رپورٹ ( اختر حسین ) ضلع چترال تحصیل مستوچ کے نواحی علاقہ لوٹ اویر کے گاون نوغڈوک میں امام ذاکرین نامی ایک مغذور نادار انسان کے 13 سالہ معصوم بیٹے کو گلے میں رسی باندھ کر قتل کردیا گیا۔جس کی وجھ سے علاقے کے درد دل والے لوگون میں شدید غم و غصہ ھے۔یہ پہلا واقعہ نھیں ھے اسے پہلے بھی اس قسم کے کیی قتل کے واقعات ھوے ھیں مگر ابھی تک کسی کے قاتل کو نھیں پکڑا گیا۔کچھ عرصہ پھلے ایک قادر گل نامی عورت کو قتل کیا گیا۔اور دفنانے کے 3 دن بعد قبر کشایی کر کے پوسٹ مارٹم کیا اور کیس شروع ھوگیا۔کیی بے گناھ لوگون کو لا کر جیل میں تشدد کیا گیا کیی کو جیل میں رکھا گیا۔اس کے بعد اسی خاندان سے تعلق رکھنے والا عبدالخلیل (جو میرا ماموں تھا) اس نے اس کے لیے آواز اٹھا یا۔اس کو بھی قتل کیا گیا۔ اگر اس وقت مجرموں کو قرار واقعی سزا ہوجاتا تو آج یہ دن دیکھنے کو نہ ملتے۔علاقے کے لوگ ڈپٹی کمشنر۔کمانڈنٹ چترال سکاوٹس۔ڈی؛پی؛او چترال؛چایلڈ پروٹیکشن۔چیف جسٹس آف پاکستان اور انصاف فراھم کرنے والے ادارون سے مطالبہ کرتے ھین کہ خدارا اویر جو ایک پرامن علاقہ تھا اس کو کراچی بننے سے روکا جاییے اور اس بچے کے قاتلون کو پکڑ کر قانون کے تحت سزادی جایے ورنہ یہ مرض اور پھیل جاییے گی اور اس کو روکنا نا ممکن ھو جاییگا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات