چترال (نمائندہ چترال میل) یورپین یونین کی مالی معاونت سے چلنے والی سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ کے تحت 75لاکھ روپے کی لاگت سے آبپاشی کے نہروں کی بحالی کاکام دھرے کا دھرا رہ گیا جوکہ 2015ء کے بدترین سیلاب میں شدید متاثر ہوگئے تھے۔ ضلع کونسل چترال کے وارڈ نمبر 1کے چار ویلج کونسلوں کے دیہات ژانگ بازار، موڑدہ، مغلاندہ، ڈانگریکاندہ، ہون کمسریٹ اور اواڑیان کو سیراب کرنے والی چترال گول سے نکلنے والے دو نہریں چار سال قبل سیلاب سے شدید متاثر ہونے پر سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ میں ان کی بحالی کاکام شامل کیا گیا تھا لیکن پراجیکٹ میں بدنظمی کی وجہ سے نہروں کی بحالی اب بھی ایک خواب بن کر رہ گئی ہے۔ علاقے کے عمائیدیں شاہ عالم لال،ضیاء اللہ، نصیر الدین، شرافت خان، عزیز احمد، نذیر اللہ اور دیگر نے مقامی میڈیا کو بتایاکہ ان کے علاقوں میں ابپاشی کے لئے پانی کی شدید قلت ہے اور 75لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود کاشت کاروں کا پانی کی ایک ایک بوند کو ترسنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ اصل مسئلہ ان نہروں کی ہیڈ کا چترال گول سے کٹ جانا تھا جبکہ نہروں کی ٹیک آف پائنٹ کے بعد آدھے سے ذیادہ فاصلے پر محیط پہاڑی سلسلے میں پہاڑی ملبے کا نہروں میں بھرجانے کی وجہ سے اس کی بندش ہے جس کے لئے کنکریٹ سلیب سے اس کو ڈھانکنا تھا۔ انہوں نے کہاکہ سی ڈی ایل ڈی کے طریقہ کار کے تحت پراجیکٹ کو دیہی تنظیم کے ذریعے مکمل کیا جاتا ہے اور ادائیگی بھی ان ہی کو ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کے صدرنے ایک ٹھیکہ دار کے ذریعے کام کرایا جوکہ نامکمل ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی ناقص بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ نہروں کا ہیڈ ورک پر بھی کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ SRSPنے نے DCہاؤس کے لئے نہر بالا اور نہر پایان کے بیچوں بیچ پن بجلی گھر بنا کر پانی کا مسلہ مزید گھبیر کر دیا ہے کیونکہ نہر پایان کو بجلی گھر تک ختم کرکے اس کے حصے کے پانی کو بھی نہر بالا میں شامل کیا گیا ہے ا ور مذکورہ نہر اس قبل نہیں کہ اس میں مطلوبہ مقدار میں پانی چھوڑا جا سکے۔اُنہوں نے ا س بات پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ کے ذمہ داران نے ناقص اور نامکمل کام کے لئے تنظیم کو کیوں ادائیگی کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نصف کلومیٹر تک نہرمیں پہاڑی ملبہ گرجانے کی وجہ سے نہر مکمل بند ہے اور اپنی مدد آپ کے تحت علاقے کے عوام گزشتہ ایک عرصے سے سے ملبہ ہٹا نے میں مصروف ہیں اوپر سے مزید ملبہ گرنے سے کام میں خلل پڑنے کے ساتھ ساتھ جانی نقصان کا بھی خطرہ موجود ہے اور اس سال بھی فصل ربیع اور فصل حریف کے شدید متاثر ہونا یقینی ہے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری اور کمشنر ملاکنڈ سے اپیل کی ہے کہ اس بے قاعدگی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے نہروں کی بحالی کرائی جائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات