چترال (محکم الدین سے) سینٹ کے فنکشنل کمیٹی برائے کم تر قیافتہ علاقاجات اور مسائل کے چیرمین عثمان کاکڑ نے کہا ہے۔ کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک بلو چستان، خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب کے پسماندہ علاقوں کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ پسماندہ علاقوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا گیا۔ ایک علاقے میں سکول، کالجز، یونیورسٹی، صحت کے مراکز سمیت ہر قسم کی سہولیات دستیاب ہیں۔ جبکہ دوسرے کئی علاقے ان سہولیات سے محروم ہیں۔ ترقیافتہ علاقے وسائل پسماندہ علاقوں سے حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پسماندہ علاقوں کی ترقی اور عوام کی فلا ح و بہبود کیلئے اب نہ صرف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ بلکہ ہنگامی بنیاوں پر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اور عوام کو سہولت میسر ہوں گی۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ چترال کے دوران کالاش ویلی بمبوریت کے بلدیاتی نمایندگان اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سنیٹر مومن خان آفریدی، سنیٹر محمد اعظم خان موسی خیل ڈپٹی کمشنر چترال خورشید عالم محسود، اے ڈی سی منہاس الدین،ای اے سی فیاض قریشی، ممبر ڈسٹرکٹ کونسل رحمت الہی، ناظم وی سی بمبوریت محمد رفیع ایڈوکیٹ، سابق ناظم یونین کونسل ایون عبدالمجید قریشی،ممتاز کالاش خاتون سید گل کے علاوہ مسلم اور کالاش مردو خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال آبی وسائل، ماربل، گرینائٹ اور دیگر قیمتی معدنیات سے مالا مال ہے، مگر یہاں کی پچاس فیصد آبادی اب بھی بجلی کی نعمت سے محروم ہے۔ سڑکوں کی حالت انتہائی طور پر خراب ہے۔ اس لئے چترال کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنااُن کی اولین ترجیح ہو گی۔ یہاں سکول، کالجز، ہسپتال اور سڑکیں اپگریڈ کرنا اور ثقافتی اثاثہ جات بشمول زبان کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھانے کے حوالے سے سفارشات پیش کرکے اُنہیں رو بہ عمل کیا جائے گا۔ انہوں کہا۔ کہ چترال کی ترقی تب ہی ہو سکتی ہے۔ کہ یہاں نوجوان نسل کو روزگار کے مواقع ملیں۔ اور حکومت ان علاقوں میں مختلف صنعتی یونٹس لگائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی خوشی کی بات ہے۔ کالاش ویلیز میں مسلم اور کالاش قبیلے کے لوگ امن اور ہم آہنگی کے زرین اصولوں کے تحت اخوت اور بھائی چارے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ سنیٹر اعظم خان موسی خیل نے کہا۔ کہ یہ افسوس کی بات ہے۔ کہ جہاں خدا کی نعمتیں ہیں وہاں لوگ مشکل میں ہیں۔ اور جہاں وسائل نہیں ہیں وہاں کے لوگ سہولت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا۔ کہ آپ ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجیں۔ جو آپ کے مسائل کم کرنے میں کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم طبقات کے خلاف ہیں کیونکہ اسلام برابری کا درس دیتا ہے۔انہوں نے کہا، کہ چترال کی سڑکیں انتہائی طور پر خستہ حال ہیں۔ اور ہماری کوشش ہوگی۔ کہ ترجیحی بنیادوں پر ان پر کام شروع کیا جائے۔ جبکہ سنیٹر مومن خان آفریدی نے کہا۔ کہ سینٹ میں پسماندہ علاقوں کی کمیٹی اس لئے بنایا گیا ہے۔ کہ ان علاقوں کو ترقی دی جاسکے۔ قبل ازیں ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال رحمت الہی اور سابق ناظم عبدالمجید قریشی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اور علاقے کے مجموعی حالات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا۔ کہ کالاش قبیلے کے لوگ بر صغیر کے سب سے قدیم باشندے ہیں۔ لیکن چترال کی وادیوں آج بھی یہ آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پر کاربند ہیں۔ جو کہ اس بات کی عکاس ہے۔ کہ مسلم اور کالاش ایک دوسرے کے احترام کرتے ہیں۔ جبکہ ناظم ویلج کونسل بمبوریت محمد رفیع نے سپاسنامہ پیش کیا۔ جس میں مطالبہ پیش کیا گیا۔ کہ ایون کالاش ویلیز روڈ جو سابقہ حکومت میں ٹینڈر ہو چکے ہیں۔ اُس پر فوری طور پر کام شروع کیا جائے۔ کالاش ویلیز بمبوریت اور رمبور جو سیلاب کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ اور مزید خطرات درپیش ہیں۔ کے نالوں کی چینلائزیشن کرنے کے ساتھ ساتھ حفاظتی بند تعمیر کئے جائیں۔ سید آباد اور ایون کے مابین آر سی سی پُل تعمیر کیا جائے۔گولین گول کی بجلی کی فراہم کی جائے۔ کالاش ویلیز کی جغرافیائی حساسیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مقامی نوجوانوں کو مختلف فورسز اور اداروں میں ملازمتیں دی جائیں۔ اور یونین کونسل ایون کیلئے ایک اسپیشل پیکیج وفاقی حکومت کی طرف سے اعلان کیا جائے۔ رمبور ویلی کی نمایندگی کرتے ہوئے اقبال نے علاقے میں صحت کی سہولیات باہم پہنچانے اور رمبور روڈ کی تعمیر کا مطالبہ کیا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات