چترال (محکم الدین ) چترال کی کالاش کمیونٹی نے یوم آزادی کی ایک شاندار تقریب وادی بمبوریت کے مقام انیژ میں منعقد کی۔ جس میں مقامی مسلم اور کالاش کمیونٹی کے عمائدین، سکولوں کے اساتذہ، طلباء و طالبات،سیاحوں اور کالاش قبیلے کے مردو خواتین نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ یہ تقریب اٹالین گورنمنٹ کے فنڈ سے پی پی آر پراجیکٹ کے تحت آغاخان رورول سپورٹ پروگرام اور ایون اینڈ ویلیز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تعاون سے ایک مقامی نشریاتی ادارہ “اشپاتا نیوز نیٹ ورک “کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا۔ چترال میں اقلیتی برادری کی طرف سے منعقد ہونے والی جشن آزادی کی یہ منفرد تقریب تھی۔ جس میں پاکستانی اور غیر ملکی سیاحوں نے بھی شرکت کی۔ اور چترال میں اقلیتوں کی اپنے ملک پاکستان سے دلی محبت اور جذبے کو اپنی انکھوں سے دیکھا۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی تحریک انصاف لائرز فورم سنٹرل پنجاب کے صدر عظیم اللہ ایڈوکیٹ تھے۔ جبکہ نائبر ہوڈ کونسل کے علی مُرتضی بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ جشن آزادی تقریب کا افتتاح پاکستان کے قومی ترانہ سے کیا گیا۔ جس میں سینکٹروں مرد وخواتین نے مل کر ترانہ گایا۔ تو روح پرور منظر اور آواز کے ساتھ وادی کے پہاڑ و جنگلات اور درو دیوار گونج اُٹھے۔ بعد آزان آزادی کیک کاٹا گیا۔ اس تقریب کے سٹیج سیکرٹری کے فرائض اشپاتا نیوز کی ڈائریکٹر مس گُل نظر نے انجام دی۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر لوک رحمت نے یوم آزادی اور اقلیت کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ پاکستان وہ دھرتی ہے۔ جو تمام عقیدے اور مذہب کے لوگوں کیلئے ماں کا درجہ رکھتی ہے۔ اور اسی سے ہماری تحفظ اور بقا کا رشتہ قائم ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کی کالاش اقلیت کیلئے یہ اور بھی خوشی کا مقام ہے۔ کہ یوم آزادی کے ساتھ نئی حکومت کے قیام کی خوشیاں بھی شامل ہو گئی ہیں۔ اور اس نئی حکومت میں کالاش قبیلے کا نوجوان رہنما وزیر زادہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ قیام پاکستان میں ہمارے اسلاف نے بے بہا قربانیاں دیں۔اس لئے اُن کو خراج عقیدت پیش کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ تعلیم نے جہاں کالاش نوجوان نسل میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ وہاں کئی مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں جس میں بعض بچیوں میں امتحانی نتائج میں ناکامی کی وجہ سے مایوسی کا پھیلنا اور خود کو جانی نقصان پہنچانے کی کوشش تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ کالاش وادیوں میں کلچر کے بیش بہا خزانے اورقدرتی وسائل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ لیکن اُن سے مناسب طریقے سے استفادہ نہ ہونے کے سبب مقامی سطح پر غربت سے جنم لینے والے مسائل اب بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔ تقریب میں کالاش بچی البینہ نے کالاش زبان میں حمد پیش کی۔ جب کہ آرینہ گروپ، سپنا گروپ، گُل عمبر گروپ، جیو گروپ، گُل سینہ گروپ، گُل کالاش گروپ، امیر گروپ، عیاش خان گروپ، کرشمہ گروپ نے اجتماعی طور پر ملی نغمے اور خاکے پیش کئے۔ جبکہ آغا خان کالاش، فتح اللہ کالاش، مسرت میری، آریسہ اختر، شیر سینہ، شمسورہ ناز، حمیداللہ اور شمسیدہ کالاش نے انفرادی طورپر اُردو ، انگریزی اور کا لاش زبان میں یوم آزادی کے حوالے سے تقاریر اور ملی نغمے پیش کئے۔ تقریب سے سوشل آرگنائزر ایس آر ایس پی عارف اللہ نے خطاب کرتے ہوئے اپنے ادارے کیطرف سے کی جانے والی ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالی، اور اپنے ادارے کی طرف سے آزادی گفٹ بچوں میں تقسیم کی۔ تقریب میں شاندار اور دلچسپ کوئز مقابلے ہوئے۔ جس میں بچوں نے انتہائی دلچسپی کا اظہار کیا۔ اور انعامات حاصل کئے۔ تقریب میں اشپاتا نیوز کی طرف سے کالاش کمیونٹی اور کالاش وادیوں میں خدمات انجام دینے والے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شخصیات کو حسن کارکردگی ایوارڈ دیے گئے۔ جن میں اشپاتا مورل ایوارڈ (تعلیمی ڈرامہ) کیلئے سچین گُل، بازیک، اسپائن کو دیا گیا۔ جبکہ اشپاتہ سنئیر ٹیچر ایوارڈ وزیر خان استاد کو اشپاتا ہیلتھ ایوارڈ مس حضرت گُل کو، اشپاتا کلچر ایوارڈ ٹیچر بختوار شاہ ،اشپاتا ٹیچر ایوارڈ دین محمد، اشپاتا شیپرڈ ایوارڈ کرشناموچ، اشپاتاوویمن ایوارڈ مس ملت گُل کالاش،اشپاتا ینگ سروسز ایوارڈ سید احمد کالاش، اشپاتا جرنلسٹ ایوارڈ محکم الدین ایونی اور اشپاتا سوشل سرو سز ایوارڈ نومنتخب اقلیتی رکن اسمبلی وزیر زادہ کو دیا گیا۔ جسے اُس کے پی اے شیر بہادر نے وصول کیا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری بمبوریت ٹیچر ز ایسوسی ایشن زاہد عالم نے خطاب کرتے ہوئے شاندار طریقے سے جشن آزادی تقریب کے انعقاد پر ایگزیکٹیوڈائریکٹر لوک رحمت اور اُس کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ اور اُس کے جذبے کو داد دی۔ جشن آزادی پروگرام کے مہمان خصوصی عظیم اللہ ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ میں اُس خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ جنہوں نے آزادی کے وقت ہجرت کرتے ہوئے دو جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اور ڈھائی کروڑ لوگوں نے اُس وقت ہجرت کی صعوبتیں برداشت کیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ ہم نے نیشنلزم پر توجہ نہیں دی۔ اور لسانی، مسلکی اور مذہبی تعصب کا شکار ہوئے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاکستان میں کوئی اقلیت نہیں ہے، سب پاکستانی ہیں۔ اور ہمیں اس بات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے۔ کہ صنفی امتیاز اور مذہبی امتیاز کی بجائے چترال کے مسلم اور کالاش برادری ایک دوسرے کے ساتھ شیرو شکر زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاکستان کے دشمن یہاں شیعہ، سنی، اکثریت اور اقلیت کے تعصبانہ روش کو ہو ادے کر اپنے لئے راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ اس لئے چترال کے لوگ ان سے ہوشیار رہیں۔ اور اپنا بھائی چارہ مضبو ط سے مضبوط تر بنانے کی کوشش کریں۔ تقریب کے شرکاء نے جشن آزادی کے حوالے سے ایک بہترین پروگرام منعقد کرنے پر اشپاتہ نیوز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر لوک رحمت، کو ڈائریکٹر مس نظر گُل اور پوری ٹیم نیز اس حوالے سے مالی مدد کرنے پر حکومت اٹلی، پی پی آر، اے کے آر ایس پی، اے وی ڈی پی اور ایس آر ایس پی کا شکریہ ادا کیا۔ اور اس قسم کے دیگر تقریبات وادی میں منعقد کرنے کے سلسلے میں تعاون کی اپیل کی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات