آلو پر ظالمانہ غنڈہ ٹیکس واپس لیا جائے،گرم چشمہ کے سینکڑوں عوام کاتحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال کے خلاف احتجاجی جلسہ۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل)گرم چشمہ کے سینکڑوں عوام نے پولو گراؤنڈ میں تحصیل میونسپل انتظامیہ (ٹی ایم اے) کے خلاف احتجاجی جلسہ کیا۔ جلسہ سے اظہارخیال کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گرم چشمہ کی سڑکیں ویران ہیں اور 2015 کے سیلاب نے اس سڑک کو صفحہ ہستی سے مٹایا تھا مگر مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھر سے بلچہ، کدال لیکر اس سڑک کو بنایا تھا۔ اس کے بعد یہ سڑک تاحال خراب پڑی ہے مگر چترال کے تحصیل انتظامیہ نے آلو چترال سے باہر لے جانے پر ٹیکس عائد کیا ہے جو کہ نہایت ظالمانہ فیصلہ ہے اور سراسر ناانصافی ہے۔ مقررین نے کہا کہ میونسپل انتظامیہ کا آلو کے فصل کے پیداوار میں کوئی کردار نہیں ہے اور نہ یہ ان کا کام ہے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت دور دراز سے ندی نالیاں بناتے ہیں اور پائپ کے ذریعے پانی لاکر اپنے فصل کو سیراب کرتے ہیں جبکہ ٹی ایم نے ان لوگوں کو ایک پائپ تک نہیں دیا مگر ان پر 160 روپے فی بوری ٹیکس لگایا۔جلسے سے پی پی پی چترال کے نائب صدرانجینئرفضل ربی جان،سابق یوسی ناظم شیرین خان،وی سی ناظم نظارشاہ،وی سی ناظم امری خان،قیمت خان،افسرعلی،نادرشاہ،نجیب خان،عبد القیوم رکن ضلع کونسل چترال، خدا پناہ اوردیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل انتظامیہ پہلے ہمیں سڑک بنا کے دے اس کے بعد ٹیکس لگادے۔ چترال ٹیکس فری زون ہے مگر انتظامیہ نے آلو کے برآمدگی پر ٹیکس لگا کر زمینداروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جب تک انتظامیہ یہ ٹیکس واپس نہیں لیا ہمارا احتجاج جاری رہے گا اس کیلئے ہم جیل بھروں تحریک بھی چلانے سے دریغ نہیں کریں گے۔ممبرتحصیل کونسل یوسی گرم چشمہ خوش محمداورممبرتحصیل کونسل یوسی کریم آبادسیدمحمدعلی شاہ نے تحصیل ناظم کے عوام دشمن پالیسی کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تحصیل کونسل کے فیصلے سے لاتعلقی کااظہارکیاہے
دریں اثناء چترال سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر اور رکن صوبائی اسمبلی سلیم خان نے پشاور سے فون پر ہمارے نمائندے کو بتایا کہ 2012 میں بھی ٹی ایم اے آلو پر ٹیکس لگانے کی کوشش کررہی تھی جس کی بھر پور مخالف کرتے ہوے اسے روک دیا گیا تھا اور دوبارہ جب ٹیکس لگایا گیا تھا تو یہاں کے عوام نے عدالت سے رجوع کیا جس پر عدالت نے ٹی ایم اے کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ جو ٹیکس لیا گیا ہے اسے بھی واپس کیا جائے۔سلیم خان نے کہا کہ ٹی ایم اے چترال کے زمینداروں کو کسی قسم کا سروس بھی نہیں دیتے اور محکمہ ذراعت کا بھی کوئی خدمات نہیں ہیں مگر اس کے باوجود بھی ان زمینداروں پر ٹیکس لگایا جاتاہے۔ مشترکہ قراردادپاس کرکے وادی لٹکوہ کے عوام وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا،چیف سیکرٹری،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ خیبرپختونخوا،ڈپٹی کمشنر چترال،ضلع ناظم چترال اورتحصیل ناظم سے مطالبہ کیاہے کہ فوری طور پر آلو کی برآمدگی پر عائد غنڈہ ٹیکس کو واپس لیا جائے کیونکہ یہ ٹیکس غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے کیونکہ ٹی ایم اے زمینداروں کو کسی قسم کا بھی سروس فراہم نہیں کرتا اسلئے ان سے ٹیکس لینا بھی غیر اخلاقی ہے۔ احتجاجی جلسہ میں ہزاروں کی تعدادمیں لوگوں نے شرکت کی اور انہوں نے حکومت کو 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس ٹیکس کو واپس نہیں لیا گیا تو وہ بھوک ہڑتال اور پر تشدد احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔بعد میں یہ جلسہ پر امن طور پر منتشر ہوا۔