملا ان کے شاگرد نہیں… لیکن ان کے خیالات سے ہم اتفاق نہیں کرتے۔ ہم خود فیس بک، ٹویٹر، وغیرہ پر لکھتے ہیں…. ماما جان… اب انہیں ریٹائر ڈ ہونا چاہیے۔ اتنے میں ایک دوسرے میز میں موجود ایک سفید ریش…. فیس بکی… وہاں وارد ہوئے اور مجھے کرنل صاحب کہہ کر مخاطب کیا…. میں پریشان ساہوا کہ یہ کون مجھے …. ترقی دے کر …. ڈائریکٹ کرنل بنارہا ہے۔ مجھے چھوڑ کے نوجوانوں سے مخاطب ہوا …. اسے جانتے ہو یہ کرنل ہیں تم لوگ بھی کرنل بنو، جر نل بنو، فیضی بنو پھر بات کرو…. ہمارا دماغ مت کھاؤ۔ پھر توپوں کا رخ ہماری طرف کیا اور … من تھوس برادار جوانوں کو سمجھانے کا مشورہ دیا۔
میں ان تبدیلی کے مشتاق نوجوانون سے صرف جاتے ہوئے یہی کہہ سکا” تم سب مل کر جتنا بھی کچھ لکھو…. اگر ڈاکڑفیضی صاحب اور پروفیسر ممتاز صاحب کے تحریر کیے ہوئے الفاظ کے نقطوں کی سیاہی سے تم لوگوں کا…. منہ کالا… کیا جائے تو وہ عمر بھر کے لیے کافی ہوگی۔“ ہمارے اجازت لینے کے بعد وہ آپس میں مجھے…. میرے بھائی کرنل افتخار الملک سمجھ کر خاموش رہے اور کچھ نے پی ٹی آئی کا ہمدرد اور رکن ہونے کے ساتھ… فیس بک…. میں اپنا حمایتی سمجھتے رہے … ان نوجوانوں کے…. ترقی پسند سوچ اور علم و آگاہی سے کتنا کچھ اور سننے کو ملتا…. فیس بک کے متوالے بڑے میاں… مجھے کرنل سمجھ کر… فرار کا راستہ… دیکھا دیا۔اور میں یہ بھی معلوم نہ کر سکا کہ ڈاکڑ صاحب اور پروفیسر صاحب سے ان کے کیوں گلے شکوئے تھے…. کیا ان دو صاحباں نے حالیہ دنوں میں…. نئے پاکستان والوں کو… ہائی اینٹی بائیوٹکس…. کے ڈوز لگاوائے تھے۔جس کے چھڑ جانے کے بعد ہی…. یہ… کوثرانہ… قاسمانہ… ورڈانہ… اور … فوادنہ … جذبات جنم لینے میں دیر نہیں لگتے اور…. نقش کہن… کو مٹانے کی صلاحیت کو…. من تھوس… کھا کر اور بھی… جلا… ملتی ہے۔
٭٭٭٭٭