چترال (نمائندہ چترال میل) نذیر احمد صد آئی ایس ایف چترال نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ چترال میں 48 گھنٹوں سے بجلی کے غیر اعلانیہ بریک ڈاؤن کی تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کو قرارواقعی سزاد ی جائے۔ اُنہوں نے اس بات پربھی غم و غصے کا اظہار کیا ہے کہ PESCO حکام اور واپڈا کے اہلکار چترال کے عوام کی شرافت اور امن پسندی کا نا جائز فائدہ اُٹھارہے ہیں۔ اگر گولین کی بجلی کو ڈائریکٹ تیمرگرہ لے جانا تھا تو کو غذی میں سوئچ یارڈ اور جوٹی لشٹ میں گرڈ سٹیشن کا ڈرامہ رچانے کی کیا ضرورت تھی؟ اگر گولین گو ل پاور پراجیکٹ کی مشینری دو نمبر ہے یا جو ٹی لشٹ گِرڈ کی مشینری نا قص ہے تو ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چترال کے سماجی اور کاروباری حلقوں نے بھی واپڈا، پیسکو اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف ہڑتال کی کا ل دینے کا اعلان کیا ہے۔ اگر عوام سڑکوں پر آگئے تو واپڈا والوں کو عوام کے غیض و غضب سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔اگر یہ وفاقی حکومت کے خلاف سازش ہے تو اس سازش کو بے نقاب کیا جائے۔ اور ٹاؤن چترال کے لئے SRSP کے 36 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے بننے والی بجلی گھر سے عوام کو ابھی تک فائدہ نہیں ہوا حکومت کو چاہیئے کہ اس بجلی گھر کی ناکامی کی وجہ بھی عوام کے سامنے لایا جا ئے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات