موجودہ ترمیم اور پاٹا کی مخصوص حیثیت ختم کر کے ملا کنڈ ڈویژن کے با لعموم اور ضلع چترال کے زخموں پر بالخصوص نمک پاشی کی گئی جو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔مولانا عبد الاکبر چترالی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور( نمائندہ چترال میل)پاٹا کی مخصوص حیثیت ختم کرنے کیخلاف چترال صف اول کا کردار ادا کرے گا 31 ویں ترمیم سے ضلع چترال سب سے زیادہ متائثر ہو گا 31 ویں ترمیم کے ذریعے ملا کنڈڈویژن کے عوام سے رائے لینا چاہئے تھی فاٹا کے عوام کو فائدہ ہوا جو ہونا چاہئے تھا لیکن فاٹا اصلاحات کی آڑ میں پاٹا پر میزائیل سے حملہ کیا گیا ملاکنڈ ڈویژن کے لئے ریاستوں نے غیر مشروط طور پر پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی کیا مذکورہ ترمیم سے اس کا بدلہ لیا جارہا ہے؟پاٹا کو 31 ویں ترمیم سے نکالا جائے بصورت دیگر ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کے باشندے اس حالیہ ترمیم کیخلاف سڑکوں پر ہوں گے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے رہنما سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے31 ویں آئینی ترمیم میں پاٹا کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ 31 ویں ترمیم کے آنے سے پہلے ہی چترال کے ساتھ نا انصافی ہو ئی ہے اور چترا ل کی ایک صوبائی سیٹ کا ٹ کر ۰۵۸۴۱مربع کلو میٹر(14850مربع کلو میٹر)کیلئے صرف ایک صوبائی سیٹ دے کر چترال کے احساس محرمی میں اضافہ کیا گیا اور اب موجودہ ترمیم اور پاٹا کی مخصوص حیثیت ختم کر کے ملا کنڈ ڈویژن کے با لعموم اور ضلع چترال کے زخموں پر بالخصوص نمک پاشی کی گئی جو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔مولانا عبد الاکبر چترالی