چترال (محکم الدین ) پانچ روزہ انٹر نیشنل باٹنی کانفرنس کے آخری روز چترال یونیورسٹی کی یوم تاسسیس شاندار طریقے سے منایا گیا۔ اور یہ تقریب محفل مشاعرہ،آتش بازی اور ثقافتی شو کے ساتھ اختتام پذیر ہو ا۔ تقریب میں ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ، پروفیسر ڈاکٹر میری اُوٹایونیورسٹی امریکا، پروفیسر چائنا یونیورسٹی، امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد، ڈاکٹر عبدالرشید، ڈاکٹر محمد سراج، پرنسپل صاحب الدین، سابق پرنسل مقصوداحمد، عبدالولی ایڈوکیٹ سمیت تقریبا ڈیڑھ ہزار افراد نے شرکت کی۔ جس میں خواتین کی بہت بڑی تعداد شامل تھی۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منر بخاری نے چترال یونیورسٹی کی ایک سالہ کارکردگی پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا۔ کہ چترال یونیورسٹی میں ایک سال کے اندر جو کامیابی حاصل کی ہے۔ دوسری یونیورسٹیاں اپنے قیام کے دس سالوں کے اندر بھی وہ مراحل طے نہیں کر سکے۔ اور یہ کامیابی یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبرز، سپورٹنگ اسٹاف، طلبہ اور چترال کے تمام لوگوں کے بھر پور تعاون کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ علاقوں اور شہروں کی پہچان یونیورسٹیوں سے ہوتی ہے۔ اور چترال یونیورسٹی چترال کی پہچان بنتی جا رہی ہے۔ تاہم اس کو آگے کئی معرکے سر کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے۔ کہ یونیورسٹی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے این او سی حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ اور ایک ہزار سٹوڈنٹس پڑھ رہے ہیں۔ چترال یونیورسٹی صوبے کی 29یونیورسٹیوں میں انٹر نیشنل کانفرنس منعقد کرنے میں تیسرے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں پائے جانے والے نباتات کی ڈیجیٹائزیشن اور ڈاکومنٹیشن کے بعد علاقے کو ادویات سازی کے حوالے سے خصوصی اہمیت حاصل ہوگی۔ اور علاقے میں معاشی خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کے طلباء و طالبات کو سکالر شپ پر بیرون ملک اعلی تعلیم کیلئے بھیجا جائے گا ۔ اور اُن کیلئے 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ دُنیا کی دیگر یونیورسٹیوں سے بھی تعاون حاصل کرنے میں ہمیں کامیابی ہوگی۔ انہوں نے چترال یونیورسٹی کی نئی بلڈنگ کی تعمیر اور فیوچر پلان سے بھی حاضرین کو آگاہ کیا۔ اور یونیورسٹی کو آگے لے جانے میں اُن سے رہنمائی اور مدد کے توقع کا اظہار کیا۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے یونیورسٹی چترال کی تعمیرو ترقی میں بھر تعاون کرنے پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال یونیورسٹی میں کالاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔ جس کیلئے صوبائی حکومت نے فنڈ فراہم کیا ہے۔ اس موقع پر مہمانان ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، پرنسپل صاحب الدین، عبدالولی ایڈوکیٹ وغیرہ نے چترال یونیورسٹی میں شاندار یوم تا سیس اور انٹر نیشنل کانفرنس منعقد کرنے پر ڈاکٹر بادشاہ منیر بُخاری اور اُن کی ٹیم کی تعریف کی۔ اور اسے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔ بعد آزاں مشاعرے کی نشست ہوئی۔ جس کے مہمان خصوصی ممتاز ادیب وشاعر اور مصنف امین الرحمن چغتائی تھے۔ محفل مشاعرہ میں چترال کے مایہ ناز شعراء کرام شاعرہ فریدہ سلطانہ فری، حفیظ اللہ امین، ظفر اللہ پرواز، غلام رسول بیقرار، محمد شفیع شُفاء،ناجی خان ناجی، خالد بن ولی، سید نذیر حسین شاہ، صلاح الدین طوفان، حاجی اکبر حیات، سعادت حسین مخفی، ذاکر محمد زخمی، عنایت اللہ اسیر، فضل الرحمن شاہد، محبو ب الحق حقی، جناھ الدین پروانہ، اکبر علی عاطف اور ظہورالحق دانش نے اپنے کلام پیش کئے۔ اور حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ اس موقع پر شعراء اور یونورسٹی سپورٹنگ سٹاف میں یونیورسٹی کی طرف سے شیلڈ تقسیم کئے گئے۔ بعد آزان یوم تاسیس کی خوشی میں آتشبازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اور چترال سکاؤٹس بینڈ اور میوزیکل ٹیم کے تعاون سے کلچرل شو منعقد کیا گیا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات