چترال (محکم الدین) کالاش تہوار چوموس کے آخری شب آٹھ جوڑوں نے پسند کی شادی کرکے نئی زندگی کا آغاز کر دیا ہے۔ اپنے لئے جیون ساتھی چننے والے نوجوانوں میں سے تین کا تعلق بمبوریت سے اور پانچ کا تعلق رمبور ویلی سے ہے۔ جنہوں نے نئے سفر کا آغاز کیا ہے۔ ان جوڑوں نے چوموس تہوار کے دوران باہمی محبت کی پینگیں بڑھائیں۔ اور جیون ساتھی بننے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے رسم کے مطابق تہوار کے آخری شب زندگی کا سفر شروع کر دیا۔ کالاش رسوم کے مطابق اکثر لڑکیاں اپنی مرضی کے ساتھی کا انتخاب کرتے ہیں۔ اور اعتماد کی فضا پیدا ہونے کے بعد لڑکے کے ساتھ تہوار کے دنوں بھاگ جاتی ہیں۔ جسے مقامی زبان میں اڑاشنگ کہا جاتا ہے۔ تاہم کئی لڑکیاں والدین کی مرضی پر بھی شادی کرتی ہیں۔ حالیہ چوموس تہوار میں گذشتہ کی نسبت زیادہ جوڑوں نے شادی رچائی ہے۔ اور یہ اس تہوار کا سب سے آخری رسم ہے۔ شادی کرنے والوں میں ناصرالدین کالاش و شاہ فیروز اور قیوم کالاش بمبوریت جبکہ رمبور میں صدام، سوروم خان، راشد، بشیر کالاش اور ایک اور نوجوان سمیت پانچ دُلہے شامل ہیں۔ کالاش اقلیتی رکن اسمبلی وزیر زادہ اور کالاش قبیلے کے بزرگوں اور لوگوں نے نوجوان جوڑوں کو مبارکباد دی ہے۔ اور اُن کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات