ؔ
اسرائیل کی طرف سے شام میں شیعہ ملیشیا کے ٹھکانوں پر بمباری ہوئی تو سعودی عرب نے بمباری کا خیر مقدم کیا عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل نے اسرائیلی اقدام کی تعریف کی 39اسلامی ممالک کی فوج کے ترجمان نے اس کو مثبت اقدام قرار دیاخبروں کا جائزہ لیتے ہوئے ایسا نہیں لگتا ہے کہ شام عرب ملک ہے مسلمان ملک ہے اسرائیل یہودی ملک ہے اور مسلمانوں کا دشمن ہے ظالم اور غاصب ملک ہے گذشتہ 60برسوں سے فلسطینی مسلمان اسرائیل کی وجہ سے در بدر ہیں بالکل ایسا نہیں لگتا کہ اسرائیل عربوں کا دشمن ہے مسلمانوں کا دشمن ہے یہ ایک اجتماعی بے حسی ہے جس کا رونا بھی ہم نہیں رو سکتے جس کا ماتم بھی ہم نہیں کرسکتے ؎
اے وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
سعودی ایران تنازعہ ایسا موضوع ہے جس کی وضاحت کیلئے سینکڑوں کتابوں کے حوالے مو جود ہیں تاریخ کے بے شمار حوالے دیئے جاسکتے ہیں عربوں نے عجمی مسلمانوں کی قیادت اور سیادت کو کبھی تسلیم نہیں کیایحییٰ بر مکی اور خالد برمکی کے خلاف عباسی دور میں عربوں کی رنجش کا ذکر ملتا ہے بیسویں صدی میں عربوں نے خلافت عثمانیہ کو ختم کرنے کے لئے برطانوی وزیر خارجہ بالفور(Balfour) کیساتھ اسرائیل کے قیام کا شرمناک معاہدہ کیا وہ یہودیوں کو اپنی سرزمین پر خوش آمدید مرحبا کہنے پر آمادہ ہوئے مگر ترک خلیفہ کا خطبہ پڑھنا اُن کے لئے قابل قبول نہیں تھا کسی عرب لیڈر یا دانشور کو یہ بات بھی یاد نہیں رہتی کہ نبی کریم ﷺ نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر دو ٹوک الفاظ میں ارشاد فرمایا تھا کہ ”کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں“ حدیث شریف کا یہ جملہ عربوں نے گویا اپنی کتابوں سے بھی نکال دیا ہے گذشتہ 20سالوں کے اندر فلسطینی مسلمانوں پر امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے جو مظالم ڈھائے گے اُن پر چین اور روس نے احتجاج کیا کسی عرب ملک نے ان مظالم کی مذمت نہیں کی شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی طرف سے جنوبی کوریا اور امریکہ کو شاخ زیتون پیش کرنے کے بعد امریکہ اور روس ایک دوسرے کے قریب آگئے ہیں اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو باور کرایا کہ مسلمان دہشت گردہیں یہ امریکہ اور روس دونوں کے دشمن ہیں مسلمانوں کے خلا ف لڑائی چاہے فلسطین میں ہو، یمن میں ہو، شام میں ہویا لبنان اور ایران میں ہو یہ ہمارے مشترکہ مفاد میں ہے اورہمیں اس جنگ میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیئے ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ موقف ولادی میر پیوٹن کو اس لئے قائل کرے گا کہ دونوں کے درمیاں شمالی کوریا کا مسئلہ حل ہوگیا ہے فلسطین کے مسئلے پر روسی صدر نے بھی سعودی عرب والا موقف اختیار کیا تو دنیا میں فلسطینی ریاست کی حمایت کرنے والا ملک کوئی نہیں رہے گا عوامی جمہوریہ چین پرائی لڑائی اپنے سر لینے والا ملک نہیں چین کی پالیسی ”دیکھتے رہو“ کی پالیسی ہے وہ کاروباری مفاد ڈھونڈتا ہے اگر چین کا مفاد جنگ میں ہو تو چین بھی جنگ کا حامی بن جاتا ہے مگر اپنا دامن جنگ کے شعلوں سے بچاتے ہوئے کاروباری مفادات سمیٹ لیتا ہے روس ایسا ملک ہے جو اپنے دوست کی مدد میں ہتھیار اُٹھاتا ہے اپنے جہازوں کا بیٹرہ روانہ کرتا ہے اپنے میزائلوں کا رُخ تیرے دشمن کی طرف موڑ دیتاہے اب تک سعودی عرب، اسرائیل اور امریکہ کو شام اور یمن کی جنگوں میں کامیابی نہیں ہوئی تو اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ روس اپنی تمام تر فوجی طاقت کے ساتھ شام اور یمن کے مسلمانوں کی حمایت کر رہا تھاروسی جہاز دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے تھے نیا منظر نامہ اس کے بر عکس آرہا ہے اس منظر نامے کے اندر روس مسلمانوں کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لے گا بلکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ساتھ دے گا فلسطین کے مسلمان، شام اور یمن کے مسلمان بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے رحم و کرم پر ہوں گے سعودی عرب اور ایران کی دشمنی عالم اسلام کو تباہ و برباد کر دے گی اس وقت مسلمانوں کو اس نقصان کا اندازہ نہیں ہے مگر جب نقصان ہوگا تو پتہ لگے گا کہ ہم نے امریکہ کا ساتھ دے کر اسرائیل کی حمایت کرکے یہودیوں کو طاقت دے کر کتنی بڑی غلطی کی ہے ”مگر اب پچھتائے کیاہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت“ کرنل محمد ایوب نے صیہونی دستاویز Palns in the gameکا اردو ترجمہ کیا ہے ”کھیل کے مہرے“ اردو ترجمے کا نام ہے اس میں صراحت کیساتھ بتایا گیا ہے کہ صیہونیت کے دفاع کیلئے مسلمانوں سے بطور مہرہ کام لیا جائے گا اورمسلمانوں کی تباہی کیلئے خود مسلمانوں کو آگے کیا جائے گا سعودی عرب اور ایران کا موجودہ تنازعہ صیہونیت کی بڑی فتح ہے شاعر نے کیا خوب کہا ؎
تیر کھا کے دیکھا جو کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی